ایک دوست کو اُس کے سوالوں کے جوابات ۔
٭- جہاں تک میرا خیال ہے کہ پہلے کسی بھی فوجی یا فوجی
آفیسر کو ری اپائینٹمنٹ کے بعد پنشن نہیں ملا کرتی تھی ، بلکہ اُسے
اپائنٹمنٹ کی تنخواہ ملتی تھی اور پنشن اُس میں ایڈجسٹ ہوتی تھی ۔
شاید یہ بعد میں قانون بنا کہ فوج کی پنشن کے علاوہ تنخواہ بھی ملے گی ۔
لہذا، بہت کم فوجی ری اپائینٹمنٹ کو ترجیح دیتے اور بزنس پرائیویٹ ملازمت
یا اپنے کھیتوں میں کام کرتے ۔ پھر انقلاب آیا ۔
1- ڈاکٹروں کو سول پریکٹس کرنے کی اجازت ملی ۔
2- پنشن تنخواہ سے الگ کی گئی ۔
3- فوجی آفیسروں کو ملک کی خالی زمینوں پراُنہی کے پیسوں سے گھرملنا شروع
ہو گئے ۔
4- ڈی ایچ اے کا قیام وجود میں آیا ۔
5-فوجی آفیسرز وڈیرے بننا شروع ہو گئے ۔
اگر آپ جنرل گل حسن یا اُس کے ساتھ کے آفیسروں کو دیکھیں تو اکثر نے میس کے
ایک کمرے یا چھوٹے سے کرائے کے گھروں میں وفات پائی ۔
ملک میں معاشیاتی نظام کو درہم برہم کرنے میں پہلی جمہوری حکومت کا ہاتھ
تھا ۔
اِس میں اضافہ ضیاء حکومت نے کیا ۔اور اُس کے بعد ہر سربراہ ، ملک کی معیشت
کا بیڑا غرق کرتا گیا ۔
جب حاکم چور ہوں تو رعایا کیسے پیچھے رہ سکتی ہے ؟؟؟
٭۔سول محکمے میں دس سال ملازمت کرنے کے بعد کو سویلین ملازم ریٹائرمنٹ لیکر
پینشن کے ساتھ کسی دوسرے سرکاری محکمے میں نوکری کرسکتا ہے؟
٭۔ فوج میں پری میچور ریٹائرمنٹ کا قانون ، جنگ میں معذور یا میڈیکل گراونڈ (
سروس کی وجہ سے ) کی وجہ سےپنشن دی جاتی ورنہ صرف گریجوئیٹی ملتی ہے ۔
سول محکمے میں پری میچور ریٹائرمنٹ کے قانون کا مجھے معلوم نہیں۔وہاں تو
پنشن کے لئے لازمی 60 سال ملازمت کرنا پڑتی ہے اور سول ملازم کو کیا پڑی کہ
وہ سورس چھوڑے ۔
وہ تو دوسال کی بغیر تنخواہ چھٹی لیتا ہے ، غیر ملک جاتا ہے وہاں نوکری
کرتا ہے اور موجیں اُڑاتا ہے اور دوسال بعد پھر آکر نوکری جائن کر لیتا ہے ۔ لیکن پری میچور ریٹائرمنٹ وہ بھی لے سکتا ہے ۔
کہتے ہیں فوج ہے موج نہیں ۔
میرا کورس میٹ جس نے کرنل نہ بننے کی وجہ سے پری میچور ریٹائرمنٹ لے لی ، غالباً 1994 میں اور اُسے ریٹائرمنٹ کا لیٹر ملا ۔ اُس نے اپنی بچی ہوئی چھٹیوں لیں اور فوج کو اطلاع دیئے بغیر
امریکہ چلا گیا، وہاں اُس نے ٹیلی کمیونیکیشن میں داخلہ لیا اور پی ایچ ڈی
کی اور وہاں سرکاری ملازم ہو گیا ۔
یہاں چھٹی ختم ہونے کے بعد جب اُس نے یونٹ میں رپورٹ نہیں کی تو اُس کے
خلاف قانونی کاروائی شروع ہو گئی ۔
جب راحیل شریف چیف بنا تو اُسے چُل ہوئی ، مجھ سے 2014 میں ای میل اور پھر
فون کے ذریعے رابطہ کیا کہ میری مدد کرو ، جب میں نے اُسے کے متعلق معلومات
لیں تو معلوم ہوا کہ وہ فوج کے قانون کے مطابق " بھگوڑا " قرار پا گیا ہے -
اُس کی کمیوٹیشن ، ماہانہ پنشن اور ریٹائرمنٹ پر گھر سب ختم ۔
یہاں تک کہ
اُس کی تمام فنڈز جو اُس کی ملکیت تھے وہ بھی بحقِ سرکار ضبط ۔
حل یہ بتایا کہ وہ پاکستان آئے ۔ 6 ماہ کی سزا کاٹے تو اُسے پراویڈنٹ فنڈز
مل جائیں گے !
کیا سمجھے ؟؟
It is the distance which beautifies the mountains
😁😁😍
٭ جب فوج میں ایک سویلیئن داخل ہوتا ہے تو اُسے یقین ہوتا ہے کہ اگر جنگ ہوگئی تو شائدوہ زندہ نہ بچے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ دوسروں کی طرح زندہ بچ جائے اور بڑھاپا سکون سے اپنے بچوں کے بچوں کے ساتھ گذارے ۔
میرا
جوابات آپ پڑھ رہے ہیں اور میں اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھا ہوں ،
میں فوج کی ملازمت میں تین دفعہ چمن میں یقینی موت سے بچاہوں ۔
اِس میں میری کوئی بہادری نہیں تھی بلکہ میرا سیریل نمبر اللہ کی طرف سے
ٹِک نہیں ہوا تھا ۔
اِس طرح کئی آفیسرز اور جوان ہیں ۔ جن کی ملک کے لئے قربانی قبول نہیں کی
گئی اور وہ اپنے گرینڈ چلڈرنز کے ساتھ اپنی زندگی کا وقت گذار رہے ہیں ۔
لیکن ایک بات تو یقینی ہے ۔ کہ فوج میں جانے والے اپنے جنگ میں مرنے کے چانسز کو کم از کم کرنے کے لئے ، جنگ کی مہارت اور اُس کے ممکنہ خطرات سے خود اور اپنے ساتھیوں کو بچانے کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں