Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 17 اگست، 2017

تربیت برائے روز گار - نوجواناں

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
لیکن دکھ کی بات ، کئی ایجنٹوں نے فون کیا ۔ کہ شائد انہیں بھی پہلی تنخواہ کمیشن کے طور پر مل جائے ، جس کا بوڑھے کو دُکھ ہوا ،  گاؤں میں ایجنٹ سسٹم نے بے چارے   عوام کا بیڑا غرق کر رکھا ہے ۔ ملازمت پر رکھوانے کے لئے  مبلغ  10 ہزار سے 50 ہزار روپے کمیشن  وہ بھی  آدھا رکھوانے کے لئے اور آدھا تنخواہ ملنے تنخواہ  کی صورت میں اور اگر رکھوانے کے مہینے کے بعد نکال دیا گیا تو  کمیشن ایجنٹ کی موجیں ، اگلے ملازم رکھوانے کے لئے مزید آدھا کمیشن ہاتھ میں ۔ اور جہاں رکھوایا گیا وہاں سے  پہلی تنخواہ ، یعنی   پانچوں انگلیاں تیل میں اور سر کڑھائی میں ۔
اب گاؤں یا شہر کے نوجوانوں،  کو ماہر ملازم کہلوا کر  رکھوایا جاتا ہے ، لیکن جب وہ ملازمت پر جاتا ہے گویا     "گھگو گھوڑا " اب  بیگم صاحبہ کیا کریں ، اُسے سکھانے کا وقت تو نہیں اُن کے پاس ۔ کیوں کہ پہلے مہینے کی تنخواہ   تو ایجنٹ کو دے دی ۔
ایجنٹ سے  شکایت کریں ، تو جواب ہوتا ہے :
" باجی  مجھے تو کہا تھا کہ کھانا پکانا آتا ہے " 
" جی کھانا پکانا تو آتا ہے وہ ہم نہیں کھا سکتے ، اور جو روٹیاں بناتا ہے   وہ کسی کر سر پر مار کر سر ضرور توڑا جاتا ہے " باجی دل کی بھڑاس نکالتی ہے ۔
" باجی ، بے چارہ گاؤں کا ہے بے روزگار ہے ، کام سیکھ لے گا ۔ تھوڑے دن دیکھ لیں۔ اللہ جزاء دے گا  " ایجنٹ انسانی ہمدردی کا پانسا پھینکتا ہے ۔
اب جو جزاء ایجنٹ نے وصول کی اُس کا ذکر نہیں !
لہذا ، مہینے دو مہینے بعد ،کولمبس بن کے ملازمت کی تلاش میں گاؤں سے نکلنے والا  بے چارہ  واپس اپنی تھاں پر ، ایجنٹ نے زیادہ ہمدردری دکھائی تو گاؤں والوں کے دباؤ پر لئے گئے آدھے پیسے واپس کر دے گا ۔ پہلے مہینے کی تنخواہ اور ، کلائینٹ سے لی گئی آدھے مہینے کی تنخواہ بونس ۔
جب بوڑھے کو یہ معلوم ہوا  تو بوڑھے نے ہر اشتہار میں لکھنا شروع کیا ، 
لیکن پھرایک اور چکر شروع ہو گیا ۔
" جی میرا کزن ہے ، بے چارہ بہت غریب ہے ، دعائیں دے گا "۔
بوڑھے  نے اب اِس بات پر زور دیا کہ ، امیدوار اپنے ذاتی موبائل سے  ۔ اپنا نام ، والد کا نام ، شناختی کارڈ نمبر ، عمر  اور گاؤں کے بارے   دئے گئے نمبر پر ایس ایم ایس کرے گا ، فون نہ کیا جائے ۔
بوڑھے نے  ، آئے ہوئے پیغامات  ، پر فون کرنا شروع کئے ۔ جہاں تو امیدوار خود ہوتا تو بوڑھا مکمل انٹرویو لیتا اور اپنے پاس لیپ ٹاپ میں بنائے ہوئے فارم میں انٹرویو کے مطابق ، مختلف   چیزوں کے مختلف  ، پوائنٹس دیتا ۔شارٹ لِسٹ کرتا  اور انتظار کرنے کا کہتا  -
 
دوسری بار  دئیے گئے پوائنٹس کے مطابق شارٹ لسٹ کئے ہوئے امیدواروں کاپھر موبائل انٹرویو لیتا  ، کئی فون اُٹھاتے اور کئی کا موبائل بند ملتا ۔ چنانچہ   پوائنٹس میں مزید کمی یا اضافہ کرتا ۔ اور پھر کسی وقت بھی بلانے کے حکم کا  انتظار  کرنے کا مژدا سناتا-
تیسری بار ۔ فوری بلاوہ کا  حکم دیتا ، جو جوان آجاتا ، اُسے ٹریننگ پر کسی کے گھر بھجوادیا جاتا ۔   جہاں بیگم صاحبہ اور پہلے سے موجود ملازم اُس کی تربیت شروع کر دیتے ۔
ٹریننگ کے اوقات:  صبح 7 بجے سے شروع  ہوتے ، دوپر کو ایک گھنٹہ یا ڈیڑھ گھنٹہ آرام اور رات کو  9 بجے تک کھانا کھلا کر    چھٹی ۔ 

یوں سمجھیں کی بلاک ٹریننگ پروگرام کے مطابق :
1.Kitchen Management.
2.House Keeping.
3.Lawn & Kitchen garden Management.
4. Outfit Maintenance.
5.MC/Car General Cleaning. 

  پہلے مہینے   کی تربیت میں ، منتخب نوجوان ، دوسرے دن  وہ اپنی چپاتی خود  بناتا ، ساتھ ہی کچن کے اوپر کے کام  یعنی برتنوں کی صفائی ،مصالحہ جات  برائے سالن کی تیاری  و دیگر  گھریلو کام ، بسترے سمیٹنا ، چھوٹے موٹے کپڑے دھونا ، ماسی کے صفائی کی نگرانی اور جھاڑ پونچھ ، کار کی صفائی ، مارکیٹ سے چھوٹا موٹا روزمرہ کا سودا لانا ،  بھی انجام دیتا ۔
بوڑھے کا یہ طریقہ ہے ، کہ دوسرے دن نوجوان سے چائے بنواتا ہے  یا تو چائے بہت اچھی بنتی اور یا بوڑھے کو دل کڑا کر کی پینی پڑتی ہے ۔ لیکن پہلے گھونٹ کے بعد بوڑھا  بڑھیا کو کہتا ہے ،
" بھئی واہ !  کیا بہترین چائے بنائی ہے ، مزہ آگیا "
نوجوان کے چہرے پر خوشی قابلِ دید ہوتی ہے اور بڑھیا کے لئے اشارہ ، کہ نوجوان کو ذرا چائے بنانی سکھائی جائے ۔ لیکن بوڑھے کی ہمت دیکھئے کی وہ چائے پوری پی جاتا ہے۔  مہینے کے اختتام پر   مبلغ  پانچ ہزار روپے تنخواہ کی ادائیگی جو وہ  ایزی پیسہ سکیم کے ذریعے اپنے گھر بھجوا دیتا  ۔ کھانا ، رہائش  اور بجلی  مُفت ہوتی ہے ، جب کہ اپنے گھر سے باہر کام کے لئے نکلنے والے  کو  اپنی تنخواہ سے ادائیگی کرنا پڑتی ہے ۔
دوسرے مہینے میں وہ  ناشتہ   (پراٹھا  یا ڈبل روٹی ، انڈے یا آلو کے کٹس )تیار کرنا  اور  سنیکس (سموسے ، کباب ، چپس اور پکوڑے ) تلنا سیکھ جاتا ۔ 
دوسرے مہینہ مکمل ہونے کے بعد  ایک ہفتہ کی چھٹی دی جاتی ، یہ ایک ہفتہ کی چھٹی بھی اُس کا امتحان ہوتا ۔ اُسے  اتوار کو دوپہر 12 بجے  کے بعد لازمی واپس آنا پڑتا ۔ جو بغیر بہانہ ٹھیک ٹائم پر  آجاتا  تو وہ ٹھیک تین مہینے کے بعد  اپنی ٹریننگ (ناشتہ ، چائے ،سنیکس ،  دال  یا آلو  اور چاول  بنانا ) مکمل کرنے کے بعد ، فوج میں بطور این سی بی جانے کے لئے تیار کر دیا جاتا ،   اور دیر سے آنے والے کو ،مزید ایک ماہ مزید ٹریننگ کرنا پڑتا ۔
ٹریننگ مکمل کرنے کے بعد اُسے  ایک سرٹیفکیٹ اور ہفتے کی چھٹی ملتی اور چھٹی کے بعد اُسے  فوجی آفیسر کے پاس بھجوادیا جاتا ۔ جہاں وہ ایک ہفتے  کے اندر ، قبول ہے کی سند حاصل کرنے کے بعد  بھرتی ہو جاتا ۔

 

سوائے16  کے اب تک سب ، فوج میں اپنے اپنے صاحبوں کے ساتھ موجود ہیں-
تین نے  فوج میں جانے سے انکار کر دیا دو   کا تعلق صوابی سے تھا اور ایک مردان سے ،  تینوں  انڈونیشیاء میں ہوٹلز پر ملازمت کر رہے ہیں   اور ایک  ، وہ  من موجی ہے ،  تین فوجی آفیسروں کے پاس بھجوا چکا ہوں  ، تینو ںجگہ وہ  سیٹ نہیں ہو سکا ، کیوں کہ حافظ ہے ، رمضان میں تراویح پڑھاتا ہے ۔ اور اپنی مرضی کا صاحب چاہتا ہے ۔ کہ جو اُسے   پانچ نمازوں کے وقت  کم از کم گھنٹے کی چھٹی دے ، اب وہ صاحب کا انٹرویو لیتا ہے اور انکار کر دیتا ہے ۔ بوڑھے  کو وٹس ایپ کرتا ہے ۔
" سر میری ملازمت کا کیا ہوا ؟ "
" انتظار کرو " بوڑھا لکھتا ہے ، کیوں کہ بوڑھے کو معلوم ہے ، کہ ٹریننگ سے پہلے وہ   میڈیکل  رِپ تھا اور اب بھی وہی کام کر رہا ہے ۔ 

جبکہ بوڑھا صرف اُن نوجوانوں کو روزگار دلانے کی دلچسپی رکھتا ہے ، جو کوئی کام  اِس وجہ سےنہیں کر سکتا ، کہ اُس کا آئی کیو لیول بہت کمزور ہو  اور اپنے کام سے کام رکھنے والا ہو ،صرف بتائے ہوئے طریقے پر کام کرے اور ابنِ بطوطہ کی طرح مزید جہاںگردی کرنے کی خواہش نہ رکھتا ہو ۔ 
بوڑھے کا یہ سفرآہستہ اپنی   منزل کی طرف رواں دواں ہے ۔
2014 میں دئیے جانے والے اشتہار میں ، این سی بی ملازم کی تنخواہ  10 ہزارتھی ۔
2015 میں دئیے جانے والے اشتہار میں ، این سی بی ملازم کی تنخواہ  11 ہزارتھی ۔
2016 میں دئیے جانے والے اشتہار میں ، این سی بی ملازم کی تنخواہ  13 ہزارتھی ۔
2017 میں دئیے جانے والے اشتہار میں ، این سی بی ملازم کی تنخواہ  14 ہزارتھی ۔ 


2018 میں دئیے جانے والے اشتہار میں ، این سی بی ملازم کی تنخواہ  15 ہزار تک جا پہنچی ہے  ۔






٭٭٭٭٭مزید پڑھیں ٭٭٭٭٭ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔