Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 2 نومبر، 2016

ٹیکہ !

"بیٹا، آپ کا نام کیا ھے؟"
"جاوید"
"واہ.. کتنا پیارا نام ھے. کِس کلاس میں پڑھتے ھیں؟"
"پلے گروپ میں."
"واہ... آپ تو بہت پیارے بچے ھیں.. اتنا پڑھ لکھ رھے ھیں. آپ کو کونسی میڈم پسند ھیں؟"
"میڈم مہوش اور میڈم بشریٰ بہت اچھی ھیں. اور میڈم ایمن تو مجھے گودی میں اُٹھا کر اپنا موبائل فون بھی دے دیتی ھیں."
"زبردست..... آپ کے ابو نے بتایا کہ آپ بہت طاقتور ھیں.. ذرا بازو دکھائیے."
جاوید نے زورِ بازو دکھانے کے لیے بازو دکھایا تو
وھی آواز پھر آئی "آہا... کمال ھو گیا. آپ ایسا کیا کھاتے ھیں کہ اتنے طاقت ور ھو گئے..."
ایک دلسوز چیخ بلند ھُوئی..... 

یہ چیخ جاوید کی تھی. اصل میں اِس سے پہلے کہ جاوید کوئی جواب دیتا، چُھپی ھوئی نرس نے اُسے چُپکے سے ٹیکا لگا دیا تھا. 
یہ سب گفتگو جاوید کو ادھر اُدھرمصروف کرنے کے لیے تھی ورنہ وہ کبھی ٹیکا نہ لگوانے دیتا.

سیاستدان اور میڈیا عوام کو اسی طرح مصروف کر کے چُپکے سے ٹیکے لگاتے رھتے ھیں۔۔۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔