٭٭٭٭ ٭٭٭٭
چین نے 31 دسمبر 2019 میں وارلڈ ہیلتھ آرگنائزیش، میں اطلاع دی کے 11 ملیئن کی آبادی والے شہر ووھان میں ، ھنان سمندری غذا کی مارکیٹ میں دکانداروں اور گاہکوں کو انجانی قسم کے نمونیا نے 40 سے زیادہ لوگوں کو بیمار کیا ہے اور یہ تعداد بڑھتی جا رہی ہے - لہذا مارکیٹ کو 1 جنوری کو بند کردیا گیا ہے ۔
5 جنوری کو چینیوں نے اِس خیال کو مسترد کردیا کہ یہ وہی وائرس ہے جو 2002 اور 2003 میں (SARS) کے نام سے چین میں پھیلا ،جس سے لوگوں کو شدید سانس کی تکلیف ہوئی اور 770 افراد ہلاک ہوئے ۔
7 جنوری کو چینیوں نے بتایا کہ یہ وائرس ناول کرونا -2019 ہے جو SARSکی ہی فیملی کا سردیوں کا وائرس ہے - جو فلو کے وائرس کی طرح مریض کے چھینکنے ، ہاتھ لگانے سے دوسرے لوگوںمیں پھیل رہا ہے ۔
11 جنوری، یعنی بیماری کا معلوم ہونے کے، 12 دن بعد، ایک بوڑھے آدمی کے ووھان میں مرنے کی اطلاع چینیوں نے دی جس کے مطابق اُس نے سمندری غذا کی مارکیٹ سے سودا خریدا تھا ۔اور نامعلوم وائرس کا شکار ہوا تھا ،
13 جنوری ، ( 14 دن ) کو تھائی لینڈ نے ووھان سے آنے والی ایک خاتون میں وائرس ناول کرونا -2019 کی تصدیق کی -
15 جنوری،( 16 دن بعد) ، و پاکستانیوں کو ووہان یونیورسٹی کے طلبہ سے معلوم ہو چکا تھا کہ چین میں وبائی مرض پھیل رہا ہے ، ہمیں کمروں میں بند کر دیا گیا ہے -
17 جنوری،( 18 دن بعد) ، چینیوں نے ایک اور موت کا اعلان کیا ، یہ خبر سنتے ہی امریکہ نے اپنے ائرپورٹ پر ہر آنے والے مسافر کو سکریننگ سے گذرنے کا حکم دے دیا ۔
اگلے دنوں میں امریکہ ، نیپال، فرانس، آسٹریلیا ، ملائشیاء ، سنگا پور ، جنوبی کوریا ، ویت نام اور تائیوان نے ،وائرس ناول کرونا -2019 کے اپنے اپنے ملک میں پہنچنے کی تصدیق کر دی ۔
20 جنوری،( 21 دن بعد) ، چینیوں نے تیسری موت کی تصدیق کی اور بتایا کہ ہوبے ، بیجنگ ، شنگھائی اور شینزان کے علاقوں میں بھی کرونا وائر پھیل چکا ہے ۔
چینیوں کو خوف تھا ، کہ چاند کے سال کی چھٹیوں میں لاکھوں افراد، چین میں اور چین سے باہر جائیں گے ، جس سے یہ وباء شدت سے پوری دنیا میں پھیل جائے گی ۔لہذا چینیوں نے اِن تقریبات کو منسوخ کر دیا
22 جنوری،( 22 دن بعد)، چینیوں نے17 مزید ا موات اور 550 افراد کے مریض ہونے کی تصدیق کی-
23 جنوری،( 24 دن بعد) ، چینیوں نے ووھان کا ہر قسم کا ر ابطہ ختم کرکے اُسے مکمل طور پر آنے اور جانے کے لئے بند کردیا ۔
وہاں موجود پاکستانی طلبہ نے31 جنوری کو ، اپنی وڈیو پاکستان بھجوائی جو پورے پاکستان میں وٹس ایپ اور ٹی وی اینکروں نے وائرل کردی ، یوں پاکستان حکومت اور پاکستانی باشندوں کو دنیا بھر میں کرونا کے بارے میں معلوم ہوا ۔
یوں پاکستان میں Conspiracy Theory پھیلانے والوں کی موجیں ہوگئیں ۔ اسلامو فاشسٹ کیوں پیچھے رہتے ؟ اُنہوں نے بھی حرام و حلال کی خوراکوں پر اپنی دُکان چمکانا شروع کر دی ، ماسک میں لوگوں کو دیکھا ، تو پردے ، برقعے کی افادیت اجاگر کرنا شروع کردی ۔ جس کی وجہ شاید !
23 جنوری،کا یہ اعلان تھا کہ
5 جنوری کو چینیوں نے اِس خیال کو مسترد کردیا کہ یہ وہی وائرس ہے جو 2002 اور 2003 میں (SARS) کے نام سے چین میں پھیلا ،جس سے لوگوں کو شدید سانس کی تکلیف ہوئی اور 770 افراد ہلاک ہوئے ۔
7 جنوری کو چینیوں نے بتایا کہ یہ وائرس ناول کرونا -2019 ہے جو SARSکی ہی فیملی کا سردیوں کا وائرس ہے - جو فلو کے وائرس کی طرح مریض کے چھینکنے ، ہاتھ لگانے سے دوسرے لوگوںمیں پھیل رہا ہے ۔
11 جنوری، یعنی بیماری کا معلوم ہونے کے، 12 دن بعد، ایک بوڑھے آدمی کے ووھان میں مرنے کی اطلاع چینیوں نے دی جس کے مطابق اُس نے سمندری غذا کی مارکیٹ سے سودا خریدا تھا ۔اور نامعلوم وائرس کا شکار ہوا تھا ،
13 جنوری ، ( 14 دن ) کو تھائی لینڈ نے ووھان سے آنے والی ایک خاتون میں وائرس ناول کرونا -2019 کی تصدیق کی -
15 جنوری،( 16 دن بعد) ، و پاکستانیوں کو ووہان یونیورسٹی کے طلبہ سے معلوم ہو چکا تھا کہ چین میں وبائی مرض پھیل رہا ہے ، ہمیں کمروں میں بند کر دیا گیا ہے -
17 جنوری،( 18 دن بعد) ، چینیوں نے ایک اور موت کا اعلان کیا ، یہ خبر سنتے ہی امریکہ نے اپنے ائرپورٹ پر ہر آنے والے مسافر کو سکریننگ سے گذرنے کا حکم دے دیا ۔
اگلے دنوں میں امریکہ ، نیپال، فرانس، آسٹریلیا ، ملائشیاء ، سنگا پور ، جنوبی کوریا ، ویت نام اور تائیوان نے ،وائرس ناول کرونا -2019 کے اپنے اپنے ملک میں پہنچنے کی تصدیق کر دی ۔
20 جنوری،( 21 دن بعد) ، چینیوں نے تیسری موت کی تصدیق کی اور بتایا کہ ہوبے ، بیجنگ ، شنگھائی اور شینزان کے علاقوں میں بھی کرونا وائر پھیل چکا ہے ۔
چینیوں کو خوف تھا ، کہ چاند کے سال کی چھٹیوں میں لاکھوں افراد، چین میں اور چین سے باہر جائیں گے ، جس سے یہ وباء شدت سے پوری دنیا میں پھیل جائے گی ۔لہذا چینیوں نے اِن تقریبات کو منسوخ کر دیا
22 جنوری،( 22 دن بعد)، چینیوں نے17 مزید ا موات اور 550 افراد کے مریض ہونے کی تصدیق کی-
23 جنوری،( 24 دن بعد) ، چینیوں نے ووھان کا ہر قسم کا ر ابطہ ختم کرکے اُسے مکمل طور پر آنے اور جانے کے لئے بند کردیا ۔
وہاں موجود پاکستانی طلبہ نے31 جنوری کو ، اپنی وڈیو پاکستان بھجوائی جو پورے پاکستان میں وٹس ایپ اور ٹی وی اینکروں نے وائرل کردی ، یوں پاکستان حکومت اور پاکستانی باشندوں کو دنیا بھر میں کرونا کے بارے میں معلوم ہوا ۔
یوں پاکستان میں Conspiracy Theory پھیلانے والوں کی موجیں ہوگئیں ۔ اسلامو فاشسٹ کیوں پیچھے رہتے ؟ اُنہوں نے بھی حرام و حلال کی خوراکوں پر اپنی دُکان چمکانا شروع کر دی ، ماسک میں لوگوں کو دیکھا ، تو پردے ، برقعے کی افادیت اجاگر کرنا شروع کردی ۔ جس کی وجہ شاید !
23 جنوری،کا یہ اعلان تھا کہ