Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 8 اگست، 2020

شگفتگو-مزاحیہ قطعہ- ڈاکٹر عزیز فیصل

یادش بخیر، یہ 1999 کی بات ہے جب میں پنڈی کے ٹیچر ٹریننگ کالج میں اردو کا پروفیسر تھا ۔ یہ کالج پنڈی کے علاقے "غریب آباد"میں واقع تھا،اب وہ کالج وہاں سے شفٹ ہو گیا ہے۔ ہمارے کالج میں مختلف فنکشنوں کے اختتام پر اسلامیات کے ایک نوجوان پروفیسر دعائے خیر مانگا کرتے تھے۔ ان کی دعا اکتاہٹ کی حد تک بے حد طویل ہوا کرتی تھی۔ اس غیر ضروری طوالت سے گھبرا کر کچھ دوستوں نے عربی کے ایک بزرگ پروفیسر کو فنکشنوں کے اختتام پر دعا مانگنے کے لیئے آمادہ کر لیا۔ عربی کے یہ ذہین پروفیسر اس بات سے بخوبی آگاہ تھے کہ اس سارے چکر کا اصل محرک کیا ہے، لہٰذا وہ اتنی مختصر ترین دعا مانگا کرتے تھے جو ہمارے اندازوں سے بھی مختصر ہوتی۔
ہوا یوں کہ یہ مختصر دعا مانگنے والے پروفیسر مدت ملازمت مکمل کے کر ریٹائر ہو گئے۔ ان کی ریٹائرمنٹ پر ایک مزاحیہ قطعہ لکھا تھا، وہ آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔ یہ دھیان میں رہے کہ اسلامیات کے لمبی لمبی دعائیں مانگنے والے پروفیسر بارہ سال بیتنے کے باوجود بھی اسی کالج میں آج تک ہی تعینات ہیں اور "مصروف کار" ہیں،،،،،،،،،، وہ قطعہ ملاحظہ ہو،،،،،،،،

"غریب آ باد" آمد کا تسلسل توڑے جاتے ہو

کسی خوشحال دنیا سے تعلق جوڑے جاتے ہو

ہمارہ تو دعائیں ہیں سدا تم خوش رہو لیکن

ہمیں کس کی دعاوں کے سہارے چھوڑے جاتے ہو؟؟

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ایک واقعاتی مزاحیہ قطعہ::: پس منظر سمیت ۔۔۔۔

تحریر: ڈاکٹر عزیز فیصل

٭٭٭٭٭واپس٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔