Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 31 مئی، 2020

31 مئی کی ڈائری ۔ ایتھوپیا - چم چم کی کرونا بغاوت-اور شیرٹن کی سیر

 پروگرام کے مطابق ، چم چم  ، بڑھیا اور بوڑھے کا  15 جون کو اسلام آباد واپسی کا پروگرام ہے ۔
لہذا  ،  چم چم  ، بڑھیا اور بوڑھے کو کرونا سے بچانے کے لئے ، چم چم کی ماما نے فیملی   کے اسلام آباد پہنچ کر ، تمام حفاظتی تدابیر کی  SOPs  بنائیں اور لیکچر دیا ۔ بوڑھے کا خیال تھا کہ وہ  تو   OSHA  کا ماہر ہے ۔ جبکہ یہ تربیت  بوڑھے کے بجائے  بڑھیا اور چم چم کو دی جائیں کیوں کہ ماسک پہننے سے بڑھیا کو سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے اور چم چم کی ناک پر کھجلیوں کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے ۔ 
بڑھیا کی عینک پر بھاپ جم جاتی ہے اور اُسے نظر آنا بند ہو جاتا ہے ۔
ربڑ کے دستانے پہننے سے چم اور بڑھیا دونوں کے ہاتھ پسینے سے بھر جاتے ہیں ، تو کیا کیا جائے ۔
جِس کا تجربہ ۔ ہیپی برتھ ڈے پارٹی ، چاند رات ہلا گلا اور  عید ملن پارٹی میں ہو چکا تھا - جس میں صرف گھر سے  اولمپیا ہاؤس ( عارف صاحب کا گھر)   آنے جانے کا 5 منٹ کا راستہ تھا ۔ 
عدیس ابابا سے اسلام آباد کا سفر وایا دبئی  ۔10 گھنٹوں کا ہے ، سوشل ڈسٹنسنگ نے یہ وقت اور زیادہ لمبا کردیا ہے ۔جس کو کم کرنا ممکن نہیں ۔
لہذا  آج  بروز 31 مئی بروز اتوار۔   کو  ، چم چم ، اُس کی ماما ، بوڑھا اور بڑھیا خود ساختہ لاک ڈاؤن سے آزادی پا کر باہر کچھ کھانے گئے ۔ تاکہ عدیس سے اسلام آباد تک کے سفر پر مکملSOPs پر عمل کیا جائے ۔
لہذا چار کا ٹولہ  ۔ گھر سے مکمل SOPsکے ساتھ باہر نکلے -
سڑکیں تقریباً خالی ، ہوٹل پہنچنے تک ، تمام بتائے گئے اصولوں پر عمل کیا گیا سوائے چم چم کے ۔
 14 مارچ اور اُس سے پہلے بھرا ہوٹل سنسان ۔ لابی سوئمنگ پول ایریا خالی ۔ 
تین ڈائینگ ہال پر تالے ۔ انٹرنس کے بعد موجود بار لاونج میں چند فیملیز ۔ 
ایک میز پر صرف تین افراد کے بیٹھنے کا قانون ۔

یوں لگتا کہ کرونا نہ ہوا ، کوئی آسیب ہے سارے شہر کو ویران کر گیا !
 اور چار کا ٹولہ ، شیرٹن میں  تنہا اپنی موجودگی کا احساس دلا رہا تھا  -


٭٭٭٭واپس ٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔