مجھے آج آٹو رکشہ پر سفر کرنے کا اتفاق ہوا جب میں آٹو میں بیٹھا تو دیکھا کہ ڈرائیور کی گود میں ایک چھوٹی سی بچی ہے تو میں سمجھا کہ شاید بچی نے آج ضد کی ہو گی کہ ابو میں بھی ساتھ جاؤں گی یا پھر اسے چلنے سے پہلے اتار دے گا مگر جب رکشہ چلا تو دیکھا کہ وہ بچی ریس دے رہی ہے اور ڈرائیور دوسری طرف سے سٹیرنگ پکڑ کر اسے کچھ بتا رہا ہے راستے میں یہ سب کچھ دیکھتا رہا اور باپ کی ہدایات سنتا رہا ۔
جب منزل پر پہنچے تو اسے کرایہ دینے کے بعد پوچھا،
" کیا بچی کو رکشا چلانا سکھا رہے ہو ؟
یہ تو اِس کے پڑھنے کے دِن ہیں "
تو اس پر رکشہ ڈرائیور نے اپنے داھنے بازو سے کپڑا اٹھایا،
" صاحب یہ میرا داہنا ہاتھ ہے "وہ بولا ،میری ریڑھ کی ہڈی میں سردی کی ایک لہر دوڑ گئی ،کندھے سے چار انچ نیچے اُس کا بازو غائب تھا ،
"میں اک بازو سے معذور ہوں اس لیے ہم دونوں مل کر رکشہ چلاتے ہیں مجھے یہ گوارا نہیں کہ میری بیٹی کسی کے گھر میں صفائی کرے اور میں بھکاری بنوں بچی کو تعلیم بھی دلوا رہا ہوں اور گھر کا نظام بھی چل رہا ہے اور خدا کی ذات کا شکر ادا کرتا ہوں خوش باش زندگی بسر کر رہا ہوں "
میں باپ بیٹی کی ہمت پر حیران رہ گیا اور میرے دل میں خوشی کا احساس پیدا ہوا ، ذہن میں سوچ آئی ، باہمت اور خودار انسان ہے، ہم صحت مند ہونے کے باوجود خدا کی ذات کا شکر ادا نہیں کرتے جتنا یہ دائیں ہاتھ سے معذور انسان کر رہا ہے ۔
جب منزل پر پہنچے تو اسے کرایہ دینے کے بعد پوچھا،
" کیا بچی کو رکشا چلانا سکھا رہے ہو ؟
یہ تو اِس کے پڑھنے کے دِن ہیں "
تو اس پر رکشہ ڈرائیور نے اپنے داھنے بازو سے کپڑا اٹھایا،
" صاحب یہ میرا داہنا ہاتھ ہے "وہ بولا ،میری ریڑھ کی ہڈی میں سردی کی ایک لہر دوڑ گئی ،کندھے سے چار انچ نیچے اُس کا بازو غائب تھا ،
"میں اک بازو سے معذور ہوں اس لیے ہم دونوں مل کر رکشہ چلاتے ہیں مجھے یہ گوارا نہیں کہ میری بیٹی کسی کے گھر میں صفائی کرے اور میں بھکاری بنوں بچی کو تعلیم بھی دلوا رہا ہوں اور گھر کا نظام بھی چل رہا ہے اور خدا کی ذات کا شکر ادا کرتا ہوں خوش باش زندگی بسر کر رہا ہوں "
میں باپ بیٹی کی ہمت پر حیران رہ گیا اور میرے دل میں خوشی کا احساس پیدا ہوا ، ذہن میں سوچ آئی ، باہمت اور خودار انسان ہے، ہم صحت مند ہونے کے باوجود خدا کی ذات کا شکر ادا نہیں کرتے جتنا یہ دائیں ہاتھ سے معذور انسان کر رہا ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں