مہاجر زادوں کا مقدمہ ۔مہاجرزادے ۔
سوموار 10 اگست 2015 سے میرے موبائل پر ، فیس بک پر ایسی تصاویر آرہی ہیں ، جو 1947 ہجرت کے موقع پر مشہور عالمی میگزین "لائف" کا ٹائیٹل پیج سے یا اندرونی صفحات سے لے کر پوسٹ کی گئی ہیں ، جنہوں نے پوسٹ کی ہیں ۔ غالباً اُن کا مقصد آزادی کی قدر و قیمت کو اجاگر کرنا ہے ۔
گذشتہ رات ہم دوست انہیں تصاویر پر اور متحدہ قومی موومنٹ ( یا مہاجر قومی موومنٹ ) کے استغفوں پر بات کر رہے تھے سب کی اپنی رائے تھی ۔ میری رائے یہ تھی کہ اپنی بات منوانے کے لئے یہ جمہوری طریقہ ہے اور وہی طریقہ ہے جو ، مسلم لیگ ، پیپلز پارٹی اور حال میں پی ٹی آئی نے استعمال کیا ہے ۔ اور جو حکومتی ارکان کو جھٹکے دینے کا بہترین طریقہ ہے ۔
گذشتہ رات ہم دوست انہیں تصاویر پر اور متحدہ قومی موومنٹ ( یا مہاجر قومی موومنٹ ) کے استغفوں پر بات کر رہے تھے سب کی اپنی رائے تھی ۔ میری رائے یہ تھی کہ اپنی بات منوانے کے لئے یہ جمہوری طریقہ ہے اور وہی طریقہ ہے جو ، مسلم لیگ ، پیپلز پارٹی اور حال میں پی ٹی آئی نے استعمال کیا ہے ۔ اور جو حکومتی ارکان کو جھٹکے دینے کا بہترین طریقہ ہے ۔
یہی وجہ ہے ، کہ " ھاشمی " کا استغفیٰ فوراً منظور ہوجاتا ہے اور "اجتماعی استغفے " منظور نہیں ہوتے اور جمہوری لین دین کے بعد ، استغفے واپس لے لئے جاتے ہیں ۔
لیکن ایم کیو ایم واحد جماعت ہے ، کہ جس کے خلاف نفرت کی چنگاریوں مزید ہوا دی جاتی ہے جواباً ، جس طرح عمران خان کے منہ سے ، شہباز شریف اور دیگر اکابرینِ سیاست کے منہ سے پھول جھڑتے تھے ، اُسی طرح الطاف حسین کے منہ سے گلاب کے بجائے ، سیاست کی چنبیلی ، رات کی رانی ، جنگلی گلاب اور گیندے کے پھول برستے ہیں ۔
جب یہ دیکھا جاتا ہے کہ گیہوں کے ساتھ ایم کیو ایم کے ، گھنوں کو بھی چکّی کے بیچ میں گھسیٹ کر ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ اور یہ کوشش آج سے نہیں ، پاکستان میں رہنے والوں کی برسوں کی آبیاری کا نتیجہ ہے ، جس میں باپ ، ماں ، باپ کے رشتہ دار ، ماں کے رشتہ دار ، اولادیں اور اولاد کی اولادیں گناہ گار ٹہرتی ہیں - سب کا نام ، " ایف آئی آر " میں درج کروا دیا جاتا ہے ، ایسی ایف آئی آر جس کا کوئی فیصلہ نہیں ہوتا ، داخل دفتر ہوجاتی ہے ۔ لیکن بعد میں موقع کی مناسبت سے اپنا زہر چھوڑتی رہتی ہے ، جس کا تریاق صرف صاحبانِ اقتدار کے پاس ہوتا ہے ۔
جب یہ دیکھا جاتا ہے کہ گیہوں کے ساتھ ایم کیو ایم کے ، گھنوں کو بھی چکّی کے بیچ میں گھسیٹ کر ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ اور یہ کوشش آج سے نہیں ، پاکستان میں رہنے والوں کی برسوں کی آبیاری کا نتیجہ ہے ، جس میں باپ ، ماں ، باپ کے رشتہ دار ، ماں کے رشتہ دار ، اولادیں اور اولاد کی اولادیں گناہ گار ٹہرتی ہیں - سب کا نام ، " ایف آئی آر " میں درج کروا دیا جاتا ہے ، ایسی ایف آئی آر جس کا کوئی فیصلہ نہیں ہوتا ، داخل دفتر ہوجاتی ہے ۔ لیکن بعد میں موقع کی مناسبت سے اپنا زہر چھوڑتی رہتی ہے ، جس کا تریاق صرف صاحبانِ اقتدار کے پاس ہوتا ہے ۔
کراچی میں بھی سب کچھ یہی ہورہا ہے اور میں اِس کا ذمہ دار صرف اور صرف الطاف حسین کو سمجھتا ہوں ۔ جس کے سیاسی شعور نے ، مہاجر زادوں کو بند گلی میں لا کر کھڑا کر دیا ہے ۔
الطاف حسین نے مہاجر سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن اور پھر آل پاکستان مہاجر سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کی بنیاد ، مہاجروں کی آواز بن کر ڈالی ، جو برین چائلڈ تو کسی اور کا تھا لیکن ، الطاف حسین نے اسے ایم کیو ایم کے نام سے سیاست میں کیش کروایا ۔ اور پھر یہ جماعتیں ایم کیو ایم کے لبادے میں چھپ گئیں ۔
اگر الطاف حسین ان دونوں جماعتوں کو آپس میں مدغم نہ کرتا تو ، آل پاکستان مہاجر سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن ، ایم کیو ایم کا ایسا قلعہ ہوتی کہ جس پر ھاتھ ڈالتے ہوئے ، حکومت بھی گھبراتی ۔
اب بھی وقت ہے کہ اگر الطاف حسین ، آل پاکستان مہاجر سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن دوبارہ فعال کرے اور اِسے صرف " مہاجر ابنِ مہاجر " کی کردار سازی کے لئے استعمال کرے اور اِس کا مکمل سیاسی عمل دخل ، ایم کیو ایم سے ختم کر دیا جائے ۔ مجھے امید ہے ، کہ مہاجر زادوں کو ، " دیگر زادوں " سے بہترین طالبعلم بنایا جا سکتا ہے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ: اِس پوسٹ پر صرف ، مہاجر زادوں کو رائے دینے کا حق ہے ۔ شکریہ (مہاجرزادہ)
پانچ سال بعد اپنی اس پوسٹ کو پڑھنا، اور زور زور سے خود پر ہنسنا۔
جواب دیںحذف کریںگمنام دوست : چھ سال بعد یہ پوسٹ پڑھ رہا ہوں ۔ سٹیٹس کو مینٹین ہے ۔ لہذا
حذف کریںہنسنے کا ارادہ نہیں ۔ شکریہ