ہندو مسلم مسئلے کے حل کے لیے محمد علی جناح جنہیں موجودہ پاکستان میں قائد اعظم کے لقب سے جانا جاتا ہے، نے مارچ 1929ء کو دہلی میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں نہرو رپورٹ کے جواب چودہ نکات میں پیش کیے جو تحریک پاکستان میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں
ہندوستان کا آئندہ دستور وفاقی نوعیت کا ہو گا۔
- تمام صوبوں کو مساوی سطح پر مساوی خود مختاری ہو گی۔
- ملک کی تمام مجالس قانون ساز کو اس طرح تشکیل دیا جائے گا کہ ہر صوبہ میں اقلیت کو مؤثر نمائندگی حاصل ہو اور کسی صوبہ میں اکثریت کو اقلیت یا مساوی حیثیت میں تسلیم نہ کیا جائے۔
- مرکزی اسمبلی میں مسلمانوں کو ایک تہائی نمائندگی حاصل ہو۔
- ہر فرقہ کو جداگانہ انتخاب کا حق حاصل ہو۔
- صوبوں میں آئندہ کوئی ایسی سکیم عمل میں نہ لائی جائے جس کے ذریعے صوبہ سرحد، پنجاب اور صوبہ بنگال میں مسلم اکثریت متاثر ہو۔
- ہر قوم و ملت کو اپنے مذہب، رسم و رواج، عبادات، تنظیم و اجتماع اور ضمیر کی آزادی حاصل ہو۔
- مجالس قانون ساز کو کسی ایسی تحریک یا تجویز منظور کرنے کا اختیار نہ ہو جسے کسی قوم کے تین چوتھائی ارکان اپنے قومی مفادات کے حق میں قرار دیں۔
- سندھ کو بمبئی سے علاحدہ کر کے غیر مشروط طور پر الگ صوبہ بنا دیا جائے۔
- صوبہ سرحد اور صوبہ بلوچستان میں دوسرے صوبوں کی طرح اصلاحات کی جائیں۔
- سرکاری ملازمتوں اور خود مختار اداروں میں مسلمانوں کو مناسب حصہ دیا جائے۔
- آئین میں مسلمانوں کی ثقافت، تعلیم، زبان، مذہب، قوانین اور ان کے فلاحی اداروں کے تحفظ کی ضمانت دی جائے۔
- کسی صوبے میں ایسی وزارت تشکیل نہ دی جائے جس میں ایک تہائی وزیروں کی تعداد مسلمان نہ ہو۔
- ہندوستانی وفاق میں شامل ریاستوں اور صوبوں کی مرضی کے بغیر مرکزی حکومت آئین میں کوئی تبدیلی نہ کرے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں