Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

منگل، 11 اگست، 2020

رام پیاری اور آزادی

 11 اگست کی ڈائری-
ابر آلود صبح ، بوڑھا گالف کھیل کر نکلا ، تو آواز آئی ۔ " سلام علیکم سر "
مڑ کر دیکھا ،
تو ایک ، نامانوس شناسا چہرہ سفید بالوں کی اوٹ میں نظر آیا -
" وعلیکم السلام سر " -
جب نام بتایا تو ، بوڑھے کی یاداشت لوٹ آئی ۔ گرم جوشی سے گلے ملے ۔
ایک بہت ہی نوجوان , نوجوان آیا ، تعارف کروایا تو راجہ صاحب کا ہونہار بیٹا ۔
باپ بیٹا بھی گالف کھیل کر آرہے تھے ۔
" سر آپ کی گاڑی کا قصہ کیا ہوا ؟ 

خود بخود فرار کیوں ہوئی ؟"
ماجرہ بتایا ، تو خوب انجوائے کیا اور ایسا اپنا بھی ایک واقعہ بتایا ، کہ ایک رات اُن کے بھائی کی گاڑی سٹارٹ ہونے کی آواز آئی جس نے چوکس کر دیا ۔
ریوالور کے فائر کے باوجود بھی گاڑی سٹارٹ ہونے کی کوشش کرتی رہی تو باہر نکل کر دیکھا ،
کہ وہ گاڑی بھی اپنے آپ تار شارٹ ہوجانے کی وجہ سے سٹارٹ ہو رہی تھی ۔

اور گذشتہ روز " رام پیاری " کے خود بخود سٹارٹ ہو کر " خٹک ھاؤس " میں گھسنے کی کوشش بھی اِسی سلسلے کی کڑی تھی ۔ مگر
بوڑھے کے عین ھول سے 3 سینٹی میٹر دور گالف گرین پر بال جیسے دم توڑ دیتی ہے ۔

 بالکل اسی طرح " رام پیاری " نے بھی دم توڑ کر بوڑھے کی عزت رکھ لی -

 ٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔