Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 22 مئی، 2020

فلائیٹ نمبر پی کے - 8303

 خواتین و حضرات 
یہ پی آئی اے کی فلائیٹ ، پی کے - 8303 ہے ۔
ہم چند منٹ بعد قائد اعظم انٹرنیشنل ائرپورٹ پر لینڈ کرنے والے ہیں ،
اپنی کرسی کی پشت سیدھی کر لیں ،
سیٹ بیلٹ باندھ لیں ۔
اور کھانے کی میز بند کر دیں ۔
اپنا اضافی سامان اپنی سیٹ کے نیچے رکھ دیں ۔
اپنے موبائل بند کردیں ، اِس سے فلائیٹ کے کمیونیکیشن سسٹم میں خرابی ہو سکتی ہے ۔
آپ کا پی آئی اے سے سفر کرنے کا شکریہ -
امید ہے کہ آپ کا سفر اچھا گذرا ہو گا ،
اللہ حافظ !
 ائر ہوسٹس کے اِس اعلان کے ساتھ جہاز میں بیٹھ مسافروں نے زیر ِ لب  " اللہ حافظ " کہا ۔
ایک دوسرے کی طرف دیکھا ۔ سب خوش تھے کہ  "کرونا  لاک ڈاؤن" کے بعد  پی آئی اے کی سروس بحال ہونے کے بعد عید گذارنے اپنے گھر والوں کے پاس ,  لاہور سے کراچی جا رہے تھے   جارہے تھے ۔  جہاز 1:00  لاہور سے اُڑا  ۔

کراچی پہنچنے سے پہلے جب جہاز کے  پہیئے نکالنے کی کوشش کی تو وہ نہیں نکلے ، پائلٹ نے ائر ٹریفک کنٹرول کو بتایا ، کنٹرول ٹاور نے پائلٹ کو گو راونڈ  یعنی ایک چکر اور لگانے کا کہا ، پائلٹ نے گو راونڈ  لیا ، لیکن لینڈنگ گیئر  نہیں کھلے تو پائلٹ نے بیلی لینڈنگ کا فیصلہ کیا اور کنٹرول ٹاور کو اطلاع دی ۔
 جہاز کے اندر موجود مسافروں  میں سے بچ جانے والے ، محمد زبیر کے مطابق ، پائلٹ نے جہاز  کو اتار  ایک دو جھٹکے محسوس ہوئے تو پائلٹ نے جہاز کو اوپر اٹھا لیا ۔مسافروں میں خوف و ھراس پھیل گیا سب نے سورتیں وغیرہ اور دعائیں  پڑھنا شروع کر دیں ۔
 پائلٹ نے  جہاز  کو  ، فضا میں اُٹھا لیا  ۔  
 کنٹرول ٹاور نے اُسے  لینڈنگ کی ہدایات دینا شروع کیں ۔ 
جس کی وائس ریکارڈنگ اور جہاز  کی فضا میں مکمل صورتِ حال 


پھر کنٹرول  ٹاور کو فوراً ،
مے ڈے  ، مے ڈے  

کی آواز آئی اور یک دم خاموشی چھا گئی !
 2 بج کر 35 منٹ پر ، فیض آباد کالونی   ملیر کراچی ،  کے جناح گارڈ ن میں ایک خوفناک دھماکہ سنائی دیا ۔ جہاں دھماکہ سنائی دیا تھا لوگوں نے اُس طرف دیکھا  - وہاں سے گردو غبار کا ایک بادل اُٹھ رہا تھا ۔
  اُس کے فوراً بعد  کالا دھواں بلند ہونا شروع ہو گیا -
فلائیٹ پی کے - 8303  گر کر تباہ ہو چکی تھی ۔ موبائل کی گھنٹیاں بجنے لگیں ،  سائرن اور ایمبولینس کی آوازوں سے علاقہ گونجنے لگا-
وٹس ایپ ، فیس بُک ، ٹوٹر  اور یو ٹیوب  نے پوری دنیا میں یہ خبر پھیلا دی کی لاہور سے کراچی جانے والی فلائیٹ حادثے کا شکا ر ہو چکی ہے ۔

جس میں عملے سمیت 100 افراد سوار تھے !
جہاز کے اترنے میں صرف ایک منٹ کا فاصلہ رہ گیا تھا ، کہ جہاز کا ایک انجن بند ہو گیا -



پی آئی اے کی ائر بس ایک انجن بند ہونے کے باوجود ، دوسرے انجن کی وجہ سے باآسانی صرف ایک کلو میٹر دور رن وے پر باآسانی حفاظت سے لینڈ کرسکتی تھی -
پائلٹ نے لینڈنگ ڈائریکشن  لے چکا تھا اور آہستہ آہستہ نیچے آرہا تھا  تاکہ لینڈ کر سکے ۔ لینڈنگ کرتے ہوا  جہاز اچانک   تیزی سے نیچے ہونا شروع ہوا  ۔کیوں کہ جہاز کے دوسرا انجن بھی فیل ہو گیا ۔
اپنے ڈش انٹینا پر نظر رکھنے کے لئے ایک شہری نے  وڈیو -کیم  فکس کروایا ہواتھا -جس نے جہاز کے ٹکرانے کی وڈیو  ٹویٹ کی !
اِس وڈیو کو غور سے  دیکھیں تو دونوں انجن فیل ہونے کی صورت میں جہاز گلائیڈ کر رہاہے ۔کیوں کہ جہاز کو  فارورڈ تھریسٹ ملنا بند ہو چکی تھی ۔اور جہاز کا اترنے کا ریٹ  کم و بیش وہی تھا جو لینڈنگ کے وقت ہوتا ہے ۔جہاز کے پہیئے بھی آپ کو لٹکے نظر آرہے ہوں گے -
 اِس وڈیو کو بھی دیکھیں ، جس میں جہاز کی لینڈنگ اپروچ،  نہایت   بہترین ہے - جہاز پتھر کی طرح نہیں گر رہا -
 اور اگر   نیچے والے دونوں گوگل نقشوں کو دیکھیں جو میں (مہاجرزادہ)  نے کوگل ارتھ سے کاپی پیسٹ کر کے ڈائریکرشن مار ک  کی ہیں ،اگر یہاں مکانات نہ ہوتے تو جہاز  پوائینٹ آف امپیکٹ ، جو لینڈنگ سٹرپ سے 500 میٹر ہے ، سے اپنے  پیٹ ( بیلی)   پر گھسٹتا ہوا  با آسانی لینڈ کر سکتا تھا ۔

جہاز گلائیڈنگ کرتا ہو  ا  مکانوں کی چھت سے ٹکراتا ، ملبے کی صورت  میں   گلیوں میں بکھر گیا ۔


جہاں   لینڈ مافیا نے اضافی رن وے کے عین سامنے  ، زمین پر قبضہ کروا کے، سول ایوی ایشن کی ملی بھگت سے   گھر بنوادئیے  -



 ایک ماہر کے مطابق اگر  وہاں گھر نہ ہوتے تو جہاز بڑی آسانی سے  رن وے پر اتر جاتا ۔ 

محمد زبیر نے بتایا ، کہ پائلٹ کے  لینڈ کرکے کے اعلان کے دو سےتین منٹ بعد  جہاز میں ایک زوردار دھماکہ ہوا مجھے نہیں معلوم کیا ہوا ، جب میری ھوش بحال ہوئے تو جہاز دھویں سے بھرا ہوا تھا ۔ ہر طرف  آگ لگی ہوئی تھی- جہاز میں ہر طرف سے ، بچوں ، بڑوں اور عورتوں کی  چیخ و پکار کی آوازیں آرہی تھیں ، میں نے اپنا سیٹ بیلٹ کھولا ۔ میں نے دائیں بائیں دیکھا تو مجھے ایک طرف روشنی نظر آئی ۔ روشنی کو دیکھتے ہوئے میں باہر نکا اور میں نے 10 فٹ کی بلندی سے جہاز سے زمین پر جمپ لگائی ۔   مجھے  لوگ جناح ہسپتال لے کر آگئے ۔
مجھے بالکل  اندازہ نہیں تھا کی جہاز کریش کر جائے  گا  -کیوں کہ جہاز میں کسی قسم کی کوئی ٹربولینس یا جھٹکا محسوس نہیں ہو رہا تھا ۔

گو کہ میں اتنا ماہر نہیں ، لیکن زبیر کے مطابق اگر جہاز جب لینڈ کر رہا تھا  تو مسافروں کو جھٹکا لگا ، جِس کا مطلب یہ ہے کہ جہاز نے  پچھلے پہیوں پر لینڈ کیا ، لیکن شاید  اگلا پہیہ    ( نوز وہیل)  نہ کھلنے کی وجہ سے پائلٹ نے جہاز دوبارہ اوپر اٹھا لیا ۔جہاز 256 فٹ کی بلندی سے گذرتا ہوا کنٹرول ٹاور کے سامنے سے گذرا اور اگلے چکر میں بیلی لینڈ کی ٹرائی کرتے وقت   جہاز گھروں پر لینڈ کر گیا ۔
پی آئی اے کے چیر مین نے ارشد ملک ، نے   ایس آئی بی کے بعد ہی ایکسیڈنٹ کی حقیقت  بیان کرنے کا کہا ہے ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 ایکسیڈنٹ کے بعد  آنے والے جہاز کے مسافر کی بنائی ہوئی وڈیو-
 ایکسیڈنٹ کے بعد  آنے والے جہاز کے مسافر کی بنائی ہوئی وڈیو-
 کراچی ائر پورٹ پر لینڈ کرتے ہوئے جہاز کی پائلٹ کیبن سے لی گئی ، وڈیو سے تصاویر !
  جہاز کے مسافروں کی لِسٹ :

 
 کراچی میں حادثے کا شکار طیارے کے ملبے سے 3 کروڑ روپے سے زائد جلے نوٹ برآمد۔۔ 16 لاکھ روپے سے زائد روپے صحیح حالت میں ملے ہیں۔
 تفصیلات کے مطابق سندھ رینجرز نے طیارہ حادثے میں جاں بحق مسافروں کا سامان پی آئی اے حکام کے حوالے کردیا ہے۔ 
تباہ حال جہاز کے ملبے سے ملنے والے سامان میں سمارٹ فونز، لیپ ٹاپ ، ٹیبلیٹ ، سونے کی جیولری، الیکٹرونکس کا سامان، گھریلو اشیا ، قیمتی ہینڈ بیگز، لیڈیز اور جینٹس پرس ، پاسپورٹس اور دیگر قیمتی اشیاء شامل ہیں۔
  ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق طیارے کے ملبے سے 3 کروڑ 24 ہزار 300 روپے مالیت کے جلے ہوئے نوٹ ملے ہیں جبکہ 16 لاکھ 67 ہزار 692 صحیح حالت میں پاکستانی کرنسی نوٹ ملے ہیں ۔
 سندھ رینجرز کے مطابق اس ملبے سے 70 برطانوی پاؤنڈز اور 625 امریکی ڈالرز بھی ملے ہیں۔
٭٭٭٭

1 تبصرہ:

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔