کثیر بن صالۃ
کہتے ہیں کہ وہ ، زید بن ثابت اور مروان بن حکیم اس پر بات کر رہئے تھےکہ رضاعت و
الرجم والی آیات کو قران میں کیوں نہیں لکھا گیا،؟
اچانک عمر بن خطاب تشریف
فرماہوئے اور سننے لگے پھر انہونے کہا یہ بات میں زیادہ بہتر جانتا ہوں، اور انہیں
بتایا کہ جب یہ آیت نازل ہوئ تو میں انکے پاس پہنچا اور دریافت فرمایا ،
يا رسول الله
أكتبني آية الرجم قال فأتيته فذكرته قال فذكر آية الرجم قال فقال يا رسول الله
أكتبني آية الرجم قال لا استطيع ذاك
ترجمہ
اے اللہ کے رسول، آپ مجھے رجم والی آیت لکھنے کی اجازت
دیں ، تو انہونے فرمایا ، میں ایسا نہیں کر سکتا ،
-------------------------------------------------
-------------------------------------------------
المستدرك على
الصحيحين (حدیث نمبر 8184) کے مطابق
-------------------------------------------------
سنہ الکبرا بہقی 8/211 و سنہ الکبرا نسائ حدیث نمبر 7148، البانی (صحیحہ 6/412) کے
مطابق بہقی نے اسکو مستند قرار دیا ہے،
بخاری ۔ عربی انگلش والیوم ۔9
ت سے محروم ہے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں