جڑاں والا کے نوجوان ،
اللہ بخش نے نے اوبامہ کو وٹس ایپ پر پیغام دیا ۔
" مسٹر اوبامہ ! ایک نہ ختم ہونے والی خونی جنگ کے لئے تیار ہوجاؤ"
" مسٹر اوبامہ ! ایک نہ ختم ہونے والی خونی جنگ کے لئے تیار ہوجاؤ"
اوبامہ نے اوول آفس میں بیٹھے اپنے لیپ ٹاپ کا فلیش پیغام دیکھا اور اُس کی پسینے چھوٹ گئے ! اُس نے ٹھنڈا پانی پیا ، ٹائی ڈھیلی کی اور قمیض کا اوپر کا بٹن کھولا ، ریموٹ اٹھایا ، اے سی کو مزید ٹھنڈا کرنے کا بٹن دبایا ۔
دوسرا ریموٹ اٹھایا اور بٹن دبایا تو سامنے کی دیوار مختلف سکرینوں سے جگمگا اُٹھی ۔ اوبامہ نے سب سکرینوں کو بڑا کر کے دیکھا ، اُسے کہیں بھی فوجوں کی ڈیپلائمنٹ نظر نہیں آئی ،
مختلف ممالک کے ایٹمی ہتھیاروں کی نشاندھی کرنے والا الیکٹرونک چارٹ دیکھا ، کسی جگہ بھی سُرخ نشان موجود نہ تھا ۔
دشمن بحری جہازوں ، آبدوزوں ، خلاء میں موجود ممکنہ اہداف پر نظر ڈالی ۔ سب اپنی عام جگہوں پر موجود تھے ۔
اوبامہ نے ۔ پنٹاگون کے چارٹ پر نظر دوڑائی کوئی غیر معمولی بات نہ تھی ۔
سی آئے اے کی روزانہ کہ رپورٹ پر بھی ، " سب اچھا ہے " کا نشان جگمگا رہا تھا ۔
اوبامہ نے دوبارہ وٹس ایپ پر نظر ڈالی ۔ کہ پاس پڑے ہوئے فون کا بزر بجا ۔
فون اُٹھا
" ہیلو مسٹر اوبامہ " ایک بھاری اور مشرقی لہجے والی آواز گونجی"
مختلف ممالک کے ایٹمی ہتھیاروں کی نشاندھی کرنے والا الیکٹرونک چارٹ دیکھا ، کسی جگہ بھی سُرخ نشان موجود نہ تھا ۔
دشمن بحری جہازوں ، آبدوزوں ، خلاء میں موجود ممکنہ اہداف پر نظر ڈالی ۔ سب اپنی عام جگہوں پر موجود تھے ۔
اوبامہ نے ۔ پنٹاگون کے چارٹ پر نظر دوڑائی کوئی غیر معمولی بات نہ تھی ۔
سی آئے اے کی روزانہ کہ رپورٹ پر بھی ، " سب اچھا ہے " کا نشان جگمگا رہا تھا ۔
اوبامہ نے دوبارہ وٹس ایپ پر نظر ڈالی ۔ کہ پاس پڑے ہوئے فون کا بزر بجا ۔
فون اُٹھا
" ہیلو مسٹر اوبامہ " ایک بھاری اور مشرقی لہجے والی آواز گونجی"
" میں خدا بخش ولد مولا بخش سپیکنگ فرام نانک پور ،تحصیل جڑاں والا، ڈسٹرکٹ فیصل آباد ۔ ہم نے امریکہ کے خلاف جنگ کا اعلان کردیا ہے ، دشمن کو ہوشیار کرنا ہمارے گراں والوں کا اصول ہے "
اوبامہ نے گہرا سانس لیا اور بولا
" ویل مسٹر اللہ بخش ، تمھاری فوج کتنی بڑی ہے ؟"
" مسٹر اوبامہ ! میں یعنی خدا بخش ولد مولا بخش، میرا کزن اللہ بخش ولد اللہ دتّہ ، میرا پڑوسی اور بوٹے والہ کی پوری کبڈی کی ٹیم سب ملا کر آٹھ لڑاکے ہیں "
" مسٹر خدا بخش ولد مولا بخش" اوبامہ بولا " کیا آپ یہ سن کر اپنی وارننگ واپس لیں گے ، کہ میرے پاس ایک کروڑ ، لڑاکا فوجی ہیں "
اوبامہ نے گہرا سانس لیا اور بولا
" ویل مسٹر اللہ بخش ، تمھاری فوج کتنی بڑی ہے ؟"
" مسٹر اوبامہ ! میں یعنی خدا بخش ولد مولا بخش، میرا کزن اللہ بخش ولد اللہ دتّہ ، میرا پڑوسی اور بوٹے والہ کی پوری کبڈی کی ٹیم سب ملا کر آٹھ لڑاکے ہیں "
" مسٹر خدا بخش ولد مولا بخش" اوبامہ بولا " کیا آپ یہ سن کر اپنی وارننگ واپس لیں گے ، کہ میرے پاس ایک کروڑ ، لڑاکا فوجی ہیں "
" میں آپ کو مشورہ کر کے دوبارہ رنگ کرتا ہوں " خدا بخش ولد مولا بخش نے کہا ۔ اور فون رکھ دیا ۔
دوسرے دن ، اوبامہ کے اوول آفس کے فون کا بزر بجا ، اوبامہ نے فون اُٹھایا اور سپیکر فون کا بٹن دبا دیا ۔اوول آفس میں آواز گونجی ۔
" مسٹر اوبامہ ، خدا بخش ولد مولا بخش سپیکنگ فرام نانک پور ،تحصیل جڑاں والا، ڈسٹرکٹ فیصل آباد ۔ جنگ کا طبل بج چکا ہے ، اب واپسی ممکن نہیں ، آپ پھر نہ کہنا ہمیں بتائے بغیر ، ہم نے حملہ کر دیا " خدا بخش نے سپاٹ آواز میں اوبامہ کو اطلاع دی ۔
اوبامہ نے سامنے بیٹھی اپنی جنگی کابینہ کی طرف دیکھا ۔
" مسٹر اوبامہ ، خدا بخش ولد مولا بخش سپیکنگ فرام نانک پور ،تحصیل جڑاں والا، ڈسٹرکٹ فیصل آباد ۔ جنگ کا طبل بج چکا ہے ، اب واپسی ممکن نہیں ، آپ پھر نہ کہنا ہمیں بتائے بغیر ، ہم نے حملہ کر دیا " خدا بخش نے سپاٹ آواز میں اوبامہ کو اطلاع دی ۔
اوبامہ نے سامنے بیٹھی اپنی جنگی کابینہ کی طرف دیکھا ۔
" ہمارے پاس نہایت تباہ کُن ہتھیار ہیں " خدا بخش نے معلومات دیں ۔
کابینہ کے تین ممبروں ڈیفنس سیکریٹری آف سٹیٹ ، فارن منسٹر ، سیکریٹری
ہوم لینڈ سکیورٹی اور سی آئی اے کا جنوب مشرقی ایشیا کا نمائندہ سب نے
ایک دوسرے کی طرف دیکھا ۔
" کون کون سے ہتھیار ہیں ؟" اوبامہ نے تشویش آمیز لہجے میں پوچھا ۔
" میرے پاس ڈبل بیرل گن ہے ۔ اللہ بخش کے پاس جدید چھرے والی بندوق ہے جس پر دوربین لگی ہے ، نذیر کا ٹریکٹر اور ایک ٹرالی بھی شامل کر ولو "
خدا بخش نے مزید معلومات دیں ۔
" کون کون سے ہتھیار ہیں ؟" اوبامہ نے تشویش آمیز لہجے میں پوچھا ۔
" میرے پاس ڈبل بیرل گن ہے ۔ اللہ بخش کے پاس جدید چھرے والی بندوق ہے جس پر دوربین لگی ہے ، نذیر کا ٹریکٹر اور ایک ٹرالی بھی شامل کر ولو "
خدا بخش نے مزید معلومات دیں ۔
" میرے پاس سولہ ہزار ٹینک اور چودہ ہزار اے پی سیزہیں جو اِس وقت تم سے صرف 700 کلو میٹر دور افغانستان میں موجود ہیں " اوبامہ ، پُر اعتماد لہجے میں بولا ، "کیا تم اپنے اعلانِ جنگ پر دوبارہ غور کرو گے ؟ "
" میں آپ کو مشورہ کر کے دوبارہ رنگ کرتا ہوں " خدا بخش ولد مولا بخش نے کہا ۔ اور فون رکھ دیا ۔
تیسرے دن ، اوبامہ کے اوول آفس کے فون کا بزر بجا ، اوبامہ نے فون اُٹھایا اور سپیکر فون کا بٹن دبا دیا ۔اوول آفس میں آواز گونجی " مسٹر اوبامہ ، خدا بخش ولد مولا بخش سپیکنگ فرام نانک پور ،تحصیل جڑاں والا، ڈسٹرکٹ فیصل آباد ۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے ، کہ میں نے اعلانِ جنگ واپس لے لیا ہے "
اوبامہ اور کابینہ کے تین ممبروں ڈیفنس سیکریٹری آف سٹیٹ ، فارن منسٹر ، سیکریٹری ہوم لینڈ سکیورٹی اور سی آئی اے کا جنوب مشرقی ایشیا کا نمائندہ سب کے چہروں پر سکون کا رنگ پھیل گیا ۔
" مسٹر خدا بخش ولد مولا بخش" اوبامہ بولا " میں پوچھ سکتا ہوں کہ اِس ہمدردی کی کیا وجہ ہے ؟"
" مسٹر اوبامہ ، ہم نے پیپل کے درخت کی ٹھنڈی چھاؤں غور خوص کے دوران، خالص لسی گلاس پی کر اِس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ
،
،
،
،
،
کسی بھی طریقے سے ہم ، ایک کروڑ ،
،
،
،
،
،
،
،
،
جنگی قیدیوں کو روزانہ تین وقت تو کیا ایک وقت بھی کھانا نہیں کھلا سکتے"!
،
،
،
،
،
کسی بھی طریقے سے ہم ، ایک کروڑ ،
،
،
،
،
،
،
،
،
جنگی قیدیوں کو روزانہ تین وقت تو کیا ایک وقت بھی کھانا نہیں کھلا سکتے"!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں