Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 6 مئی، 2020

عثمانیہ خلافت

ہرزل نے سلطان عبد الحمید دوم کو پیغام بھیجا کہ وہ یہودیوں سے فلسطین میں ہجرت کی حوصلہ افزائی اور یہودیوں کو ایک ایسی زمین کا ایک حصہ دے گا جس کے بدلے میں وہ یہودیوں سے بیس ملین پاؤنڈ کے قرض کی پیش کش کرے۔ پیغام (ہمارا گروپ فلسطین میں نوآبادیاتی یہودیوں کی طرف سے اپنے عظمت کو ٹیکس کی بنیاد پر بیس ملین پاؤنڈ کا ٹائیرڈ قرض پیش کرنا چاہتا ہے ، یہ ٹیکس ، جس کی ہمارے گروپ کی ضمانت ہے ، پہلے سال میں اس کی رقم ایک لاکھ پاؤنڈ ہے اور سالانہ دس لاکھ پونڈ تک)

٭سلطان عبد الحمید دوم سلطان عبد الحمید نے ہرزل کے مطالبات کو مسترد کردیا اور اپنے خط کے پیچھے اس کا جواب دیا (انہوں نے ڈاکٹر ہرزال کو مشورہ دیا کہ وہ اس معاملے میں سنجیدہ اقدامات نہ اٹھائیں ، کیونکہ میں فلسطین کی سرزمین کا ایک انچ بھی نہیں دے سکتا ، یہ دائیں بازو کی ملکیت نہیں بلکہ اسلامی قوم کی ملکیت ہے۔ میرے عوام نے اس سرزمین کی خاطر جدوجہد کی ہے اور اسے اس کے لہو سے بیان کیا ہے ، یہودیوں کو لاکھوں رکھنے کی اجازت دی جائے ، اور اگر وہ ایک دن اس تنازعہ کی کیفیت کو پھاڑ دیں تو) اس وقت ، وہ بغیر کسی قیمت کے فلسطین لے جاتے تھے۔مگر میں جب تک زندہ رہتا ہوں ، میرے جسم میں کھوپڑی کا کام فلسطین دیکھنے سے کہیں زیادہ آسان ہوگا ، جسے خلافت کی حالت سے الگ کردیا گیا تھا۔

٭مسلمانوں کو یہ یاد دلانے کے لئے ان الفاظ کا کہ ان کا ماضی قریب نہیں ہے اور ان کی رگوں میں سے گزرنے والے شان و شوکت کے خون کو صرف ضرورت ہے (اور خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھامیں اور منتشر نہ ہوں) یہ اس کا کھانا ہے ، لیکن یہ فلسطین کے عالیشان دنوں کی ایک سیدھی سی تعریف ہے ، اور یہ کہ عثمانی سلطانوں کو کسی بھی طرح سے اپنی زمینیں فروخت کرنے کا لالچ نہیں ملا۔ میں نے مجھے یہ نہیں بتایا کہ اس خط و کتابت کے بعد کیا ہوا ، تاکہ میں اس معاملے کو سامنے نہ لاؤں (یہ معاملہ سخت ہے۔ خلافت عثمانیہ کے دور میں فلسطین کی کچھ تصاویر دکھائیں)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔