ہم گیری آفس سے باہر نکلے ، موبائل فون اور بیگ کار میں چھوڑے تھے ، موبائل فون اٹھایا چم چم کی ماما کی 10مس کال آچکی تھیں ۔
کال ملائی ، اُس کی اشتیاق بھر آواز سنائی دی
" پپا ۔ اب آپ فوراً جا کر شام کی سیٹیں بُک کروائیں "
" ڈولی بیٹا ، ویزے نہیں لگے " میں نے کہا
"
پپا آپ مذاق مت کریں ۔ بس فورا رات کی فلائیٹ سے سیٹیں بُک کروائیں " وہ
بولی " اور کل شام تک یہاں ہونے میں ساری فوڈ شاپنگ کر لی ہے "
" ڈولی سنو تو " میں نے کہا ۔
" پپا مذاق مت کریں ، آپ کو معلوم نہیں میں عالی سے ملنے کے لئے کتنا تڑپ رہی ہوں "
" ڈولی سنو تو " میں نے کہا ۔
" پپا مذاق مت کریں ، آپ کو معلوم نہیں میں عالی سے ملنے کے لئے کتنا تڑپ رہی ہوں "
"
بیٹے میں سچ کہہ رہا ہوں ویزے نہیں لگے ، لو عالی سے بات کرو "
میں نے
یہ کہتے ہوئے فون عالی کی طرف بڑھایا ، پھر اُس کی آنکھوں میں جھلملاتے
موتی دیکھ کر فون بڑھیا کی طرف بڑھا دیا ۔
بیٹا گاڑی چلا رہا تھا ۔ چم چم گاڑی سے گذرتے ہوئے مناظر چپ چاپ دیکھ رہی تھی۔
" ڈولی تمھارے پپا سچ کہہ رہے ہیں ، واقعی ویزے نہیں لگے " بڑھیا نے کہا اور فون عالی کو دے دیا ۔
چم
چم نے پوری توجہ سے ماں کی بات سنی اور بہادری کا مظاہرہ کرتے وقت ماں کو
بالکل احساس نہیں ہونے دیا کہ وہ ر ورہی ہے ۔ لیکن مجھے اور بڑھیا کو
معلوم تھا کہ وہ اندر ہی اندر دھاڑیں مار مار کر رو رہی ہے ۔ فون اُس نے
مجھے دیا اور خود نانو کی گود میں منہ چھپا لیا ۔
" پپا میں آپ سے ٹہر کر بات کرتی ہوں " اور فون بند کردیا ۔
ہم واپسی کے لئے روانہ ہوگئے ساتھ ہی دبئی میں بیٹے کو وٹس ایپ کیا۔ ،
"ویزہ نہیں ملا ۔ لہذا دبئی کے ویزے کے لئے ایپلائی مت کرے"
"ویزہ نہیں ملا ۔ لہذا دبئی کے ویزے کے لئے ایپلائی مت کرے"
راول ڈیم چوک سے گذرتے وقت ، مجھے سسکیوں کی آواز آئی ۔ پیچھے مڑ کر دیکھا چم چم رو رہی تھی ۔
" میری جان حوصلہ رکھو ، میں اور تمھاری ماما کچھ سوچتے ہیں " میں نے اُسے چمکارتے ہوئے کہا ۔
" میری جان حوصلہ رکھو ، میں اور تمھاری ماما کچھ سوچتے ہیں " میں نے اُسے چمکارتے ہوئے کہا ۔
" آوا ، میں نے ماما کے پاس جانا ہے " ۔ دسمبر میں وہ اپنی ماما سے ملی تھی ، وہ اپنے گالوں پر لمبے لمبے آنسو نکالتے ہوئے بولی ۔
"
چم چم میری جان ، اب ہم ایسا کرتے ہیں دبئی جاتے ہیں ، وہاں تمھاری ماما
روم سے واپسی پر آئیں گی اور تمھیں اپنے ساتھ ایسٹ تِمور لے جائیں گی ۔ یہ
ٹھیک ہے نا " میں نے دلاسہ دیا ۔
" نہیں میں نے ابھی جانا ہے آپ کہیں وہاں سے میرا ویزہ لگا دیں ۔" وہ روتے ہوئے بولی ۔
"
ویزہ والوں نے کہا ہے کہ آپ اپیل کریں ہم شائد ویزہ لگا دیں ، میں ایسا
کرتا ہو صرف آپ کے ویزہ لے لئے کل اپیل کرتا ہوں " میں بولا
" پرسوں تک ویزہ لگ جائے گا " چم چم بولی ۔
" پرسوں تک ویزہ لگ جائے گا " چم چم بولی ۔
" نہیں پھر تیس دن لگیں گے " میں نے کہا ۔
" ماما تو 4 جولائی کو واپس ایسٹ تِمور چلی جائیں گی " چم چم بولی " کیا کوئی اور طریقہ نہیں ہو سکتا مجھے جلدی بھجوانے کا ؟"
گھر پہنچے تو بیٹی کا فون آیا،
" پپا ,میرا 26 جون کو کورس ختم ہو رہا ہے ، میں نے مزید ایک ہفتہ چھٹیاں آپ کے لئے لی تھیں ۔میں وہ کینسل کرا رہی ہوں " بیٹی بولی ،" میرا اب روم گھومنے کا ارادہ نہیں ، آپ کل انڈونیشیاء کے ویزہ کے لئے ایپلائی کریں ، 27 تاریخ کو ہم دوہا میں ملیں گے اور وایا بالی ۔ ایسٹ تِمور جائیں گے ۔
" پپا ,میرا 26 جون کو کورس ختم ہو رہا ہے ، میں نے مزید ایک ہفتہ چھٹیاں آپ کے لئے لی تھیں ۔میں وہ کینسل کرا رہی ہوں " بیٹی بولی ،" میرا اب روم گھومنے کا ارادہ نہیں ، آپ کل انڈونیشیاء کے ویزہ کے لئے ایپلائی کریں ، 27 تاریخ کو ہم دوہا میں ملیں گے اور وایا بالی ۔ ایسٹ تِمور جائیں گے ۔
لیکن میں نے
عالی کو روم ضرور گھمانا ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں