عریبہ بانو عرف زلیخہ سندس
ایک ، عقل و دانش ، فہم و فکر ، شعور اور تدبّر رکھنے والی خاتون ، جس نے کسی کی پوسٹ
اپنی فیس بک پر پوسٹ کی:
اچھی بچی ، مجھے نہیں معلوم کہ یہ نوجوان کون ہے جس نے یہ اقتباس لکھا ۔
میری ماں برقع پہنتی تھی ، لیکن میری بہنیں ڈاکٹر اور پروفیسر بنیں ۔ یہ صحیح ہے کہ اُس زمانے کا کالجوں اور یونیورسٹیوں کا ماحول وہ نہ تھا جو اب ہے ۔
صرف ہم مسلمان ہی اپنی بیٹیوں اور بیویوں کے معاملے میں قدامت پسند نہیں ،
زمانہ جاہلیت کے لوگ بھی قدامت پرست تھے۔ اُنہوں نے بھی اپنی بیویوں کی عصمت کی حفاظت کے لئے عجیب و غریب طریقے اختیا ر کئے جو ، اِس گوگل لنک پر دیکھے جاسکتے ہیں ۔
برقع یا چادر ابھی کی نہیں بہت پرانی رسم ہے ۔
یہ نہ صرف عیسائیوں میں مقبول تھی بلکہ یہودیوں میں بھی بیویوں کو دوسروں کی نگاہوں سے چھپا کر رکھنے دستور تھا :
عورت کی عصمت ،حرامیوں سے محفوظ رکھنے کے لئے ۔اللہ کا قانون تو روز اوّل سے موجود ہے لیکن اُس پر عمل حکومت کی ذمہ داری ہے ۔
جو عورت اپنی عصمت محفوظ رکھتی ہے وہ اسوہءِ مریم بنتِ عمران پر ہے ، جس کو صرف اپنی عصمت کی حفاظت کی وجہ سے اللہ نے تمام عالمین کی عورتوں پر مصطفیٰ اور مطاہرہ کیا۔
جس کی روح القدّس نے محمدﷺ کو اللہ کے ناقابلِ تردید الفاظ میں اِس طرح نباء دی:
وَإِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاءِ الْعَالَمِينَ [3:42]
اور مریم بنتِ عمران مصطفیٰ اور مطاہرہ کی وجہ بتائی :
اچھی بچی ، مجھے نہیں معلوم کہ یہ نوجوان کون ہے جس نے یہ اقتباس لکھا ۔
میری ماں برقع پہنتی تھی ، لیکن میری بہنیں ڈاکٹر اور پروفیسر بنیں ۔ یہ صحیح ہے کہ اُس زمانے کا کالجوں اور یونیورسٹیوں کا ماحول وہ نہ تھا جو اب ہے ۔
صرف ہم مسلمان ہی اپنی بیٹیوں اور بیویوں کے معاملے میں قدامت پسند نہیں ،
زمانہ جاہلیت کے لوگ بھی قدامت پرست تھے۔ اُنہوں نے بھی اپنی بیویوں کی عصمت کی حفاظت کے لئے عجیب و غریب طریقے اختیا ر کئے جو ، اِس گوگل لنک پر دیکھے جاسکتے ہیں ۔
عورت کی عصمت ،حرامیوں سے محفوظ رکھنے کے لئے ۔اللہ کا قانون تو روز اوّل سے موجود ہے لیکن اُس پر عمل حکومت کی ذمہ داری ہے ۔
جو عورت اپنی عصمت محفوظ رکھتی ہے وہ اسوہءِ مریم بنتِ عمران پر ہے ، جس کو صرف اپنی عصمت کی حفاظت کی وجہ سے اللہ نے تمام عالمین کی عورتوں پر مصطفیٰ اور مطاہرہ کیا۔
جس کی روح القدّس نے محمدﷺ کو اللہ کے ناقابلِ تردید الفاظ میں اِس طرح نباء دی:
وَإِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاءِ الْعَالَمِينَ [3:42]
اور مریم بنتِ عمران مصطفیٰ اور مطاہرہ کی وجہ بتائی :
وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي
أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا وَصَدَّقَتْ
بِكَلِمَاتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِ وَكَانَتْ مِنَ الْقَانِتِينَ [66:12]
اور مریم بنتِ عمران ، اُس عورت نے اپنی فَرْجَ (پرائیویٹ پارٹ ) کو حْصَنَ (چاردیواری میں رکھا ) ، پس ہم نے اُس (فَرْجَ)میں اپنی رُّوحِ سے نَفَخْ کیا ، اور وہ اُس کے ربّ کے کلمات اور اُس کی کتابوں کے ساتھ صَدَّقَ ہوئی اور وہ الْقَانِتِينَ میں سے ہے ۔
تو کیا ہر وہ عورت جو اپنی عصمت کی حفاظت کرے العالمین کی عورتوں پر مصطفیٰ اور مطاہرہ ہو سکتی ہے ؟
یا الْقَانِتِينَ میں شامل ہو سکتی ہے ؟
٭- سب سے پہلے ازواج النبی: ۔
وَمَن يَقْنُتْ مِنكُنَّ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيْمًا [33:31]
٭- ایمان والے اور ایمان والیاں :
إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ﴿33:35﴾
اور مریم بنتِ عمران ، اُس عورت نے اپنی فَرْجَ (پرائیویٹ پارٹ ) کو حْصَنَ (چاردیواری میں رکھا ) ، پس ہم نے اُس (فَرْجَ)میں اپنی رُّوحِ سے نَفَخْ کیا ، اور وہ اُس کے ربّ کے کلمات اور اُس کی کتابوں کے ساتھ صَدَّقَ ہوئی اور وہ الْقَانِتِينَ میں سے ہے ۔
تو کیا ہر وہ عورت جو اپنی عصمت کی حفاظت کرے العالمین کی عورتوں پر مصطفیٰ اور مطاہرہ ہو سکتی ہے ؟
یا الْقَانِتِينَ میں شامل ہو سکتی ہے ؟
٭- سب سے پہلے ازواج النبی: ۔
وَمَن يَقْنُتْ مِنكُنَّ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيْمًا [33:31]
٭- ایمان والے اور ایمان والیاں :
إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ﴿33:35﴾
اب یہ کُلّی شوہروں (مردوں) کا اختیار ہے کہ وہ اپنی بیویوں کو کِس طرح محفوظ بناتے ہیں ، اگر وہ فحاشی پر کمر بستہ ہے !
٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں