پروگرام کے مطابق ، چم چم ، بڑھیا اور بوڑھے کا 15 جون کو اسلام آباد واپسی کا پروگرام ہے ۔
لہذا ، چم
چم ، بڑھیا اور بوڑھے کو کرونا سے بچانے کے لئے ، چم چم کی ماما نے
فیملی کے اسلام آباد پہنچ کر ، تمام حفاظتی تدابیر کی SOPs بنائیں اور
لیکچر دیا ۔ بوڑھے کا خیال تھا کہ وہ تو OSHA کا ماہر ہے ۔ جبکہ یہ
تربیت بوڑھے کے بجائے بڑھیا اور چم چم کو دی جائیں کیوں کہ ماسک پہننے سے
بڑھیا کو سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے اور چم چم کی ناک پر کھجلیوں کا
دورانیہ بڑھ جاتا ہے ۔
بڑھیا کی عینک پر بھاپ جم جاتی ہے اور اُسے نظر آنا بند ہو جاتا ہے ۔
ربڑ کے دستانے پہننے سے چم اور بڑھیا دونوں کے ہاتھ پسینے سے بھر جاتے ہیں ، تو کیا کیا جائے ۔
ربڑ کے دستانے پہننے سے چم اور بڑھیا دونوں کے ہاتھ پسینے سے بھر جاتے ہیں ، تو کیا کیا جائے ۔
جِس
کا تجربہ ۔ ہیپی برتھ ڈے پارٹی ، چاند رات ہلا گلا اور عید ملن پارٹی میں
ہو چکا تھا - جس میں صرف گھر سے اولمپیا ہاؤس ( عارف صاحب کا گھر) آنے
جانے کا 5 منٹ کا راستہ تھا ۔
عدیس ابابا سے اسلام آباد کا سفر وایا دبئی ۔10 گھنٹوں کا ہے ، سوشل ڈسٹنسنگ نے یہ وقت اور زیادہ لمبا کردیا ہے ۔جس کو کم کرنا ممکن نہیں ۔
عدیس ابابا سے اسلام آباد کا سفر وایا دبئی ۔10 گھنٹوں کا ہے ، سوشل ڈسٹنسنگ نے یہ وقت اور زیادہ لمبا کردیا ہے ۔جس کو کم کرنا ممکن نہیں ۔
لہذا آج
بروز 31 مئی بروز اتوار۔ کو ، چم چم ، اُس کی ماما ، بوڑھا اور بڑھیا
خود ساختہ لاک ڈاؤن سے آزادی پا کر باہر کچھ کھانے گئے ۔ تاکہ عدیس سے
اسلام آباد تک کے سفر پر مکملSOPs پر عمل کیا جائے ۔
سڑکیں تقریباً خالی ، ہوٹل پہنچنے تک ، تمام بتائے گئے اصولوں پر عمل کیا گیا سوائے چم چم کے ۔
یوں لگتا کہ کرونا نہ ہوا ، کوئی آسیب ہے سارے شہر کو ویران کر گیا !
اور چار کا ٹولہ ، شیرٹن میں تنہا اپنی موجودگی کا احساس دلا رہا تھا -
اور چار کا ٹولہ ، شیرٹن میں تنہا اپنی موجودگی کا احساس دلا رہا تھا -
٭٭٭٭واپس ٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں