خلافت عثمانیہ کے 34ویں خلیفہ عبدالحمید ثانی، کے دورِ خلافت میں استنبول سے مدینہ شریف جانے کے لئے ٹرین شروع کی گئی-
آج بھی وہ لائن مدینہ شریف میں بچھی ہوئی ہے اور ترکی ریلوے اسٹیشن کے نام سے مشہور ہے-
اُس زمانے میں ٹرین کا انجن کوئلہ کا ہوا کرتا تھا، مکمل تیاریاں ہونے کے بعد مدینہ شریف میں ترکی اسٹیشن پر سلطان عبدالحمید ثانی کو اوپنگ (افتتاح) کے لیے بلایا گیا تو دیکھا کہ کوئلہ والا انجن بھڑ بھڑ آواز کرنے لگا تو سلطان عبدالحمید غضبناک ہوگئے اور کوڑا اٹھاکر انجن کو مارنا شروع کیے اور کہا شہرِ رسول میں اتنی بلند آواز ؟
100 سال کا عرصہ ہونے کو آیا، اس وقت سے جو انجن بند ہوا ہے وہ آج تک ایسے ہی مدینہ میں رکھا ہوا ہے-
اُس کے بعد آدھے یورپ میں پھیلی تُرکی حکومت سمٹنے لگی -
یہاں تک کہ شورمچانے والے انجن بنانے والوں نے اِن کے سر پر ہروشلم کا تاج سجا دیا ۔
آج بھی وہ لائن مدینہ شریف میں بچھی ہوئی ہے اور ترکی ریلوے اسٹیشن کے نام سے مشہور ہے-
اُس زمانے میں ٹرین کا انجن کوئلہ کا ہوا کرتا تھا، مکمل تیاریاں ہونے کے بعد مدینہ شریف میں ترکی اسٹیشن پر سلطان عبدالحمید ثانی کو اوپنگ (افتتاح) کے لیے بلایا گیا تو دیکھا کہ کوئلہ والا انجن بھڑ بھڑ آواز کرنے لگا تو سلطان عبدالحمید غضبناک ہوگئے اور کوڑا اٹھاکر انجن کو مارنا شروع کیے اور کہا شہرِ رسول میں اتنی بلند آواز ؟
100 سال کا عرصہ ہونے کو آیا، اس وقت سے جو انجن بند ہوا ہے وہ آج تک ایسے ہی مدینہ میں رکھا ہوا ہے-
اُس کے بعد آدھے یورپ میں پھیلی تُرکی حکومت سمٹنے لگی -
یہاں تک کہ شورمچانے والے انجن بنانے والوں نے اِن کے سر پر ہروشلم کا تاج سجا دیا ۔
٭٭٭٭٭٭
٭- جاہلوں کے فتاویٰ - چھاپہ خانہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں