علی ابن ابو طالب کی بیویاں۔
1-فاطمہ بنت محمد بن عبداللہ ۔اِن سے حسن اور حسین پیدا ہوئے۔
1-فاطمہ بنت محمد بن عبداللہ ۔اِن سے حسن اور حسین پیدا ہوئے۔
2- لیلیٰ بنت مسعود تمیمی ۔ اِن سے عبید اللہ اور ابوبکرپیدا ہوئے ۔
3- اُمِ البنین بنت حزام ۔ اِن سے عباس ، جعفر ،عبداللہ اور عثمان پیدا ہوئے ۔
4۔ اسماء بنت عمیس۔ اِن یحیٰ ، محمد اصغر سے پیدا ہوئے ۔
5- صہبا بنت ربیعہ ۔ اِن سےعمر اور رقیہ پیدا ہوئے ۔
6۔امامہ بنت ابی العاص۔(یہ خدیجہ کی بیٹی تھی) اِن سے محمد اوسط پیدا ہوئے ۔
7۔ خولہ بنت جعفرحنفیہ ۔ اِن سے محمد حنفیہ پیدا ہوئے ۔
8-ام سعید بنت عروہ ۔ اِن سے ام الحسن اور رملہ کبریا پیدا ہوئیں ۔
9۔محیاۃ بنت امرا القیس ۔ اِن سے ایک بیٹی پیدا ہوئی جو بچپن میں فوت ہوگئی ۔
لونڈیوں سے جو اولاد پیدا ہوئی اُن کے معلوم نام یہ ہیں:۔
امِ ھانی ۔ میمونہ ۔ زینب الصغریٰ ۔ ام کلثوم صغریٰ ۔ فاطمہ ۔ امامہ ۔ خدیجہ ۔ ام الکرام۔ ام سلمہ ۔ ام جعفر ۔ نفیسہ۔جمانہ ۔ مونا ۔ سلمیٰ ۔
جنگ
صفین اور کربلا کے بعد حضرت علی ، حضرت حسین کی حضرت معاویہ اور امیر یزید کے خاندان
کے ساتھ رشتہ داریاں .
٭- عبداللہ بن جعفر طیار کی بیٹی
ام محمّد امیر یزید کی بیوی تھیں اور اس رشتہ سے امیر یزید حضرت حسین کے بھتیجہ
داماد لگتے تھے
٭- امیر یزید کی خالہ زاد بہن حضرت حسین کی نکاح میں تھیں اس
رشتہ سے حضرت حسین امیر یزید کے بہنوئی لگتے تھے .
اب صفیں اور کربلا کے بعد کی
رشتہ داریاں سنیے.
حضرت علی کی بیٹیاں :رقیہ ۔ رملہ ، نفیسہ، خدیجہ ۔ ام ہانی، جمانہ ، امامہ ، مونا ، سلمیٰ
حضرت علی کی بیٹیاں :رقیہ ۔ رملہ ، نفیسہ، خدیجہ ۔ ام ہانی، جمانہ ، امامہ ، مونا ، سلمیٰ
٭- حضرت علی کی تین صاحب زادیاں بنی امیہ میں بیاہی گئیں ، جن میں حضرت علی کی دو بیٹیوں کی شادیاں مروان کے دو بیٹوں سے ہوئیں
نمبر ایک :- حضرت علی کی صاحب زادی رملہ ،امیر المو منین مروان کے فرزند ، معاویہ بن مروان کے عقد میں آئیں جو امیر المو منین عبد الملک بن مروان کے حقیقی بھائی تھے .
(جمہرہ الانساب ابن حزم صفحہ 80 .)
نمبر دو :- حضرت علی کی دوسری صاحب زادی نفیسہ خود امیر المومنین عبد الملک بن مروان کے عقد میں تھیں،(صفحہ 69 ، جلد 9 البدایہ ) .
نمبر تین :- حضرت علی کی تیسری صاحب زادی خدیجہ ،امیر عامر بن کریز اموی کے فرزند عبد الرحمان کو بیاہی گئیں .(صفحہ 67 جمہرہ الانساب ابن حزم)
٭- حضرت علی کے بڑے صاحبزادے حضرت حسن کی ایک دو نہیں بلکہ 6 پوتیاں اموی خاندان میں بیاہی گئیں .(سیدہ نفیسہ بنت زید بن حسن ، زینب بنت حسن مثنی، ام قاسم بنت حسن مثنی، حمادہ بنت حسن مثنی، خدیجہ بنت الحسین بن حسن )
نمبر ایک :- نفیسہ بنت زید بن حسن کی شادی امیر المومنین الولید بن عبد الملک بن مروان سے ہوئی .اور ان کے بطن سے ان اموی خلیفہ کی اولاد بھی ہوئی .جو حضرت حسن بن علی کے اموی اور مروانی نواسے تھے .شیعہ مورخ اور نساب مولف عمدہ الطالب فی النصاب ابی طالب ان سیدہ خاتون کو امیر مروان کے پوتے کے نکاح میں آنے کو چھپا تو نہ سکتے تھے ،مگر اس رشتے کا ذکر انتہائی نا زیبا الفاظ میں کیا عربی لفظ "تزوجت" یعنی شادی ہوئی کی بجائے " خرجت الی الولید " کا لفظ استعمال کیا یعنی نکل کر ولید کے پاس چلی گئی.اس شیعہ مورخ کی اصل عبارت یہ ہے .
حضرت زید بن حسن بن علی کی ایک بیٹی نفیسہ نام کی تھی جو ولید بن عبد الملک بن مروان کے پاس نکل کر چلی گئی ان سے اولاد بھی ہوئی .مصر میں فوت ہوئیں.
اور یہ بھی کہتے ہیں کہ عبد الملک بن مروان کے پاس نکل کر چلی گئی اور ان سے حمل بھی رہ گیا ،مگر پہلی روایت زیادہ صحیح ہے.اور زید بن حسن بن علی ولید بن عبد الملک کے پاس جایا کرتے تھے وہ ان کی بیٹی کی وجہ سے ان کا اکرام کرتا اپنے پاس تخت پر بٹھاتا اور ان کو بیک وقت تیس ہزار اشرفیاں عطا کیں.
(عمدہ الطالب صفحہ 44 اول اڈیشن مطبع جعفری لکھنو .)
.اور یہ زید بن حسن بن علی وہ ہیں جو اپنے چچا حسین کے ساتھ کربلا میں موجود تھے .ان مورخین نے اس نکاح کا ذکر جن توہین الفاظ میں کیا ہے وہ کوئی نئی بات نہیں ہے ،
ام کلثوم بنت فاطمہ الزہرہ کے سیدنا عمر فاروق کی نکاح میں آنے کا واقعہ ان حضرات کی مستند کتابوں میں اس سے بھی زیادہ سخت الفاظ میں بیان ہوا ہے " و اول فرج غصبت منا " یعنی یہ پہلی "شرم گاہ" تھی جو ہم سے چھین لی گئی ۔
معز الدولہ ویلمی جس نے ماتم حسین کی بنیاد ڈالی تھی (پچھلی ایک پوسٹ میں ان کا تفصیلی ذکر ہو چکا ہے ) جب اسے سیدہ ام کلثوم کے فاروق اعظم کے نکاح میں آنے کا حال معلوم ہوا تو اس نے تحقیق کی اور وہ حیرت زدہ ہو کر کہتا تھا ."ما سمعت ہٰذا قط "
صفہ 262 جلد 11 البدایہ و النہایه .یعنی میں یہ بات پہلے سنی ہی نہیں تھی .پھر وہ شیعہ عقائد سے تائب ہو گیا. ورجھ الا السنتھ ومتا باتها" (عمدہ الطالب صفحہ 262 ایضا.)
حضرت علی اور حضرت فاروق اعظم کی آپسی محبت اور اتحاد کا اس کے نزدیک یہ رشتہ بڑا قوی ثبوت تھا .حیرت ہے کہ ماتم حسین کا بانی تو تائب ہو گیا مگر ؟.
نمبر دو :- حضرت علی بن حسن کی دوسری پوتی زینب بنت حسن مثنی کی شادی بھی اموی اور مروانی خلیفہ الولید بن عبد الملک بن مروان سے ہوئی .(جمھرہ الانساب ابن حزم صفحہ 32 ).
یہ زینب حضرت محمّد ( الباقر) کی سالی اور عبد الله المخس کی حقیقی بہن تھیں اور ان زینب کے والد حسن مثنی واقعہ کربلا میں میں اپنے چچا اور خسر حضرت حسین کے ساتھ موجود تھے .اور بہت زیادہ زخمی ہوے تھے اور زخم مندمل ہونے کے بعد صحیح سلامت واپس آے تھے.
نمبر تین :- حضرت حسن بن علی کی تیسری پوتی ام قاسم بنت حسن مثنی حضرت عثمان کےپوتے مروان بن ابان کو بیاہی گئیں جن کے بطن سے حضرت حسن کے عثمانی و اموی پوتے نواسہ محمّد بن مروان عثمانی پیدا ہوے . اپنے شوہر مروان کے انتقال کے بعد یہ ام قاسم علی بن حسین زین العابدین کے نکاح میں آئیں .جمہرہ الانساب ابن حزم صفہ 37 اور کتاب المجر صفہ 438 .
نمبر چار :-حضرت حسن کی چوتھی پوتی امیر المومنین مروان کے ایک فرزند معاویہ بن مروان بن الحکم کے نکاح میں آئیں جن کے بطن سے حضرت حسن کے اموی اور مروانی نواسہ ولید بن معاویہ پیدا ہوے صفہ 80 اور صفہ 100 جمہرہ الانساب ابن حزم .
نمبر پانچ :-حضرت حسن بن علی کی پانچویں پوتی حمادہ بنت حضرت مثنی امیر المومنین کے ایک ایک بھتیجے کے فرزند اسماعیل بن عبد الملک بن الحارث بن الحکم کو بیاہی گیں ان سے حضرت حسن کے تین اموی نواسے ہوے ،یعنی محمّد اصغر ، ولید اور یزید ،(صفحہ 100 جمہرہ الانساب ابن حزم )
نمبر چھ :-حضرت حسن بن علی کی چھٹی پوتی خدیجہ بنت الحسین بن حسن بن علی کی شادی بھی اپنی چچیری بہن حمادہ کے نکاح سے پہلے اسماعیل بن عبد الملک مذکور سے ہوئی تھی جن کے بطن سے حضرت حسن کے چار اموی نواسے محمّد الاکبر ،حسین ،اسحاق ، اور مسلمہ پیدا ہوئے. (صفحہ 100 جمہرہ الانساب) .
حضرت علی کثیر الازواج اور کثیر الاولاد تھے آپ کے 18 بیٹے اور 18 بیٹیاں مختلف بیویوں اور کنیزوں سے تھیں.حضرت فاطمہ کے انتقال کے بعد 29 برس زندہ رہے اور اس عرصۂ میں 29 خاتونوں اور ام ولد کو زوجیت میں لائے وفات کے وقت چار بیویاں اور 19 اولادیں چھوڑیں .(الململ و النحل ابن حزم ).
عمدہ الطالب نے 18 بیٹے اور 18 بیٹیاں یعنی 36 اولادیں بیان کی ہیں (صفحہ 36 .عمدہ الطالب فی الانساب آل ابی طالب ).
نمبر ایک :- حضرت علی کی صاحب زادی رملہ ،امیر المو منین مروان کے فرزند ، معاویہ بن مروان کے عقد میں آئیں جو امیر المو منین عبد الملک بن مروان کے حقیقی بھائی تھے .
(جمہرہ الانساب ابن حزم صفحہ 80 .)
نمبر دو :- حضرت علی کی دوسری صاحب زادی نفیسہ خود امیر المومنین عبد الملک بن مروان کے عقد میں تھیں،(صفحہ 69 ، جلد 9 البدایہ ) .
نمبر تین :- حضرت علی کی تیسری صاحب زادی خدیجہ ،امیر عامر بن کریز اموی کے فرزند عبد الرحمان کو بیاہی گئیں .(صفحہ 67 جمہرہ الانساب ابن حزم)
٭- حضرت علی کے بڑے صاحبزادے حضرت حسن کی ایک دو نہیں بلکہ 6 پوتیاں اموی خاندان میں بیاہی گئیں .(سیدہ نفیسہ بنت زید بن حسن ، زینب بنت حسن مثنی، ام قاسم بنت حسن مثنی، حمادہ بنت حسن مثنی، خدیجہ بنت الحسین بن حسن )
نمبر ایک :- نفیسہ بنت زید بن حسن کی شادی امیر المومنین الولید بن عبد الملک بن مروان سے ہوئی .اور ان کے بطن سے ان اموی خلیفہ کی اولاد بھی ہوئی .جو حضرت حسن بن علی کے اموی اور مروانی نواسے تھے .شیعہ مورخ اور نساب مولف عمدہ الطالب فی النصاب ابی طالب ان سیدہ خاتون کو امیر مروان کے پوتے کے نکاح میں آنے کو چھپا تو نہ سکتے تھے ،مگر اس رشتے کا ذکر انتہائی نا زیبا الفاظ میں کیا عربی لفظ "تزوجت" یعنی شادی ہوئی کی بجائے " خرجت الی الولید " کا لفظ استعمال کیا یعنی نکل کر ولید کے پاس چلی گئی.اس شیعہ مورخ کی اصل عبارت یہ ہے .
حضرت زید بن حسن بن علی کی ایک بیٹی نفیسہ نام کی تھی جو ولید بن عبد الملک بن مروان کے پاس نکل کر چلی گئی ان سے اولاد بھی ہوئی .مصر میں فوت ہوئیں.
اور یہ بھی کہتے ہیں کہ عبد الملک بن مروان کے پاس نکل کر چلی گئی اور ان سے حمل بھی رہ گیا ،مگر پہلی روایت زیادہ صحیح ہے.اور زید بن حسن بن علی ولید بن عبد الملک کے پاس جایا کرتے تھے وہ ان کی بیٹی کی وجہ سے ان کا اکرام کرتا اپنے پاس تخت پر بٹھاتا اور ان کو بیک وقت تیس ہزار اشرفیاں عطا کیں.
(عمدہ الطالب صفحہ 44 اول اڈیشن مطبع جعفری لکھنو .)
.اور یہ زید بن حسن بن علی وہ ہیں جو اپنے چچا حسین کے ساتھ کربلا میں موجود تھے .ان مورخین نے اس نکاح کا ذکر جن توہین الفاظ میں کیا ہے وہ کوئی نئی بات نہیں ہے ،
ام کلثوم بنت فاطمہ الزہرہ کے سیدنا عمر فاروق کی نکاح میں آنے کا واقعہ ان حضرات کی مستند کتابوں میں اس سے بھی زیادہ سخت الفاظ میں بیان ہوا ہے " و اول فرج غصبت منا " یعنی یہ پہلی "شرم گاہ" تھی جو ہم سے چھین لی گئی ۔
معز الدولہ ویلمی جس نے ماتم حسین کی بنیاد ڈالی تھی (پچھلی ایک پوسٹ میں ان کا تفصیلی ذکر ہو چکا ہے ) جب اسے سیدہ ام کلثوم کے فاروق اعظم کے نکاح میں آنے کا حال معلوم ہوا تو اس نے تحقیق کی اور وہ حیرت زدہ ہو کر کہتا تھا ."ما سمعت ہٰذا قط "
صفہ 262 جلد 11 البدایہ و النہایه .یعنی میں یہ بات پہلے سنی ہی نہیں تھی .پھر وہ شیعہ عقائد سے تائب ہو گیا. ورجھ الا السنتھ ومتا باتها" (عمدہ الطالب صفحہ 262 ایضا.)
حضرت علی اور حضرت فاروق اعظم کی آپسی محبت اور اتحاد کا اس کے نزدیک یہ رشتہ بڑا قوی ثبوت تھا .حیرت ہے کہ ماتم حسین کا بانی تو تائب ہو گیا مگر ؟.
نمبر دو :- حضرت علی بن حسن کی دوسری پوتی زینب بنت حسن مثنی کی شادی بھی اموی اور مروانی خلیفہ الولید بن عبد الملک بن مروان سے ہوئی .(جمھرہ الانساب ابن حزم صفحہ 32 ).
یہ زینب حضرت محمّد ( الباقر) کی سالی اور عبد الله المخس کی حقیقی بہن تھیں اور ان زینب کے والد حسن مثنی واقعہ کربلا میں میں اپنے چچا اور خسر حضرت حسین کے ساتھ موجود تھے .اور بہت زیادہ زخمی ہوے تھے اور زخم مندمل ہونے کے بعد صحیح سلامت واپس آے تھے.
نمبر تین :- حضرت حسن بن علی کی تیسری پوتی ام قاسم بنت حسن مثنی حضرت عثمان کےپوتے مروان بن ابان کو بیاہی گئیں جن کے بطن سے حضرت حسن کے عثمانی و اموی پوتے نواسہ محمّد بن مروان عثمانی پیدا ہوے . اپنے شوہر مروان کے انتقال کے بعد یہ ام قاسم علی بن حسین زین العابدین کے نکاح میں آئیں .جمہرہ الانساب ابن حزم صفہ 37 اور کتاب المجر صفہ 438 .
نمبر چار :-حضرت حسن کی چوتھی پوتی امیر المومنین مروان کے ایک فرزند معاویہ بن مروان بن الحکم کے نکاح میں آئیں جن کے بطن سے حضرت حسن کے اموی اور مروانی نواسہ ولید بن معاویہ پیدا ہوے صفہ 80 اور صفہ 100 جمہرہ الانساب ابن حزم .
نمبر پانچ :-حضرت حسن بن علی کی پانچویں پوتی حمادہ بنت حضرت مثنی امیر المومنین کے ایک ایک بھتیجے کے فرزند اسماعیل بن عبد الملک بن الحارث بن الحکم کو بیاہی گیں ان سے حضرت حسن کے تین اموی نواسے ہوے ،یعنی محمّد اصغر ، ولید اور یزید ،(صفحہ 100 جمہرہ الانساب ابن حزم )
نمبر چھ :-حضرت حسن بن علی کی چھٹی پوتی خدیجہ بنت الحسین بن حسن بن علی کی شادی بھی اپنی چچیری بہن حمادہ کے نکاح سے پہلے اسماعیل بن عبد الملک مذکور سے ہوئی تھی جن کے بطن سے حضرت حسن کے چار اموی نواسے محمّد الاکبر ،حسین ،اسحاق ، اور مسلمہ پیدا ہوئے. (صفحہ 100 جمہرہ الانساب) .
حضرت علی کثیر الازواج اور کثیر الاولاد تھے آپ کے 18 بیٹے اور 18 بیٹیاں مختلف بیویوں اور کنیزوں سے تھیں.حضرت فاطمہ کے انتقال کے بعد 29 برس زندہ رہے اور اس عرصۂ میں 29 خاتونوں اور ام ولد کو زوجیت میں لائے وفات کے وقت چار بیویاں اور 19 اولادیں چھوڑیں .(الململ و النحل ابن حزم ).
عمدہ الطالب نے 18 بیٹے اور 18 بیٹیاں یعنی 36 اولادیں بیان کی ہیں (صفحہ 36 .عمدہ الطالب فی الانساب آل ابی طالب ).
ان
رشتوں سے جو بنی امیہ سے ہوے اس سے بات روز روشن کی طرح صاف ہو جاتی ہے کہ ان
دونوں خاندانوں میں جو دو حقیقی بھائیوں کی اولاد میں ہیں نہ کوئی خاندانی عداوت
تھی اور نہ کوئی نسلی ، مذہبی ، یا معاشی اختلاف تھا ، حضرت علی اور حضرت حسن کے
یہ داماد علم و عمل ، سیرت و کردار کے اعتبار سے ایسا بلند درجہ اور ممتاز مقام
رکھتے تھے کہ ہاشمی خواتین اور امام زادیاں یکے بعد دیگرے ان کے عقد میں آتی رہیں
.اب اس تصویر کا دوسرا رخ جو شیعہ مورخین بیان کرتے ہیں ۔ اگلی قسط میں دیکھیے .
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
٭٭٭واپس ۔شیطان نامہ ۔ فہرست ٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں