Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 29 مارچ، 2020

الکتاب اورمتشابھات



اُفق  کے پار رہنے والے   میر ے دوستو ! میرے فہم کے مطابق:
روح القدّس   نے اللہ کے حُکم  کے مطابق رسول اللہ کو  ،بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ  سے لے کر    مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ  تک  الوحی نازل کی  اور حفظ کروائی ، کِسی قسم کی کوئی کتابت  نہیں کی یا کروائی !
محمدﷺ  نے اِس وحی کی بغیر کسی تبدیلی کے اپنے دماغ   میں محفوظ الکتاب سے  انسانوں پر قرءت کی  اور اُن کے ذہنوں میں اُٹھنے والے سوالات  کے جواب میں اللہ کی آیات کی تلاوت کی ۔ 
انسانوں نے رسول اللہ سے یہ قرءت اور تلاوت   مختلف مواقع پر سُنی  ، اُنہوں نے کہیں سے پڑھی نہیں ۔ اللہ کی یہ آیات ، انسانوں کے لئے منزل من اللہ خبر   تھیں  ، جن پر ایمان لانا یا نہ لانا ، اُن کی ثواب دید پر تھا   ، کہ وہ یہ خبریں سنانے والے پر کتنا  یقین  کرتے ہیں ۔
رسول اللہ نے ، اللہ کے منتخب ایمان والوں کو ، اُن پر اللہ کی طرف سے نازل ہونے والی الوحی مکمل  خود حفظ کروائی اور الحافظون  کی ملت تیار کی ۔
حفّاظ  کےحفظ القران سے یہ سلسلہ،   الکتاب کے نازل ہونے کے بعد مسلسل ، بغیر کسی رد و بدل کے چل رہا ہے  - 
 کچھ ایمان والوں نے ، جو حفظ نہ کرسکے، اُنہوں نے  اپنے عمل کے لئے وہ آیات حفظ کر لی اور جو لکھ اور پڑھ سکتے تھے اُنہوں نے وہ لکھ لیں ۔
کچھ ایمان والے !  جنہوں نے رسول اللہ   سے  اللہ کی طرف سے نازل ہونے والی الوحی  ، عربی میں سُنیں،اِن پر عمل کیا اور اِسے مزید لوگوں تک ابلاغ کیں،اللہ کی محکمات  آیات کا عربی میں،  ابلاغ  الکتاب والقرآن ، کا یہ سلسلہ بھی مسلسل جاری ہے ۔   جو قیامت تک بغیر کسی تغیّر و تبدّ ل جاری  رہے گا ۔
وہ لوگ جن کے دلوں میں ، اللہ یا رسول اللہ سے اپنا قد بلند کرنے کی کجی ہے ، اُنہوں نے تبلیغ القرآن میں  اپنی اھواء  شامل کرنا شروع کردیں ،  جس سے اللہ کی آیات کے مواضع  تحریف ہو کر  متشابھات میں تبدیل ہو گئے -
حفّاظ کے اعتراض پر اُنہوں نے  ، اللہ اور رسول اللہ پر تہمت  منسوب کرنا  شروع کر دیں کہ یہ اُنہوں نے   یہ ابلاغ ، فلاں سے سنا جس نے رسول اللہ سے خود سنا ۔   چنانچہ    فلاں ابنِ فلاں کا سلسلہ ءِ ابلاغ  متشابھات  ،  اب بھی  جاری  و ساری ہے ۔
لیکن اِس کے باوجود  اللہ کی اِن آیات جن میں  اللہ نے الکتاب کا ذکر کیا ہے وہ تبدیل کرنے کی ہمت نہ کر سکے ، لیکن ، " الکتاب" کے تراجم تبدیل کر دیئے   -
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔