Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 5 مارچ، 2017

غزواتِ ھند - بائیس تا چوبیس

نادر شاہ کے قتل 1747ء کے بعد احمد شاہ ابدالی ، افغانستان کا بادشاہ بنا۔ ہرات اور مشہد پر قبضہ کیا اورسلطنت افغانستان کا اعلان کیا اس نے 1748ء تا 1767ء ہندوستان پر کئی غزوات کئے ، جن کی تعداد تاریخ بتانے سے قاصر ہے ، لیکن اُس کے تین غزواتِ ھند مشہور ہیں ۔
پہلا غزوہ ۔ پنجاب کے حاکم میر معین الملک عرف میر منو کے ساتھ ہو اجس نے بہادری اور دلیری کی داستان رقم کی مان پور میں ہندوستانیوں کا بہادر جرنیل ڈٹا رہا آخرکار ابدالی فوج کو شکست ہوئی یہ مغل سلطنت کی آخری فتح تھی  ۔
 1761ء میں دوسرا غزوہءِ ہند کیا ۔ اس حملے میں اس نے مرہٹوں کو پانی پت کی تیسری لڑائی میں شکست فاش دی۔ کابل ، قندھار ، اور پشاور پر قبضہ کرنے کے بعد احمد شاہ ابدالی نے پنجاب کا رخ کیا اور سر ہند تک کا سارا علاقہ اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔
1756ء میں تیسرا غزوہءِ ہند ، غزواتِ ہند کی ترتیب کے لحاظ سے یہ   بیست و چہارم (چوبیس)  تھا ۔ جس میں
عالمگیر ثانی مغلوں کے شہر دہلی کو تاخت و تاراج کیا جو ہاتھ آیا ہندو یا مسلمان قتل کیا اور بہت سا مال غنیمت لے کر واپس چلا گیا۔  

اُس کے بعد غزاوتِ ہند کا وہ سلسلہ جو حجاج بن یوسف نے شروع کروایا تھا ، ہندوستان میں عیسائی حکومت کے قبضے کے بعد رُک گیا ۔
لیکن پچھلے تین یا چار عشروں سے خطیب اور قلمی طوائفیں ، پچھلے سارے غزاوتِ ہند پر تنسیخ پھیر کر کسی نئے غزوہ ہند کے مجسمے میں، منبروں ، اخباروں ، فیس بک اور یوٹیوب کے ذریعے ہوا بھر رہی ہیں ۔

شاید وہ بھول گئی ہیں ، کہ دنیا جو ایک گاؤں کی شکل اختیار کر گئی ہے ، اُس کا چوہدری عیسائی ہے ۔ 

جس کا مذہب ہے ،
اگر کوئی ایک گال پر تھپڑ مارے ، تو دوسرا گال آگے کر دو ! اور ہنستے ہوئے واپس چلے جاؤ !
لیکن بعد میں اُس سمیت اُس کے گھر کے ہر جاندار کو تباہ کر دو ،
اگر شک ہو تو جاپانیوں سے پوچھیں !
اگر شک ہو تو ایرانیوں سے پوچھیں ، عراقیوں کے گھر میں جھانکیں ، اور اگر پھر بھی یقین نہ آئے تو !
افغانستان پر گرائے ہوئے عیسائیوں کے بموں ، راکٹوں اور میزائل کی تعداد ، گوگل چاچا سے پوچھ لیں !


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔