1978 کاذکر ہے میں نوشہرہ میں کورس کر رہاتھا ، اطلاع ملی کے روسی ٹروپس دریائے آمو پار کر کے ، افغانستان میں داخل ہوگئے ہیں ۔ جہاں سے اُن کا ارادہ عظیم بلوچستان بنانے کے بعد گرم پانیوں میں ، گوادر کے راستے بحیرہ عرب پہنچے ۔
ٹل پہنچنے کے بعد میں علی زئی کے پاس انظر گڑھ پر اوپی سنبھالنے کا حکم ہوا ۔
پھر کمیونسٹ اور اسلام کی جنگ پاکستان میں چھڑ گئی اور بالآخر روس کا آخری فوجی دل میں حسرت اور اداس سوچوں سمیت ، افغانستان میں اُفق کے پار گرم پانیوں تک پہنچنے کا خواب بسائے ، اپنے تین سو ہیلی کاپٹر، سو جنگی جہاز اور ڈیڑھ سو لوہے کے ٹینک اسکریپ بنوا کر ، واپس دریائے آمو پار کر رہاتھا کمیونسٹ ملک چین بھی ہے ، لیکن اُس کے کمیونزم سے امریکہ کو اتنا خطرہ نہیں تھا جتنا بھیانک تصوّر، یہودی میڈیا نے دنیا کے دماغوں میں بٹھایا -
ٹل پہنچنے کے بعد میں علی زئی کے پاس انظر گڑھ پر اوپی سنبھالنے کا حکم ہوا ۔
پھر کمیونسٹ اور اسلام کی جنگ پاکستان میں چھڑ گئی اور بالآخر روس کا آخری فوجی دل میں حسرت اور اداس سوچوں سمیت ، افغانستان میں اُفق کے پار گرم پانیوں تک پہنچنے کا خواب بسائے ، اپنے تین سو ہیلی کاپٹر، سو جنگی جہاز اور ڈیڑھ سو لوہے کے ٹینک اسکریپ بنوا کر ، واپس دریائے آمو پار کر رہاتھا کمیونسٹ ملک چین بھی ہے ، لیکن اُس کے کمیونزم سے امریکہ کو اتنا خطرہ نہیں تھا جتنا بھیانک تصوّر، یہودی میڈیا نے دنیا کے دماغوں میں بٹھایا -
کمیونسٹ چین نے جو راستہ چنا وہ بھی گرم پانیوں کی طرف پاکستان ہی سے جاتا تھا ۔ جس میں ہر سال گوادر سے یورپ، افریقہ، وسطی ایشیاء اور خلیج تک چار سو بحری جہاز مستقبل میں جائیں گے
آج چین دنیا کی سب بڑی سافٹ پاور ہے جس کی بدولت وہ کوئی ملک طاقت کی بنیاد پر فتح کرنا تو دور کی بات، ایک گولی چلائے بغیر ہی سپر پاور بننے جارہاہے، چین کی یہ طے شدہ پالیسی ہے کہ دنیا کے کسی جھگڑے، باہمی چپقلش اور قتل و غارت کا حصہ نہیں بنے گا۔
بلکہ اقتصادی میدان میں سپرپاورز کی پیچھے چھوڑ دے گا جن کی اقتصادی ترقی کا دارومدار ، جنگی ہتھیار بنانے اور جنگ کروانے پر ہے -
آج چین دنیا کی سب بڑی سافٹ پاور ہے جس کی بدولت وہ کوئی ملک طاقت کی بنیاد پر فتح کرنا تو دور کی بات، ایک گولی چلائے بغیر ہی سپر پاور بننے جارہاہے، چین کی یہ طے شدہ پالیسی ہے کہ دنیا کے کسی جھگڑے، باہمی چپقلش اور قتل و غارت کا حصہ نہیں بنے گا۔
بلکہ اقتصادی میدان میں سپرپاورز کی پیچھے چھوڑ دے گا جن کی اقتصادی ترقی کا دارومدار ، جنگی ہتھیار بنانے اور جنگ کروانے پر ہے -
چین کی اِس سوچ نے "چین پاکستان اقتصادی راہداری" کے خواب کو اُفق کے پار سے کھینچ کر اپنی گود میں لاکرحقیقت میں ڈھالا -
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں