Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 14 جولائی، 2017

شریعہ اکیڈمی کورس 1998

قصہ یہ ہے کہ اگست 1998 میں ، اِس ناچیز نے ، شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی سے بذریعہ ، " خط و کتابت، کورس جناب ، شہزاد اقبال شام " کی زیر نگرانی کیا تھا ۔
 
یہ 24 اسباق کا معلوماتی کورس تھا ۔ یہ 24 یونٹ انہوں نے مجھے بھجوائے ۔ جنھیں میں نے پڑھا ضرور لیکن  جوابات الحمد للہ ۔ الکتاب ، کتاب اللہ اور اپنے فہم سے دیئے  ۔ ہمارے درمیان تلخ و شیریں خط و کتابت بھی ہوئی ، اور اسباق پر دلچسپ نوٹس بھی اُن کی طرف سے پڑھے کو ملے ، وہ سب میں تصویر کھینچ کر اُنہیں ہر  یونٹ کے آخر میں لگاؤں گا۔ 
 
سیاچین میں سروس (1993) کے دوران ، کتاب اللہ کا مطالعہ کے دوران ، الکتاب کا سفر شروع ہوا ، دونوں کے مابین لنک ایک ایسی آیت نے دیا جس پر جتنا تدبّر کیا -
  وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ﴿14:17
اِس آیت نے مجھے جھنجھوڑ دیا !!
القرآن کا عاد سے کیا تعلق ؟؟
كَذَّبَتْ عَادٌ فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ ﴿54:18
فہم کی نئی راہیں کھلیں ۔  اور پھر خود کو مکمل  مُّدَّكِرٍبنا لیا -
الرَّحْمَـٰنُ-عَلَّمَ الْقُرْآنَ-خَلَقَ الْإِنسَانَ-عَلَّمَهُ الْبَيَانَ ﴿الرحمان  
انسانی تراجم و تفاسیر چھوڑ دیئے ۔ 
٭٭٭٭٭٭٭
 24 اگست 1994 میں کوئٹہ پوسٹنگ ہوئی ۔ جہاں پہلے اردو سافٹ وئر کاتب سے واقفیت ہوئی ، تو اپنا فہم کمپیوٹر پر محفوظ کرنا شروع کیا ۔  
اردو سافٹ وئر ڈسک آپریٹنگ سسٹم پر "یو سی ایس" تو انعام علوی نے 1998 میں " یو سی ایس (اردو کمپیوٹنگ سسٹم)" ایجاد کر لیا تھا،جو کمپیوٹر کے لئے اردو کی شروعات کا پہلا قدم تھا ۔ لیکن پاکستان میں 8088 کمپیوٹر کی آمد سے ، اِس کے ڈیسک ٹاپ ورشن نے اسے فوج میں بھی متعارف ہوا ۔ ونڈؤ کے ساتھ پلگ اِن ہونے والے کاتب ، شاہکار ، سرخاب ، گلوبل اردو سافٹ وئر نے اردو ٹائیپنگ کو آسان کر دیا ۔
جب اخبار میں ، یونیورسٹی کا اشتہار آیا تو میں نے ایپلائی کیا ۔ پہلا مضمون میں نے کمپیوٹر سے پرنٹ کر کے بھجوایا جو میرے پاس 1996 کا لکھا ہوا تھا ۔ اگر آپ غور سے دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ اللہ کی آیات پر اعراب مجھے خود لگانے پڑے جو لمبا کام تھا :


پھر اللہ کے بندوں نے القرآن (سی ڈی ) اور پھر تنزیل اور اوپن برھان آن لائن سفٹ وئر ڈال دیئے ، جس نے اللہ کی آیات کو کاپی اور پیسٹ کرنا آسان بنا دیا ۔ المعجم المفہرس کی چھان بین آسان ہو گئی ۔ اللہ اِن سب کے درجات بلند کرے - آمین۔
میں نے کوشش کی کہ ان یونٹس کو  ری ٹائپ کروں لیکن چند ٹاپک ہی ری ٹائپ کر سکا ، پھر سوچا کہ ، انہیں ویسی ہی حالت میں  جسے میں نے یونیورسٹی بھیجے ، اور میری خط و کتابت ، سکین کر کے ڈال دوں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔