٭ - ریڑھی پر چھولے لگانے والا املی آلو بخارے کی جگہ ٹاٹری استعمال کرتا ہے۔
٭ - چھوٹا چنا سوڈے سے پُھلا کر موٹا کر دیتا ہے۔
٭ - شربت والا چائنہ کے فلیور لے کر پھلوں کا جوس بیچتا ہے۔ چینی کی جگہ سکرین استعمال کرتا ہے۔
٭ - چھوٹا چنا سوڈے سے پُھلا کر موٹا کر دیتا ہے۔
٭ - شربت والا چائنہ کے فلیور لے کر پھلوں کا جوس بیچتا ہے۔ چینی کی جگہ سکرین استعمال کرتا ہے۔
٭ - دودھ میں دودھ کے علاوہ سب کچھ ہوتا ہے ۔
٭ - دکان والا قیمت پر نئی قیمتوں کے سٹیکرز لگاتا ہے۔ ایکسپائر اشیاء کی تاریخ ناقابل شناخت کر کے بیچتا ہے.
٭ - ٹھیکیدار سستے میٹیریل سے عمارتیں بناتا ہے۔
٭ - گوشت والا حرام کھلاتا ہے۔
٭ - مصالحے والا رنگ بیچتا ہے۔
٭ - مزدور مالک کی آنکھ دیکھ کر کام کرتا ہے. مالک اپنے مال میں ملاوٹ میں مشغول ہوتا ہے۔
٭ - سبزی والا پانی چھڑک کر وزن بڑھاتا ہے۔
٭ - مرغی والا بیمار مرغیاں کم وزن باٹوں پر بیچتا ہے۔
٭ - سرکار کے کارندے وردی پہن کر سڑک پر رشوت لیتے ہیں ۔ رشوت دینے والے دھویں کا زہر اگل کر زائد کرایہ لیتے ہیں۔
٭ - جج وکیل سے رشوت لیتا ہے اوروکیل مجرم سے۔
جس طرف جاؤ یہی داستان ہے.
شائد آپ اسے ہزاروں صفحوں میں بھی نہ سمیٹ پائیں.
کہ دھوکہ دہی، چھل ، جھوٹ و فریب مسجد کی محراب سے عدل کی ایوان تک ہر جگہ دستیاب ہے۔
کہ دھوکہ دہی، چھل ، جھوٹ و فریب مسجد کی محراب سے عدل کی ایوان تک ہر جگہ دستیاب ہے۔
یہ سب کیوں ہوتا ہے کبھی غور کیا ؟
نہیں نا !
تو آئیں ، اِس تپسوی مہاراج کا درسِ ابلیس دیکھتے ہیں ۔
اور سوچیں ، کس پیارے انداز میں الکتاب کی نہیں بلکہ القران کی تبلیغ کرنے والے ، رسول اللہ کی توھین کی گئی ہے ۔
پہلے ، حج کر کے آپ اپنے تمام گناہ جھاڑ کر عازمِ بہشت ہوتے تھے ،
بس اب گھر بیٹھے، تپسوی مہاراج کا بھاشن سُن کر ۔ آج یعنی 12 ربیع الاول کے دن ، بلا روکے کتنی آسانی سے جنت میں اپنے تمام گناہوں کا بوجھ جھاڑ کر قومِ رسول، ھاشمی کے جھمگٹے میں بہشتِ ابلیس میں بلا ٹھٹکے داخل ہوسکتے ہیں ۔
اِن تپسوی مہاراجوں نے نہیں بتایا ، کہ قومِ رسولِ ھاشمی میں شامل ہونے والے ۔
کیا الرسول کی، اللہ کے سامنے ،
وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴿الزمر: 69﴾
قومِ رسولِ ھاشمی اپنے چہروں کی طرف اُٹھنے والی اپنے الرسول کی انگلی کو جھٹک اللہ کی جنت میں داخل ہو سکیں گے ؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں