Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 8 مارچ، 2017

حسبنا الکتاب اور مذہبی فکری غلام !

ایک مذہبی سوچ رکھنے والے ، صاحبِ علم کا مضمون ، جن کا نعرہ ہے ۔ " حسبنا کتاب اللہ "۔ اُنہوں اچھی توجہ،  دو گروہانِ تبلیغ کی طرف مبذول کروائی ہے ۔ بنیادی طور پر یہ ایک " اعلیٰ " مضمون ہے ، لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔!
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

دیکھا جائے تو اِن دونوں کے مقاصد ہی الگ ہے اور اسی لئے سوچ کے زاویہ نگاہ میں بھی فرق ہے اور یہ فرق اُن کے رویوں سے بھی یوں مترشح ہوتا ہے۔
غیر مُخلص مذہبی اور مُخلص دینی راہنماؤں کی تلاشِ فہم کے طریقہ کار میں تضاد کی وجوہات
-----------------------------------------------
اِن کے نقطہ نکاہ کی دوری کا اندازہ لگانے میں مدد فراہم کرنے میں دونوں گروہوں کا ایک طرف قرآن کی مجموعی تعلیم کو صرفِ نظر کرتے ہوئے شریعت کے نام سے غیر مُخلص مکتبِ مُلا کے موقف اور دوسری طرف سے حسبُنا کتاب اللہ کے موقف پر قائم مُخلص بانیانِ پاکستان کا تفصیلی تقابلی جائزہ لے کر وضاحت کی جاتی ہے:

· 1-مفاد پرست مذہبی راہنما ایک ظاہری اور ایک خفیہ ایجنڈا رکھتے ہیں، جبکہ ان کی کاوشوں کا محور خفیہ ایجنڈا ہوا کرتا ہے۔
مخلص دینی راہنما کے تمام مقاصد واضح اور متعین ہوتے ہیں۔ ان کے ہاں کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں پایا جاتا۔ وہ جو بات کرتے ہیں، صاف انداز میں کرتے ہیں اور ان کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں پایا جاتا۔

2-مفاد پرست راہنما اپنے پیروکاروں کو اپنا فکری غلام بنانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں ۔
اس کے برعکس مخلص راہنما کبھی کسی شخص کو استعمال نہیں کرتے بلکہ وہ انہیں آزادی فکر دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

· 3-مفاد پرست راہنما خود یا ان کے مقربین کی ٹیم، اپنے پیروکاروں کو یہی تلقین کرتے ہیں کہ وہ کسی مختلف نقطہ نظر رکھنے والے عالم کی تقریر نہ سنیں اور نہ ہی ان کی تحریریں پڑھیں ورنہ وہ گمراہ ہو جائیں گے۔
مخلص راہنما اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ لوگوں کو دونوں نقطہ ہائے نظر کو سمجھنا چاہیے اور ہر وہ نقطۂ نظر جو عقلی اعتبار سے درست ہو،اسے اختیار کر لینا چاہیے۔

· 4- مفاد پرست راہنما اپنی بات کو خدا کے حکم کے طور پر پیش کرتے ہیں اور اس سے اختلاف کرنے کو گمراہی، کفر اور الحاد قرار دیتے ہیں۔
مخلص راہنما اپنی بات کو، اگرچہ وہ واقعتاً خدا کا حکم ہی ہو، اس طرح سے پیش کرتے ہیں کہ "میری سمجھ کے مطابق خدا کا حکم یہی ہے۔ اگر آپ بھی ایسا ہی سمجھتے ہیں تو اس پر عمل کیجیے۔"
· 5-مفاد پرست راہنماؤں کے گرد مفاد پرست "مقربین خاص" کی ایک ٹیم ہوتی ہے جو ہر ہر موقع پر اپنے شیخ کو عوام میں مقبول بنانے کے عمل میں مشغول ہوتی ہے۔
مخلص راہنماؤں کے گرد ایسی کوئی ٹیم موجود نہیں ہوتی۔ ان کے شاگرد اور پیروکار بھی انہیں بس "ایک انسان اور ایک عالم" سمجھتے ہیں اور ان کی شخصیت کو کبھی حق و باطل کا معیار قرار نہیں دیتے۔
· 6- مفاد پرست راہنماؤں کے گرد مقربین خاص کا حلقہ انہیں عوام سے دور رکھتا ہے۔
مخلص راہنماؤں کے گرد ایسا کوئی حلقہ نہیں ہوتا اور یہ حضرات عوام سے گھل مل کر رہتے ہیں۔
· 7- مفاد پرست راہنما بعض اوقات اہمیت جتانے کے لئے کسی بڑی شخصیت کی روح سے اپنے روحانی تعلق کا دعوی کرتے ہیں
جبکہ مخلص راہنما ایسا کوئی دعوی نہیں کرتے اور نہ ہی اِس کی ضرورت سمجھتے ہیں،
· 8-مفاد پرست راہنماؤں کی کمراہ کُن کرامتوں کا بھرپور پراپیگنڈا کیا جاتا ہے اور عقل کی بہت مخالفت کی جاتی ہے اور اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ لوگ اپنی عقل پر اعتماد کرنے کی بجائے راہنما کی کرامت پر اعتماد کریں۔
مخلص راہنماؤں کے ہاں عقل کو غیر معمولی اہمیت دی جاتی ہے۔ لوگوں کو علم سے وابستہ کر کے انہیں اس ذہنی سطح پر لایا جاتا ہے کہ وہ خود اپنی عقل کو استعمال کر کے صحیح و غلط کا فیصلہ کریں۔
· 9-مفاد پرست راہنماؤں کے ہاں کسی مخصوص شخص یا گروہ کو مخالف قرار دے کر اس کی تردید، تفسیق اور تکفیر میں ساری توانائیاں صرف کی جاتی ہیں۔
مخلص راہنما کسی مخصوص شخص یا گروہ کو نہیں بلکہ ان نظریات اور اعمال کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں جو ان کے خیال میں غلط ہوتے ہیں۔
· 10-مفاد پرست راہنماؤں کے ہاں " کراماتی واقعات" کو بنیادی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔
جبکہ مخلص راہنماؤں کے ہاں دلائل کو زیادہ اہمیت حاصل ہوتی ہے
· 11-مفاد پرست راہنما کبھی پوری معلومات نہیں دیتے۔ ان کے ہاں تصویر کا صرف ایک رخ پیش کیا جاتا ہے اور دوسرے رخ کو اس طرح سے نظر انداز کر دیا جاتا ہے کہ وہ سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔
مخلص راہنماؤں کے ہاں تصویر کے دونوں رخ پیش کئے جاتے ہیں۔ ایسے لوگ تصویر کا دوسرا رخ چھپانے کی بجائے اسے عوام کے سامنے پیش کر کے دلائل کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس میں کیا غلطی پائی جاتی ہے۔
· 12-مفاد پرست راہنماؤں کے ہاں اختلاف رائے ایک جرم سمجھا جاتا ہے۔ اور غلطی کی صورت میں شدید ردعمل سامنےآتا ہے۔
جبکہ مخلص راہنماؤں کے ہاں اختلاف رائے ایک قدر (Value) کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
· 13-مفاد پرست راہنما اپنے پیروکاروں سے محبت کا مصنوعی سا مظاہرہ کرتے ہیں۔ کسی انحراف کی صورت میں اسے بھرپور انداز میں جذباتی طور پر بلیک میل کرتے ہیں۔
مخلص راہنما کا اپنے پیروکاروں سے تعلق محض خلوص پرمبنی ہوتا ہے۔ ان کے ہاں جذباتی طور پر بلیک میل کرنے کا تصور موجود نہیں ہوتا۔
· 14-مفاد پرست راہنماؤں کے حلقوں میں جذباتیت پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔
مخلص راہنما بالعموم جذباتیت سے پرہیز کرتے ہیں۔ ان کے ہاں خاص طور پر اختلافی امور میں صرف دلائل کا تبادلہ کیا جاتا ہے اور جذباتیت پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی جاتی۔
· 15-مفاد پرست راہنما اپنے پیروکاروں کو مکمل کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
جبکہ مخلص راہنما کبھی اپنے پیروکاروں کو کنٹرول کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔
· 16-مفاد پرست راہنماؤں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ ان کا پیروکار اپنی پرانی شناخت بھلا کر نئی شناخت کو قبول کر لے، جبکہ
مخلص راہنما کبھی ایسا نہیں کرتے۔
· 17-مفاد پرست راہنما اپنے پیروکاروں کو معاشرے سے کاٹ دینے کی کوشش کرتےہیں،
جبکہ مخلص راہنما دلوں کو ملانے کا کام کرتے ہیں۔

· 18-مفاد پرست راہنماؤں کے ہاں چونکہ جذباتیت کو بہت اہمیت دی جاتی ہے اس وجہ سے ان کے حلقوں میں ایک تصوراتی (Fantastic) سا ماحول موجود ہوتا ہے۔ لوگ عموماً حقیقت سے فرار حاصل کر کے اس تصوراتی ماحول میں خوش ہو جاتے ہیں۔
مخلص راہنما لوگوں کو حقیقت پسند بناتے ہیں۔
· 19. مفاد پرست راہنماؤں کے ہاں سوالات کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے
جبکہ مخلص راہنماؤں کے ہاں سوالات کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
یہاں یہ بیان کرنا بہت ضروری ہے کہ اگر ان میں سے کوئی ایک آدھ بات استثنائی طور پر اگر کسی راہنما میں پائی بھی جائے تو اس پر فوری طور پر مفاد پرست ہونے کا فتوی نہیں لگا دینا چاہیے۔ ہمیں حسن ظن سے کام لیتے ہوئے اس راہنما کو اس طرف توجہ دلا دینی چاہیے کہ اس معاملے میں اس کا طرز عمل مفاد پرست لیڈروں جیسا ہے۔ اگر اس کے پاس اس طرز عمل کی کوئی معقول توجیہ موجود ہو اور وہ خوشدلی سے اپنے طرز عمل میں تبدیلی کا فیصلہ کر لے تو یقیناً وہ راہنما، مخلص ہی ہوگا۔ اس کے برعکس اگر وہ بھڑک اٹھے اور توجہ دلانے والے کو بے نقط سنائے تو پھر جان لینا چاہیے کہ وہ لیڈر مخلص نہیں ہے۔

یہ بھی ممکن ہے کہ ایک شخص اپنی ابتدا میں مخلص ہو اور بعد میں وہ کسی وجہ سے مفاد پرستانہ کردار ادا کرنے لگ جائے۔ اس وجہ سے مذہبی راہنماؤں پر، خاص طور پر، نظر رکھنی چاہیے اور ان کی غلطیوں پر انہیں تنہائی میں بروقت توجہ دلانی چاہیے تاکہ وہ اپنی اصلاح کر سکیں۔ اس مسلسل چھان بین کی وجہ یہ ہے کہ ایک عام آدمی کی غلطی کا نقصان تو صرف اسے ہی پہنچے گا جبکہ مذہبی راہنما کی غلطی کا اثر بہت سے لوگوں تک پہنچے گا۔

اس میں یہ بات بھی اہم ہے کہ ہمیں اجتہادی غلطی اور کردار کی غلطی میں فرق کرنا چاہیے۔ اگر مذہبی راہنما درست نیت کے ساتھ، دلائل کی بنیاد پر کسی مسئلے کے بارے میں کوئی غلط رائے قائم کر بیٹھتا ہے تو یہ اجتہادی غلطی ہے۔ اجتہادی غلطی کا موجود ہونا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ایک مشہور حدیث کے مطابق مجتہد کو اس غلطی پر بھی اجر ملے گا۔ کردار کی غلطی سے مراد یہ ہے کہ وہ شخص ایسے ہتھکنڈے اختیار کرنے لگ جائے جس کے نتیجے میں لوگ اس کے فکری غلام بننا شروع ہو جائیں۔ ایسی صورت میں اس راہنما کو فوراً توجہ دلانی چاہیے کیونکہ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے۔( انعام الحق)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
میری رائے میں مخلص اور غیر مخلص کی تلاش کا کوئی انسانی طریق کار متعیّن نہیں ! کیوں کہ انسان میں جو بنیادی پیچیدگیاں ، اُس کے خالق نے " اِن بلٹ " کر رکھی ہیں وہ اُن پیچیدگیوں کے پیچ و خم سے نہیں نکل سکتا۔
آیات اللہ پر انسانی ردِ عمل ۔

میں آیات اللہ کے ذریعے ، مُّصَدِّقٌ لِّسَانًا عَرَبِيًّا میں اللہ نے انسانی پیچ خم کی مکمل تفصیل رسول اللہ کوكِتَابٌ کر دی ہے ،  جو آیات اللہ پر انسانی ردِ عمل ۔ کے چار حصوں کے  مضمون،  میں اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے ،( مہاجر زادہ )
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 

پڑھنے کے لئے لنک دبائیں !

 آیات اللہ پرانسانی ردِعمل بدنصیب پرویز!
مہاجرزادہ کے مذہبی اساتذہ
کیا منکرینِ حدیث مسلمانوں کی راہنمائی کر سکتے ہیں ؟


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔