Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 28 دسمبر، 2016

کیا عمران خان یہودی ایجنٹ ہے ؟

آپ اس سوال کو کو سیاسی عداوت کانام بھی دے سکتے ہیں۔ مگر سابق گورنر سندھ، ھمدرد یونیورسٹی کے بانی ھے ۔ حکیم محمد سعید شہید ، کی
عمران خان سے کونسی سیاسی عداوت تھی....؟
حکیم محمد سعیدشہید،  نے اپنی شہادت سے دو سال قبل 1996 میں اپنی کتاب "جاپان کی کہانی" شائع کی اور اس کتاب میں سابق گورنر سندھ حکیم محمد سعید نے ، عمران خان کی یہودیت نوازی کا پردہ مکمل طور پر چاک کردیا تھا۔ حکیم محمد سعید اس یہودی سازش کو بےنقاب کرتے ہوئے ، اپنی کتاب کے صفحہ نمبر 13؛ 14 ؛ 15 پر لکھتے ہیں۔
" بیرونی قوتوں نے ایک سابق کرکٹر عمران خان کا انتخاب کیا ہے؛ یہودی میڈیا نے عمران خان کی پبلسٹی شروع کردی ہے؛ سی این این اور بی بی سی عمران خان کی تعریف میں زمین و آسماں کے قلابیں ملا رہی ہے۔ پاکستانی میڈیا کو کروڑوں روپے دیئے جا چکے ہیں، تاکہ عمران خان کو خاص انسان بنائے؛ برطانیہ جس نے فلسطین کو اسرائیلی ہاتھ میں دے کر؛ یہودی ریاست بنانے میں مکمل تعاون کیا؛ وہ ایک طرف عمران خان کو آگے بڑھا رہے ہیں اور دوسری طرف آغا خان کو ہوائیں دے رہا ہے۔"
حکیم محمد سعید شہید، آگے سوال اٹھاتے ہیں ، 
" میرے نوجوانوں؛؛ کیا پاکستان کی اگلی حکومت یہودی الاصل ہوگی ......؟؟"

یہ وہ دور تھا؛ جب عمران خان سیاست کا " س ی ا - - " یاد کررہا تھا؛
مگر اس حکیم الوقت نے اُس مرض کو بروقت بھانپ لیا تھا... جو پاکستانی قوم کی رگوں میں سرایت کر رہا تھا اور شائد یہی وہ حق و سچ کی جراءت کا نتیجہ تھا کہ حکیم محمد سعید کو بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا...

پارلیمنٹ پر حملہ ہو یا پاکستان کے سرکاری اداروں پر حملہ 120 دن کا دھرنا اور بار بار انگلی کے اٹھ جانے کا ذکر یہ تمام اس “گرینڈ پلان ” کا حصہ تھا جسے عمران خان اور اس کے اسپانسرز نے ” لندن ” میں بیٹھ کر تیار کیا تھا۔  یہودی قوتیں فیصلہ کرچکی تھیں ، کہ 2013 میں پاکستان ان کے نمائندے کے سپرد کردیا جانا چاھئیے، اِس سازش میں مقتدر شخصیات کو بھی شامل کیا گیا اور کوشش کی گئی کہ ایسے حالات پیدا کئے جائیں کہ حکومت بوکھلا جائے اور اِس بوکھلاہٹ میں ایسے حالات پیدا کر دیئے جائیں کہ ، فوج کو ایک بار پھر مجبوراً ایک قدم آگے بڑھنا پڑے ،
لیکن بحیثیت ایک پاکستانی میں ، اُن تمام سکیورٹی اور سیفٹی کے اداروں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے ، اُن تمام چالوں کو اپنی سیاسی بصیرت اور مدبّرانہ صلاحیتوں سے ، شکست دی ، 

سوشل میڈیا پر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ، چائے کی پیالی میں طوفان اُٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے ، تاکہ پاکستان اور چائینہ کی اُن تمام کوششوں کو صفر سے ضرب دے دی جائے جو وہ مستقبل کے ایک نئے ایشیاء کی تخلیق کرنے کے لئے" سی پیک " کی صورت میں کر رہے ہیں جس میں ، یہودیوں  کا مستقبل دھندھلا رہا ہے ۔
چین ، روس، تاجکستان ، ازبکستان ، افغانستان ، چین ، ایران اور پاکستان ایک نئے تجارتی معاہدوں میں بندھ رہے ہیں ۔ اور وہ تمام یہودی سرمایہ کاری جو اُن کے خونی ہتھیاروں کو بنانے اور اِن ملکوں میں جہادِ ابلیس کے نام پر خون بہانے کے لئے کی جارہی تھیں وہ سب ضائع ہوجائیں گی،

اگر آپ موجودہ سی پیک روٹ کو دیکھیں تو یہ موجودہ سڑکوں سے گذرتی ہوئی، بلتستان ، پختونخواہ ، پنجاب اور سندھ سے گذرتی ہوئی بلوچستان میں ختم ہوتی ہے ۔
پنجاب حکومت نے موٹر وے اور فیڈرل گورنمنٹ نے نیشنل ھائی وے کی صورت میں پاکستان کے بڑے شہروں کے درمیان اور تجارتی روٹس پر ، اپنے عوام کی سہولت کے لئے ، بہترین سڑکوں کا جال بچھایا ہوا ہے۔

سی پیک ، کا پہلا قافلے کا دوطرفہ تجربہ ہوا، جس کو قومی اداروں نے اپنی پوری مساعی سے کامیاب بنایا ۔ لیکن ابھی خطرات کم نہیں ہوئے ۔
عمران خان کی صورت میں ، یہودی لابی ابھی تک نظریں جمائے بیٹھی ہے ، مگر اب اُن کو اپنا کوئی اور مہرہ تلاش کرنا پڑے گا کیوں ؟
موجودہ بلدیاتی نظام نے ، اُن کے ارادوں کو مکمل شکست سے دوچار کر دیا ہے ۔

میرے خیال میں اب اگلا دور ایک نئے پاکستان کی اقتصادی اور سیاسی شروعات کا دور ہوگا ، جس کے لئے ایشیاء کی تمام مقتدر قوتیں یہودی لابی کے خلاف متحد ہورہی ہیں ۔ 

جس کے لئے اکھاڑ پچھاڑ 2014 سے شروع ہو چکی ہے ، اِس اکھاڑ پچھاڑ کا امام  آپ جانتے ہیں !

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔