آصف اکبر سے فون پر خیرو خیریت کے لئے رابطہ کیا حالاتِ حاضر ہ و ناظرہ کے بعد طبیعاتِ عمر رسیدگی و بوسیدگی کا باب کھولا ، اُنہوں نے مشورہ دیا کہ بہتر ہے الگ کمروں میں سویا جائے ۔ تاکہ طعنے اور غراہٹ نہ سننی پڑیں :
کیا بچوں کی طرح کان میں ہیڈفون لگائے سن رہے ہیں ؟
آپ کے لیپ ٹاپ کی روشنی ، سے نیند خراب ہوتی ہے!
کیا آپ خاموشی سے ٹائپ نہیں کر سکتے جو ٹائپ رائٹر کی طرح کھڑ کھڑ ا رہے ہیں ؟
یہ آدھی رات کو کِس سے گپیں لگ رہی ہیں ؟
بھائی کیوں دشمنی کرنے پر تلے ہو ؟ اِس عمر میں الگ کمرے میں سونے کا مطلب تو یہ ہے کہ صبح ہی معلوم ہو کہ بوڑھا ، دارِ فانی سے کوچ کر گیا ہے یا بڑھیا -
رات کو کم از کم ، ایک دوسرے پر نظر تو ڈال لیتے ہیں کہ سانس چل رہی ہے یا نہیں !
ویسے بھی اِس عمر میں ویسے ہی سانس سے زیادہ خراٹے زندگی کا ثبوت دیتے ہیں ۔
ایک دفعہ چم چم کو عدیس ابابا میں بوڑھے اور بڑھیا کے ساتھ سونے کا شوق چُرایا ۔ بڑھیا نے اپنے ساتھ سُلانے سے انکار کر دیا ۔کہ تم رات کو سوتے میں بہت اچھلتی ہو ۔ بوڑھے نے اپنے بیڈ کے ساتھ نیچے میٹرس بچھا لیا تاکہ اگر بوڑھا گرے تو زیادہ چوٹ نہ آئے ، ویسے بھی اِس عمر میں ہڈیاں گورنمنٹ کے منصوبوں کی طرح جڑتی ہیں اور پائداری بھی نہیں ہوتی -
خیر چم چم بوڑھے سے نمو کے بچپن کے قصے سنتے سنتے سوگئی اور بوڑھا چپکے سے میٹرس پر اتر کر سو گیا۔
صبح چم چم اُٹھی ، تو شکوہ کیا کہ وہ بہت ڈسٹرب نیند سوئی ، کیوں کہ آپ دونوں بہت زور سے سنورنگ کرتے ہیں -
ویسے آوا ، آپ نانو سے زیادہ سنورنگ کرتے ہیں اور بابا بہت زو ر سے سنونگ کرتے ہیں ، کیوں؟ - چم چم نے پوچھا
" بات یہ مردوں کے زور سے سنورنگ کرنے کی خاص وجہ ہے " بوڑھا بولا
وہ کیا ؟ - چم چم نے پوچھا
" آہ یہ ایک لمبی ، مزاحیہ اور درد بھری کہانی ہے ، کبھی وقت ملا تو سناؤں گا"۔ بوڑھے نے سسپنس پیدا کرتے ہوئے کہا ۔
"نہیں ابھی سنائیں " چم چم بولی ۔
" دن کو کہانی نہیں سناتے ، مسافر راستہ بھول جاتے ہیں " بوڑھا بولا
" آوا، آپ کون سا مسافر کو کہانی سنا رہے ہیں ؟" چم چم نے جواب دیا
" سنا دیں نا کیوں تنگ کر رہے ہیں ؟" بڑھیا بولی
"اوکے " بوڑھابولا ۔
مائی سوئیٹ ھارٹ ، میرے جو سُپر گریٹ گرینڈ فادر تھے وہ غاروں میں رہتے تھےاور غار بھی خوفناک جنگلوں میں تھے اور وہاں ہر قسم کے خوفناک جانور بھی تھے "
" آر یو شیور ؟ " چم چم بے یقینی سے بولی " آپ سچ کہہ رہے ہیں ؟"
" سو فیصد " بوڑھا بولا ۔
"تو چم چم ، میری جو سُپر گریٹ گرینڈمدر تھیں وہ بہت ڈرتی تھیں - آپ کی نانو کی طرح "
" اچھا پھر؟" چم چم بولی
" تو ہوتا یہ تھا ، کہ رات کو غار کے دروازے کے باہر کوئی ، آواز آتی تو میری سُپر گریٹ گرینڈ مدر ، ڈر کرآواز نکالتیں ، آ آ آ آ ، تو میرے سُپر گریٹ گرینڈفادر اپنا ڈنڈا اُٹھا کر شور مچاتے باہر نکلتے اور کوئی بھی جانور وہاں ہوتا وہ ڈر کر بھاگ جاتا- " بوڑھا بولا ۔
"ان پر وہ جانور حملہ نہیں کرتا؟" چم چم بولی
" ارے نہیں ، پہلے تو وہ جانور سُپر گریٹ گرینڈ مدر کی آواز سے دبک جاتا اور پھر سُپر گریٹ گرینڈفادر کے شور مچانے اور ڈنڈے کے خوف سے بھاگ جاتا " بوڑھا بولا ۔
" اُس کے بعد وہ پھر آتا " چم چم نے پوچھا ۔
" بالکل " بوڑھا بولا " ساری رات یہ تماشا جاری رہتا "
" لیکن اِس کا آپ کے سنورنگ سے کیا تعلق ؟؟" چم چم نے پوچھا
"بتاتا ہوں ، بتاتا ہوں " بوڑھا بو لا -" اِسی لئے تو میں نے کہا تھا -یہ ایک لمبی ، مزاحیہ اور درد بھری کہانی ہے "
" اچھا ، آگے سنائیں؟" چم چم بولی
" ہاں ، تو چم چم ۔ سُپر گریٹ گرینڈ مدر اور فادر کے بچے بڑے ہوتے گئے ، اُنہوں نے بھی رات کو یہ شور مچانا جاری رکھا -پھر اُن بچوں کے بچے ہوئے ،اُنہوں نے بھی رات کو یہ شور مچانا جاری رکھا -"
" یہ کتنے سال پہلے کی بات ہے ؟" چم چم نے پوچھا -
" تقریباً دس ہزار، چھ سوپینتیس سال ، آٹھ مہینے اور 15 دن پہلے " بوڑھے نے بتایا -
" آوا ، آپ جوک کر رہے ہیں " چم چم بولی " میں نے آپ کے سنورنگ کا پوچھا ہے ۔ آپ کے سپر گریٹ گرینڈ فادر کی شاوٹنگ کا نہیں ، اُس سے کیا تعلق ہے ؟ "
" چم چم میں نے کہا ہے نا کہ یہ بہت لمبی ، مزاحیہ اور درد بھری کہانی ہے "بوڑھا بولا " اگر یہ کہانی سننا ہے تو صبر سے بیٹھنا ہوگا- ورنہ میں بوڑھا آدمی ہوں اور دماغ کمزور ہے کہانی بھول جاؤں گا "
" اوکے اب نہیں بولوں گی آپ سنائیں "چم چم بولی
" ہاں تو میں کیا کہہ رہا تھا؟ " بوڑھے نے چم چم سے پوچھا ۔
" آپ کے گرینڈ فادر، شاوٹنگ کرتے تھے ؟" چم چم بولی
" میں نے ایسا تو نہیں کہا " بوڑھا بولا " میرے گرینڈ فادر بالکل شور نہی ںکرتے تھے "
" اوہ سوری سپر گریٹ گرینڈ فادر" چم چم بولی
" نہیں ، چم چم میں نے شاید کہا تھا، سُپر گریٹ گرینڈ مدر اور فادر کے بچے بڑے ہوتے گئے ، اُنہوں نے بھی رات کو یہ شور مچانا جاری رکھا -پھر اُن بچوں کے بچے ہوئے ،اُنہوں نے بھی رات کو یہ شور مچانا جاری رکھا -"
" اوہ ، یس " چم چم بولی -
" ہاں تو پھر اُن کے بچوں ، کے بچوں ، پھر اُن بچوں کے بچوں نے بھی رات کو شور مچانا شروع کیا اور یہ اُن کی عادت بن گئی۔ غاروں سے وہ درختوں پر سونے لگے ، لیکن جب بھی رات کو گریٹ گرینڈ مدر ڈر کر شور مچاتی اور گریٹ گرینڈ فادر نیند سے شور مچاتے اٹھتے اور بعض دفعہ زمین پر گر جاتے اور ٹانگ ، ہاتھ ، بازو اور کبھی تو، اگر زیادہ اونچے درخت پر سوتے تو گردن تڑوا لیتے"
" اوہ مائی گاڈ ، وہ اپنے آپ کو باندھ کیوں نہیں لیتے ، تاکہ گریں نہیں" چم چم بولی
" سو انٹیلیجنٹ آئیڈیا چم چم سو انٹیلیجنٹ"بوڑھا بولا " مجھے معلوم ہے کہ آپ جینئیس ہو ، شاباش ۔ تو گریٹ گر ینڈفادر کی گریٹ گرینڈ ڈاٹر نے یہی مشورہ دیا - اُس کے بعد ۔ گریٹ گر ینڈفادر نے یہ مشورہ سب قبیلے کو بتایا اور سب مردوں نے خود کو رات کو درختوں سے خود کو باندھنا شروع کر دیا -لیکن ایک پرابلم پیدا ہو گئی "
" وہ کیا ؟" چم چم نے پوچھا ۔
" صبح کے وقت کوئی
کیا بچوں کی طرح کان میں ہیڈفون لگائے سن رہے ہیں ؟
آپ کے لیپ ٹاپ کی روشنی ، سے نیند خراب ہوتی ہے!
کیا آپ خاموشی سے ٹائپ نہیں کر سکتے جو ٹائپ رائٹر کی طرح کھڑ کھڑ ا رہے ہیں ؟
یہ آدھی رات کو کِس سے گپیں لگ رہی ہیں ؟
بھائی کیوں دشمنی کرنے پر تلے ہو ؟ اِس عمر میں الگ کمرے میں سونے کا مطلب تو یہ ہے کہ صبح ہی معلوم ہو کہ بوڑھا ، دارِ فانی سے کوچ کر گیا ہے یا بڑھیا -
رات کو کم از کم ، ایک دوسرے پر نظر تو ڈال لیتے ہیں کہ سانس چل رہی ہے یا نہیں !
ویسے بھی اِس عمر میں ویسے ہی سانس سے زیادہ خراٹے زندگی کا ثبوت دیتے ہیں ۔
ایک دفعہ چم چم کو عدیس ابابا میں بوڑھے اور بڑھیا کے ساتھ سونے کا شوق چُرایا ۔ بڑھیا نے اپنے ساتھ سُلانے سے انکار کر دیا ۔کہ تم رات کو سوتے میں بہت اچھلتی ہو ۔ بوڑھے نے اپنے بیڈ کے ساتھ نیچے میٹرس بچھا لیا تاکہ اگر بوڑھا گرے تو زیادہ چوٹ نہ آئے ، ویسے بھی اِس عمر میں ہڈیاں گورنمنٹ کے منصوبوں کی طرح جڑتی ہیں اور پائداری بھی نہیں ہوتی -
خیر چم چم بوڑھے سے نمو کے بچپن کے قصے سنتے سنتے سوگئی اور بوڑھا چپکے سے میٹرس پر اتر کر سو گیا۔
صبح چم چم اُٹھی ، تو شکوہ کیا کہ وہ بہت ڈسٹرب نیند سوئی ، کیوں کہ آپ دونوں بہت زور سے سنورنگ کرتے ہیں -
ویسے آوا ، آپ نانو سے زیادہ سنورنگ کرتے ہیں اور بابا بہت زو ر سے سنونگ کرتے ہیں ، کیوں؟ - چم چم نے پوچھا
" بات یہ مردوں کے زور سے سنورنگ کرنے کی خاص وجہ ہے " بوڑھا بولا
وہ کیا ؟ - چم چم نے پوچھا
" آہ یہ ایک لمبی ، مزاحیہ اور درد بھری کہانی ہے ، کبھی وقت ملا تو سناؤں گا"۔ بوڑھے نے سسپنس پیدا کرتے ہوئے کہا ۔
"نہیں ابھی سنائیں " چم چم بولی ۔
" دن کو کہانی نہیں سناتے ، مسافر راستہ بھول جاتے ہیں " بوڑھا بولا
" آوا، آپ کون سا مسافر کو کہانی سنا رہے ہیں ؟" چم چم نے جواب دیا
" سنا دیں نا کیوں تنگ کر رہے ہیں ؟" بڑھیا بولی
"اوکے " بوڑھابولا ۔
مائی سوئیٹ ھارٹ ، میرے جو سُپر گریٹ گرینڈ فادر تھے وہ غاروں میں رہتے تھےاور غار بھی خوفناک جنگلوں میں تھے اور وہاں ہر قسم کے خوفناک جانور بھی تھے "
" آر یو شیور ؟ " چم چم بے یقینی سے بولی " آپ سچ کہہ رہے ہیں ؟"
" سو فیصد " بوڑھا بولا ۔
"تو چم چم ، میری جو سُپر گریٹ گرینڈمدر تھیں وہ بہت ڈرتی تھیں - آپ کی نانو کی طرح "
" اچھا پھر؟" چم چم بولی
" تو ہوتا یہ تھا ، کہ رات کو غار کے دروازے کے باہر کوئی ، آواز آتی تو میری سُپر گریٹ گرینڈ مدر ، ڈر کرآواز نکالتیں ، آ آ آ آ ، تو میرے سُپر گریٹ گرینڈفادر اپنا ڈنڈا اُٹھا کر شور مچاتے باہر نکلتے اور کوئی بھی جانور وہاں ہوتا وہ ڈر کر بھاگ جاتا- " بوڑھا بولا ۔
"ان پر وہ جانور حملہ نہیں کرتا؟" چم چم بولی
" ارے نہیں ، پہلے تو وہ جانور سُپر گریٹ گرینڈ مدر کی آواز سے دبک جاتا اور پھر سُپر گریٹ گرینڈفادر کے شور مچانے اور ڈنڈے کے خوف سے بھاگ جاتا " بوڑھا بولا ۔
" اُس کے بعد وہ پھر آتا " چم چم نے پوچھا ۔
" بالکل " بوڑھا بولا " ساری رات یہ تماشا جاری رہتا "
" لیکن اِس کا آپ کے سنورنگ سے کیا تعلق ؟؟" چم چم نے پوچھا
"بتاتا ہوں ، بتاتا ہوں " بوڑھا بو لا -" اِسی لئے تو میں نے کہا تھا -یہ ایک لمبی ، مزاحیہ اور درد بھری کہانی ہے "
" اچھا ، آگے سنائیں؟" چم چم بولی
" ہاں ، تو چم چم ۔ سُپر گریٹ گرینڈ مدر اور فادر کے بچے بڑے ہوتے گئے ، اُنہوں نے بھی رات کو یہ شور مچانا جاری رکھا -پھر اُن بچوں کے بچے ہوئے ،اُنہوں نے بھی رات کو یہ شور مچانا جاری رکھا -"
" یہ کتنے سال پہلے کی بات ہے ؟" چم چم نے پوچھا -
" تقریباً دس ہزار، چھ سوپینتیس سال ، آٹھ مہینے اور 15 دن پہلے " بوڑھے نے بتایا -
" آوا ، آپ جوک کر رہے ہیں " چم چم بولی " میں نے آپ کے سنورنگ کا پوچھا ہے ۔ آپ کے سپر گریٹ گرینڈ فادر کی شاوٹنگ کا نہیں ، اُس سے کیا تعلق ہے ؟ "
" چم چم میں نے کہا ہے نا کہ یہ بہت لمبی ، مزاحیہ اور درد بھری کہانی ہے "بوڑھا بولا " اگر یہ کہانی سننا ہے تو صبر سے بیٹھنا ہوگا- ورنہ میں بوڑھا آدمی ہوں اور دماغ کمزور ہے کہانی بھول جاؤں گا "
" اوکے اب نہیں بولوں گی آپ سنائیں "چم چم بولی
" ہاں تو میں کیا کہہ رہا تھا؟ " بوڑھے نے چم چم سے پوچھا ۔
" آپ کے گرینڈ فادر، شاوٹنگ کرتے تھے ؟" چم چم بولی
" میں نے ایسا تو نہیں کہا " بوڑھا بولا " میرے گرینڈ فادر بالکل شور نہی ںکرتے تھے "
" اوہ سوری سپر گریٹ گرینڈ فادر" چم چم بولی
" نہیں ، چم چم میں نے شاید کہا تھا، سُپر گریٹ گرینڈ مدر اور فادر کے بچے بڑے ہوتے گئے ، اُنہوں نے بھی رات کو یہ شور مچانا جاری رکھا -پھر اُن بچوں کے بچے ہوئے ،اُنہوں نے بھی رات کو یہ شور مچانا جاری رکھا -"
" اوہ ، یس " چم چم بولی -
" ہاں تو پھر اُن کے بچوں ، کے بچوں ، پھر اُن بچوں کے بچوں نے بھی رات کو شور مچانا شروع کیا اور یہ اُن کی عادت بن گئی۔ غاروں سے وہ درختوں پر سونے لگے ، لیکن جب بھی رات کو گریٹ گرینڈ مدر ڈر کر شور مچاتی اور گریٹ گرینڈ فادر نیند سے شور مچاتے اٹھتے اور بعض دفعہ زمین پر گر جاتے اور ٹانگ ، ہاتھ ، بازو اور کبھی تو، اگر زیادہ اونچے درخت پر سوتے تو گردن تڑوا لیتے"
" اوہ مائی گاڈ ، وہ اپنے آپ کو باندھ کیوں نہیں لیتے ، تاکہ گریں نہیں" چم چم بولی
" سو انٹیلیجنٹ آئیڈیا چم چم سو انٹیلیجنٹ"بوڑھا بولا " مجھے معلوم ہے کہ آپ جینئیس ہو ، شاباش ۔ تو گریٹ گر ینڈفادر کی گریٹ گرینڈ ڈاٹر نے یہی مشورہ دیا - اُس کے بعد ۔ گریٹ گر ینڈفادر نے یہ مشورہ سب قبیلے کو بتایا اور سب مردوں نے خود کو رات کو درختوں سے خود کو باندھنا شروع کر دیا -لیکن ایک پرابلم پیدا ہو گئی "
" وہ کیا ؟" چم چم نے پوچھا ۔
" صبح کے وقت کوئی