ہم میں کتنے مسلمان ایسے پائے جاتے ہیں جو:
1-
کسی کا حق تلف کرنے میں، کوئی ناجائز فائدہ اٹھانے میں، کوئی’مفید‘ جھوٹ
بولنے اور کوئی ’نفع بخش‘ بے ایمانی کرنے میں صرف اس بنا پر تامل کرتے ہوں
کہ ایسا کرنا اخلاقاً برا ہے؟
2- قانون کی گرفت سے بچ نکلنے کی امید پر ، محض اپنے اخلاقی احساس کی
بنا پر، کسی جرم اورکسی برائی کا ارتکاب کرنے سے باز رہ جاتے ہیں؟
3- اپنے کسی ذاتی فائدے سے بالا ہوکر ، دوسروں کے ساتھ بھلائی، ہمدردی، ایثار اور حُسنِ سلوک سے برتاؤکرتے ہیں؟
4- تجارت پیشہ،تجارت میں دھوکے اور فریب اور جھوٹ اور ناجائز نفع اندوزی سے پرہیز کرتے ہوں؟
5- صنعت سے وابستہ ، اپنے فائدے کے ساتھ کچھ اپنے خریداروں کے مفاد اور اپنی قوم اور اپنے ملک کی مصلحت کا بھی خیال رکھتے ہوں؟
6-
زمین دار ، اناج کا ذخیرہ کرتے اور زیادہ قیمتوں پر بیچتے ہوئے یہ
سوچتے ہوں کہ اپنے اس نفع سے وہ کتنے لاکھ بلکہ کتنے کروڑ انسانوں کو
فاقہ کشی کا عذاب دے رہے ہیں؟
7- دولت مند ، جن کی دولت میں کسی ظلم، کسی حق تلفی اور کسی بددیانتی کا دخل نہیں ہے؟
8- مزدور ، فرض شناسی کے ساتھ اپنی اجرت اور اپنی تنخواہ کا حق ادا کرتے ہیں؟
9-
سرکاری ملازم ، جو رشوت اور خیانت سے، ظلم اور مردم آزادی سے، کام چوری
اور حرام خوری سے، اور اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال سے بچے ہوئے ہیں؟
10-
وکیل ، ڈاکٹر ، حکیم ، اخبار نویس ، ناشر، مصنّف ،پولیس ، فوج ، جج ،
بیوروکریٹ، سیاست دان ، اپنے فائدے کی خاطر ناپاک سے ناپاک طریقے اختیار
کرنے اور خلقِ خدا کو ذہنی، اخلاقی، مالی اور جسمانی نقصان پہنچانے میں کچھ
بھی شرم محسوس کرتے ہوں؟
مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے ۔ کہ ہم سب
کی مسلمانی مشکوک ہے ، ہمارا خود کو مسلمان کہتا ایک متکبّر رویہ ہے ۔ جو
ربّ العالمین کے نزدیک گھٹیا ترین ہے ۔
یہ میرے نہیں ۔ رحمت للعالمین کے
تلاوت کردہ الفاظ ہیں ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ۔
كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّهِ أَن تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں