کائینات
کی تخلیق پر، کوئی بھی انسان حتمی رائے نہیں دے سکتا ، بلکہ اپنا مشاہدہ
1- کتاب اللہ (کائینات والارض ) کی محکم آیات اور
2- الکتاب کی محکم آیات سے،
اور
3- انسانی سائنسی تحقیق کے
درمیان،
نسبت و تناسب کے اصولوں پر جانچ
کر بتا سکتا ہے ۔
مؤخرالذکر یعنی انسانی تحقیق کے
جانچنے کے پیمانوں کی تبدیلی کے وجہ سے حتمی اصول نہیں کہا جا سکتا ۔ ہم نے اکثر پڑھا کہ ، فلاں سائنسی تحقیق ( کسی بھی میدان میں) :
٭ - درست نہیں یا
٭ - میں مزید درستگیاں تلاش کر لی گئی ہیں یا
٭ - کا استعمال ، انسانی یا انسان کے ارد گرد پھیلی ہوئی حیات کے لئے متروک کر دیا گیا ہے ۔
جبکہ پہلی دونوں یعنی ،
٭ - کتاب اللہ (کائینات و
الارض ) اور الکتاب ( الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ
الْعَالَمِينَ سے لے کر مِنَ الْجِنَّةِ
وَالنَّاسِ ) تک ، عربی میں ، اپنی تخلیق کے دن
سے الدِّينُ الْقَيِّمُ (ناقابلِ تبدیل) ہیں ۔
خرابی یہاں پیدا ہوتی ہے ۔ کہ
کتاب اللہ پر تو انسانی دسترس نہیں، اُس کے تراجم میں اپنی تمام سائنسی یا غیر سائنسی تحقیق کو حتمی قرار دے کر ٹھونس دیتے ہیں ، جو سراسر انسانی بددیانتی ہے ، جب سائنس خود اپنی تحقیق کو قابلِ تبدیل سمجھتا ہے جبھی تو اُن میں تحقیق جاری ہے ، لیکن رسولِ ہاشمی کی قوم نے اپنی تحقیق، اللہ کی آیات کے تراجم میں ڈال کر اُنہیں رکّاز(Fossilized ) کر دیا ہے ، جبھی تو محمدﷺ کی طرف ، اپنی قوم کو پیغام بلواسطہ - In-direct Message، الکتاب سے بار باردیا جا رہا ہے ۔ اگر وہ اِسے سننے کے لئے تیار ہوں !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭جاری ہے ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
تخلیق ِ کائینات اور الدِّينُ الْقَيِّمُ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں