Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 27 مارچ، 2017

صدارتی الیکشن - ایسٹ تِمُور 20 مارچ 2017

٭٭٭٭٭٭٭٭
آج ایسٹ تِمُور میں صدارتی انتخابات ہیں ، یہاں 14 سیاسی پارٹیاں ہیں ۔ تمام سکولوں میں چھٹی ہے اور اُن میں پولنگ سٹیشن بنائے گئے ہیں ، یہاں ہر ووٹر صدر کے انتخاب کے لئے ووٹ ڈالتا ہے ۔ جمہوری ملکوں میں جو صدر کا رتبہ ہوتا ہے وہ یہاں بھی ہے ، گویا یہاں کا صدر اور پاکستان کا صدر ، دونوں کی طاقت ایک جیسی ہیں ، یعنی ھیڈ آف دی سٹیٹ اور سٹیٹ فنکشن کی سربراہی پر صدر مطمئن ہوتے ہیں اور طاقت کا سرچشمہ چونکہ عوام ہیں  ۔ لہذا    وہ اپنی طاقت وزیر اعظم کے حوالے کر کے مطمئن ہوجاتے ہیں ۔  موجودہ صدر جوز ماریہ ونکولیس ہے جس کا  سابقہ گوریلا لقب   ۔ ٹیٹم ،  یعنی دو تیز آنکھیں ہے ۔طور متن راک کے نام سے مشہور ہیں ۔
صدارتی انتخابات کا یہاں آج 20 مارچ 2017 کو پہلا راونڈ ہے ، جیتنے والے کو 51 فیصد ووٹ لینا لازمی ہے ، بصورتِ دیگر دوسرا راونڈ 20 اپریل کو ہوگا ۔ 

صدارتی انتخابات کے امیدواراں  کی تعداد  8 ہے  ،
1- جوز انتونیو دی جیسسز دی نیوس  ۔(جوز شمالا 
 روؤا کے نام سے مشہور ہے )  یہ سابقہ گوریلا لیڈر ہیں ۔  2016 تک یہ ڈپٹی کمشنر  اینٹی کرپشن کمیشن میں رہے ہیں ۔ 
2- جوز لوئیس گتیریس  - فرینٹی مڈانکا  ،ایک سیاسی پارٹی ہے  - جس کا مقصد ایسٹ تِمُور  کا احیائے نو ہے ۔
3- اموریم ویرا ، آزاد امید وار ۔
4- لوئیس   اے تلمان   ، آزاد امید وار ۔
5- فرانکوس گتیریس ۔  سابقہ گوریلا جنگجو  ہے –سابقہ صدارتی امیدوار تھا ، لیکن سیکنڈ راونڈ  میں ھار  گیا ۔ انقلابی فرنٹ پارٹی،  ایسٹ تِمُور  سے تعلق ہے ۔ 
6- انتونیو دی کنسیکاؤ ۔ کا تعلق  جمہوری پارٹی سے ہے۔
8-   انجیلا فریتاس   ۔ لیبر پارٹی کی واحد خاتون امیدوار ہے ۔ 
ایسٹ تِمُور سٹیٹ کا دار الخلافہ دیلی ہے اور 11,67,233 افراد پر مشتمل سٹیٹ،   کل 13 انتظامی میونسپل کمیٹیوں میں منقسم ہے ۔  انہیں ڈسٹرکٹ کہا جاتا ہے ۔  یہ ڈٖسٹرکٹ مزید سب ڈسٹرکٹ میں منقسم ہیں ۔ 

مختلف میونسپلٹیز، وہاں  کا رقبہ، آبادی  اور گھروں کی تعداد  کے بارے میں شماریات درج ذیل ہیں ۔
ایسٹ تِمُور سٹیٹ کا سرکاری مذہب  ، کیتھولک ہے اور چرچ کو یہاں فوقیت حاصل ہے ،پاپائے روم یہاں کا روحانی پیشوا ہے ۔  یہی وجہ ہے کہ  1975 میں جب ایسٹ تِمُور  کو پرتگیزیوں  سے آزادی ملی  اور انڈونیشیاء نے 7 دسمبر کو فوجی ایکشن کیا تو یہاں کے لوگوں نے اپنی آزادی کے لئے ہتھیار اٹھا لئے ۔
1999 میں پولنگ کے بعد عیسائی  لیڈر کی فتح  ایک خونیں انقلاب لائی  جس میں شکست خوردہ اسلامو فاشسٹ  مسلمانوں کے ہاتھوں  1400 افراد ہلاک ہوئے  تو یو این کے امن دستوں نے یہاں کا چارج سنبھال لیا ۔ جس میں پاکستانی دستے بھی شامل تھے ، پاکستانی بٹالین کی کمانڈ
ہمارے کورس میٹ  ،کرنل مسعود احمد خان (اب بریگیڈئر ریٹائرڈ ) کر رہے تھے ، جنہوں نے یہاں اچھے اخلاق اور برتاؤ کا مظاہرہ کیا ، یہی وجہ ہے کہ  تِمُور پاکستان فوج کی بہت عزت کر تے ہیں-
اقوامِ متحدہ کے آنے سے جنگ بندی ہوئی اور اس ادارے کی کوششوں سے امن و امان رہا ہے ـ جس کا سہرا ہمارے کورس میٹ  ،کرنل  ، اب  بریگیڈئر (ر)مسعود خان کے سر بھی جاتا ہے ۔ جو یواین کے ساتھ پیس کیپنگ فورس کے کمانڈر رہے تھے -

https://www.facebook.com/photo.php?fbid=103438936861257&set=pb.100015854523281.-2207520000..&type=3&theater 
 بوڑھا بھی اپنا کیمرہ اُٹھا کر نذدیکی پولنگ سٹیشن پر گیا تاکہ وہاں کے حالات دیکھے ، یہ اور بات کہ یو این نے ہمارے  کیبن کیری بگ تیار کروا دیئے ہیں کہ اگر یہاں حالات خراب ہوئے ت تو فوراً یو این کے جہاز پر  آسٹریلیاء کے شہر ڈارون نکلنا ہوگا -

بھلا ہو گوگل میپ کا بوڑھے نے ڈارون شہر کی ایک ایک گلی دیکھ ڈالی -
 تو ذکر ہو رہا تھا پولنگ سٹیشن کا ،

یہاں ڈیلی میں  پاکستان سے آئے ہوئے  ، نوجوانوں نے  اپنی ایک یونئین بنائی ہے ، جس کے موجودہ صدر  کامران سعید ہیں جو ابھی رجسٹریشن کے مراحل میں ہے ۔
یہاں  کی ایک مسجد میں ہر جمعرات کو شبِ جمعہ میں مغرب سے عشاء تک تبلیغ کی جاتی ہے جس  ایک نوجوان عزیز الحق  خطاب کرتے ہیں جن کا تعلق کراچی کی تبلیغی جماعت سے ہے ۔ 

٭٭٭٭٭٭
 ٭-   ایسٹ تِمور-عطارو جزیرے کی سیر

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 چم چم ، میں  اور بڑھیا جس دن سے یہاں پہنچے ہیں ، یہاں موجود پاکستانیوں کی محبت اور دعوتوں کا لطف اُٹھا رہے ہیں، جو یہاں ایک فیملی کی طرح رہتے ہیں ، اجنبیوں کے درمیان مانوس زبان کی آواز سننے کو کان کتنا ترستے ہیں ، اِس کا اندازہ دیارِ غیر میں موجود افراد ہی کر سکتے ہیں ۔ ٭


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔