تخلیقِ انسانی میں ، دو جزو الصُّلْبِ اور التَّرَائِبِ کی اہمیت ہے ۔
روح القدّس نے مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ کو اللہ کی ناقابلِ تردید سنت برائےتخلیقِ انسان بتائی :
روح القدّس نے مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ کو اللہ کی ناقابلِ تردید سنت برائےتخلیقِ انسان بتائی :
إِن كُلُّ نَفْسٍ
لَّمَّا عَلَيْهَا حَافِظٌ ﴿86:4﴾
بے
شک ، كُلُّ نَفْسٍ جس کے لئے اُن پر حَافِظٌ ہے
فَلْيَنظُرِ
الْإِنسَانُ مِمَّ خُلِقَ ﴿86:5﴾
پس
انسان کے لئے کہ وہ نظر رکھے وہ کس میں سے خلق ہوا ؟
خُلِقَ مِن مَّاءٍ دَافِقٍ ﴿86:6﴾
خُلِقَ مِن مَّاءٍ دَافِقٍ ﴿86:6﴾
مَّاءٍ
دَافِقٍ میں سے وہ خلق کیا گیا
يَخْرُجُ
مِن بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ ﴿86:7﴾
(
مَّاءٍ دَافِقٍ) نکلتا ہے ، الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ کے درمیان سے !
انسان
کی تخلیق کے دو اہم مادے ۔ الصُّلْبِ اورالتَّرَائِبِ
کیا ہیں !
اللہ نے محمدﷺ کو
التَّرَائِبِ کی تفسیر اپنی
آیت میں بتائی !
إِنَّ مَثَلَ عِيسَىٰ عِندَ اللَّـهِ كَمَثَلِ آدَمَ ۖ خَلَقَهُ مِن تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُن
فَيَكُونُ ﴿3:59﴾
حقیقت
میں ، عیسی کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی مثال کی طرح ہے ، اُسے تُراب میں
سے خلق کیا ، پھر اُس کے لئے کہا کُن ، پس وہ کُن ہوتا ہے
!
مسیح
عیسی ابنِ مریم کی تخلیق ، ایسی ہے کہ جسے ہم موجودہ سائنس کی غیب سے
دریافت کلوننگ کہہ سکتے ہیں ۔
وہ کیسے ؟
اللہ نے محمدﷺ کو بتایا کہ روح اللہ اور بنت عمران کے درمیان جو مکالمہ ہوا اُس کے جواب میں مریم بنتِ عمران نے کہا :
وہ کیسے ؟
اللہ نے محمدﷺ کو بتایا کہ روح اللہ اور بنت عمران کے درمیان جو مکالمہ ہوا اُس کے جواب میں مریم بنتِ عمران نے کہا :
میرے غلام کیسے ہو گا ؟ اور مجھے تو کسی بشر نے مَس نہیں کیا اور نہ ہی میں کسی
بغاوت پر تیار ہوں !
کرسچئین میں اِس
آیت کی توجیہہ تو یہی رکھی ، لیکن اُن کے مفسرین نے الکتاب کی آیت کو یہ کہہ کر
تبدیل کیا کہ مرد کے بغیر اولاد ہونا ممکن ہی نہیں !
لہذا "جوزف کارپنٹر" کو میری کا خاوند تو بتاتے ہیں لیکن کرائسٹ کو جوزف کا نہیں بلکہ " روح القدّس " کا بیٹا مانتے ہیں ۔خدا کا نہیں ۔
پرویزی فرقہ بھی ، مریم کا بغیر شوہر کے اولاد کا ہونا اور روح القدّس کا بیٹا ہونا تسلیم نہیں کرتے اور اُس کے لئے ، اِس آیت کو بطور حوالہ پیش کرتے ہیں :
لہذا "جوزف کارپنٹر" کو میری کا خاوند تو بتاتے ہیں لیکن کرائسٹ کو جوزف کا نہیں بلکہ " روح القدّس " کا بیٹا مانتے ہیں ۔خدا کا نہیں ۔
پرویزی فرقہ بھی ، مریم کا بغیر شوہر کے اولاد کا ہونا اور روح القدّس کا بیٹا ہونا تسلیم نہیں کرتے اور اُس کے لئے ، اِس آیت کو بطور حوالہ پیش کرتے ہیں :
بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنَّى يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ
صَاحِبَةٌ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ وهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿6:101﴾
السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ کو نئی طرز (پہلے دخان تھا) پر بنانے والا، یہ کیسے ممکن ہے کہ اُس کے لئے ولد كُونُ ہوجائے ؟ اُس کے لئے صاحبہ تو كُننہیں کر سکتا ، اور کُل شئے کی تخلیق کی ہے اور وہ ہر شئے کے ساتھ علیم ہے ۔
یعنی جوآفاقی تثلیث (تِکون) تخلیق انسانی کے لئے ہے ، "باپ(جوزف کارپنٹر) ، ماں اور اولاد (بیٹا یا بیٹی) "
لیکن عیسائی ، آفاقی تثلیث کو اِس طرح تسلیم کرتے ہیں اور "باپ (پاک روح) ، ماں (میری ) اور اولاد (کرائسٹ ) "
یعنی جوآفاقی تثلیث (تِکون) تخلیق انسانی کے لئے ہے ، "باپ(جوزف کارپنٹر) ، ماں اور اولاد (بیٹا یا بیٹی) "
لیکن عیسائی ، آفاقی تثلیث کو اِس طرح تسلیم کرتے ہیں اور "باپ (پاک روح) ، ماں (میری ) اور اولاد (کرائسٹ ) "
مذہبی
مسلمانوں کو اِس میں شرک نظر آتا ہے کیوں کہ اُن کو یہی بتایا جاتا ہے ، کہ
کرسچیئن (مسیحی) کے نزدیک پاک روح کا مطلب خدا ہے !لہذا خدا کو
کرائسٹ کا باپ بنانا شرک ہے -
جبکہ حقیقت
میں ایسا نہیں ، مسیح بلا واسطہ(ڈائریکٹ )
کرائسٹ کو خدا کا بیٹا نہیں مانتے بلکہ وہ بلواسطہ ( اِن ڈائریکٹ )
خدا سے موسوم کرتے ہیں کیوں کہ پاک روح (روحِ القدّس ) خدا نے بھیجی تھی !
مسیح مفسرین کی دلیل الکتاب کی اِس آیت سے مشابہ ہے ، جو اُن کے مطابق عبرانی میں یہودیوں کے پاس عہدنامہءِ قدیم موجود ہے لیکن ترجمہ شدہ حالت میں بائبل کا حصہ ہے ۔
مسیح مفسرین کی دلیل الکتاب کی اِس آیت سے مشابہ ہے ، جو اُن کے مطابق عبرانی میں یہودیوں کے پاس عہدنامہءِ قدیم موجود ہے لیکن ترجمہ شدہ حالت میں بائبل کا حصہ ہے ۔
۔ ۔
۔ فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا ﴿19:17﴾
- - - پس ہم (اللہ) نے اُس کی طرف اپنی روح کو بھیجا جو اُس (مریم) کے لئے مکمل بشرتھی !
قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا ﴿19:19﴾
- - - پس ہم (اللہ) نے اُس کی طرف اپنی روح کو بھیجا جو اُس (مریم) کے لئے مکمل بشرتھی !
قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا ﴿19:19﴾
وہ
(روح
اللہ مثل مکمل بشر ) بولا میں تیرے
ربّ کی طرف سے رسول ہوں ، میں تیرے لئے زکیا غلام ھباء
کروں !
فَحَمَلَتْهُ
فَانتَبَذَتْ بِهِ مَكَانًا قَصِيًّا ﴿19:22﴾
پس
اُس نے اُس (زکیا غلام) کا حمل اُٹھایا (جو روح اللہ نے ھبہ کیا ) ۔
پس وہ اِس کے ساتھ مکانِ اقصیٰ میں بھجوا دی گئی ۔
جب کہ اللہ نے محمدﷺ پر واضح کر دیا ہے کہ :
بَدِيعُ
السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنَّى يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ
صَاحِبَةٌ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ وهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿6:101﴾
السماوات
اور الارض کو بدیع(غیب سے حاضر) کرنے والا، یہ کہ تم اُس کے لئے وَلَدٌ کیسےكُونُ
کرتے ہو ؟ اور جب کہ تم اُس کے لئے صَاحِبَةٌ، كُن نہیں کرتے ۔ اور اُس نے
كُلَّ شَيْءٍ خلق کی ہے اور وہ كُلِّ شَيْءٍ کے ساتھ علیم ہے -
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگر
الکتاب میں یہ آیت نہ ہوتی تو مسیحی اور قرآنسٹ نظریہ درست قرار پاتا !
إِنَّ مَثَلَ عِيسَى عِندَ اللّهِ كَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَهُ
مِن تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُن فَيَكُونُ [3:59]
بے شک عِيسَى کی مثال اللہ کے نزدیک جیسے آدم، اُسے (عیسیٰ) کوتُرَابٍ میں سے (الصُّلْبِ میں سے نہیں ) خلق کیا ، پھر اُس (عِيسَى ) کے لئے کہا ، پس كُن وہ
كُونُ ہو گیا !
اور
مسیح عیسیٰ کے ساتھ، اِبنِ مریم اللہ کی طرف سے نہ لگایا
جاتا کیوں کہ مسیح عیسیٰ الصُّلْبِ
وَالتَّرَائِبِ ہوتے ، نہ کہ صرف مِن
تُرَابٍ:
يَخْرُجُ
مِن بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ ﴿86:7﴾
(
مَّاءٍ دَافِقٍ) نکلتا ہے ، الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ کے درمیان سے !
اور اب ، لوگ( مسیح اور قرآنسٹ) عیسیٰ ابنِ مریم کو صُلب سے تخلیق کروا کر مصلوب کیوں کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ شائد اِس لئے کہ اُنہیں ، زمین و السموات کے خالق اللہ کی قدرتِ تخلیق میں شک ہے ؟
وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا
الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـكِن شُبِّهَ لَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ
اخْتَلَفُواْ فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلاَّ
اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا (4:157)
سوال پیدا ہوتا ہے ، کہ
مرد کے صُلب سے پیدا ہونے والے بچوں کی شناخت جدید میڈیکل طریقے سے کیوں نہیں ہو سکتی؟
وہ جو کوڑے کے ڈھیر پر جانوروں کی خوراک بننے کے لئے رات کی تاریکی میں ڈال دیئے جاتے ہیں ؟
تاکہ ،" ماں کے قدموں تلے جنت " کی تمثیل پر آنچ نہ آئے !
پاکستانی عدالتیں جو آئینِ پاکستان کی تشریحات کر رہی ہیں وہ کیوں " ڈی این اے " کے ذریعے اولاد کی شناخت کو ، شہادت تسلیم نہیں کرتی ۔
پاکستانی قومی رجسٹریشن ادارہ، اِن بچوں کو" شناختی نمبر " دینے سے انکار کرتا ہے ،
پاکستانی مُفتی ، کسی بھی میڈیکل شہادت کو "غیر شرعی "گردانتے ہیں -
کیوں کہ
صاحبان عقل و دانش ، فہم و فکر ، شعور و تدبّر ، کبھی سوچا ہے آپ نے ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مرد کے صُلب سے پیدا ہونے والے بچوں کی شناخت جدید میڈیکل طریقے سے کیوں نہیں ہو سکتی؟
وہ جو کوڑے کے ڈھیر پر جانوروں کی خوراک بننے کے لئے رات کی تاریکی میں ڈال دیئے جاتے ہیں ؟
تاکہ ،" ماں کے قدموں تلے جنت " کی تمثیل پر آنچ نہ آئے !
پاکستانی عدالتیں جو آئینِ پاکستان کی تشریحات کر رہی ہیں وہ کیوں " ڈی این اے " کے ذریعے اولاد کی شناخت کو ، شہادت تسلیم نہیں کرتی ۔
پاکستانی قومی رجسٹریشن ادارہ، اِن بچوں کو" شناختی نمبر " دینے سے انکار کرتا ہے ،
پاکستانی مُفتی ، کسی بھی میڈیکل شہادت کو "غیر شرعی "گردانتے ہیں -
کیوں کہ
" باپ نامعلوم ہے "
حالانکہ ، "مرد کا نطفہ (مادہءِ مَنویہ)" تو اللہ کی آیت ہے!
وَأَنَّهُ خَلَقَ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ
وَالْأُنثَىٰ ٭ مِن نُّطْفَةٍ إِذَا تُمْنَىٰ ﴿53:45-46﴾
صاحبان عقل و دانش ، فہم و فکر ، شعور و تدبّر ، کبھی سوچا ہے آپ نے ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں