الکتاب
میں اللہ کا ایک لفظ "شِيَعًا " جس کا ڈی این اے
" ش ی ع " ہے ۔ اپنی خالص
حالت میں ، اپنی یا آباء کی سوچ (مرچ مصالحہ) لپیٹے بغیر اللہ کی آیات کو سمجھیئے ۔ تو اللہ کی آیت آپ کو
سمجھ آئے گی ورنہ ، آپ اللہ کا نہیں ابلیس کا پیغام سمجھیں گے ۔
قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ ﴿7:16﴾
لفظ " شیعا "،
الکتاب میں 7 اقسام میں استعمال ہوا ہے ۔
شِيَعًا ۔ شِيَعِ ۔ شِيعَةٍ ۔ شِيعَتِهِ
۔ تَشِيعَ - بِأَشْيَاعِهِم - أَشْيَاعَكُمْ ۔
جسے
ہم اللہ کی آیات سے ہی دیکھیں گے کہ یہ لفظ
مثبت ہے یا منفی !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
شِيَعًا۔ اللہ
محمدﷺ کوبتائی گئی 4 ناقابلِ تبدیل، آیات اللہ:
جن میں اللہ کا لفظ شِيَعًا منفی فہم
رکھتا ہے ۔
1. قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَىٰ أَن يَبْعَثَ
عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ
يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا
وَيُذِيقَ
بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ
يَفْقَهُونَ ﴿الأنعام:
65﴾
2. إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ
وَكَانُوا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ
إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّـهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ
﴿الأنعام: 159﴾
3. مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ
وَكَانُوا شِيَعًا كُلُّ حِزْبٍ بِمَا
لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ ﴿الروم: 32﴾
4. إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ
وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعًا يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً
مِّنْهُمْ يُذَبِّحُ أَبْنَاءَهُمْ وَيَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ إِنَّهُ كَانَ مِنَ
الْمُفْسِدِينَ ﴿القصص:
4﴾
فرعون ایمان
والوں کو کمزور رکھتا اور جو مریضِ شقشقیہ
تھے اور
طاقت
کی خواہش رکھتے انہیں ، اُن سے جدا کر کے اپنے شِيَعًا بناتا تھا ۔ اِسی لئے
اللہ نے فرعون اور اُس کے شیعاؤں کو بھی غرق کر دیا ۔
شِيعَةٍ ۔ اللہ
محمدﷺ کوبتائی گئی ایک ناقابلِ تبدیل، آیات اللہ:
جس میں اللہ کا لفظ شِيعَةٍ منفی فہم
رکھتا ہے ۔
5. ثُمَّ لَنَنزِعَنَّ مِن كُلِّ شِيعَةٍ أَيُّهُمْ أَشَدُّ عَلَى الرَّحْمَـٰنِ
عِتِيًّا ﴿مريم: 69﴾
شِيعَتِهِ ۔ اللہ
محمدﷺ کوبتائی گئی، دو ناقابلِ تبدیل، آیات اللہ:
جن میں اللہ کا لفظ شِيعَتِ منفی فہم
رکھتا ہے ۔
6. وَدَخَلَ الْمَدِينَةَ عَلَىٰ حِينِ
غَفْلَةٍ مِّنْ أَهْلِهَا فَوَجَدَ فِيهَا رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ هَـٰذَا مِن شِيعَتِهِ وَهَـٰذَا مِنْ عَدُوِّهِ فَاسْتَغَاثَهُ
الَّذِي مِن شِيعَتِهِ عَلَى الَّذِي مِنْ عَدُوِّهِ
فَوَكَزَهُ مُوسَىٰ فَقَضَىٰ عَلَيْهِ قَالَ هَـٰذَا مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ
إِنَّهُ عَدُوٌّ مُّضِلٌّ مُّبِينٌ ﴿القصص: 15﴾
موسیٰ کی شِيعَت میں جو شخص تھا وہ فسادی تھا ، موسیٰ سے
محبت کرنے والا نہیں تھا ۔
فَلَمَّا أَنْ أَرَادَ أَن يَبْطِشَ
بِالَّذِي هُوَ عَدُوٌّ لَّهُمَا قَالَ يَا مُوسَىٰ أَتُرِيدُ أَن تَقْتُلَنِي
كَمَا قَتَلْتَ نَفْسًا بِالْأَمْسِ ۖ إِن تُرِيدُ إِلَّا أَن تَكُونَ
جَبَّارًا فِي الْأَرْضِ وَمَا تُرِيدُ أَن تَكُونَ مِنَ الْمُصْلِحِينَ ﴿القصص: 15﴾
میرا
درج ذیل آیت کا ترجمہ مروج ترجمے سے الگ ہے
اور بے
شک (اُن نوح کے ) شِيعَت
میں إِبْرَاهِيمَ کے لئے بھی تھے !
وہ اِس لئے کہ ، ابراہیم شیعہ نہیں
تھے کیسے ؟
آئیں پہلے اللہ کا محمدﷺ کو بتایا ہوا پورا قصص پڑھتے ہیں :
سَلَامٌ عَلَىٰ نُوحٍ فِي
الْعَالَمِينَ ﴿79﴾
الصافات
نوح کےاوپر العالمین میں سلام !
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿80﴾ الصافات
بے شک
ہم اِسی طرح المحسنین کو جزاء دیتے ہیں !
إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ ﴿81﴾ الصافات
بے
شک وہ (نوح) ہمارے عباد المؤمنین میں سے ہے ۔
پھر ہم
نے الآخرین کو غرق کر دیا ۔
وَإِنَّ مِن شِيعَتِهِ لَإِبْرَاهِيمَ ﴿83﴾ الصافات
اور بے
شک اُس ( نوح کی ) شِيعَتِ
میں ابراہیم کے لئے بھی تھے !
حضرت ابراہیم کسی کی شِيعَتِ
میں نہ تھے ، بلکہ حضرت نوح کی قوم ، جو غرق ہونے سے بچ گئے اُن میں شِيَعًا پیدا ہو
گئے ۔ مرضِ
شقشقیہ (دوسروں کے مقابلے میں لازوال اشتھائی طاقت حاصل کرنے کا مرض
) کی وجہ سے، جس کی بنیاد افک کی وجہ
سے من دون اللہ ، مولا بنانے سے ہوتی ہے ۔ اور من دون اللہ مولا/اللہ
بنانے کا یہ فن انسانوں میں قدیم ہے ۔ آگے پڑھتے ہیں ۔
إِذْ جَاءَ رَبَّهُ بِقَلْبٍ
سَلِيمٍ ﴿84﴾
الصافات
جب
وہ اپنے ربّ کے پاس (اپنے باپ اور اُس کے شیعوں سے ہٹ کے ) قلبِ سلیم کے ساتھ آیا ۔
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَاذَا
تَعْبُدُونَ ﴿85﴾ الصافات
جب اُس نے اپنے باپ اور اُس کی (شیعہ ) قوم کے لئے کہا تم کس
کی عبادت کرتے ہو ؟
أَئِفْكًا آلِهَةً دُونَ
اللَّـهِ تُرِيدُونَ ﴿86﴾ الصافات
کیا
تم افک کی بنیاد پر اپنی خواہش کے مطابق اللہ کے دون بناتے ہو ؟
فَمَا
ظَنُّكُم بِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿87﴾ الصافات
پس کیا تم ربّ العالمین کے ساتھ ظن کرتے ہو ؟
شِيَعِ ۔ اللہ
محمدﷺ کوبتائی گئی ایک ناقابلِ تبدیل، آیات اللہ:
جس میں اللہ کا لفظ شِيَعِ منفی فہم
رکھتا ہے ۔
8. وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن
قَبْلِكَ فِي شِيَعِ الْأَوَّلِينَ ﴿الحجر: 10﴾
اللہ
محمدﷺ کو شِيَعِ الْأَوَّلِينَ کا فعل اِن آیات میں واضح کیا-جو اسوہءِ حسنہ کے مقابلے میں ، قابلِ تقلید نہیں !
وَمَا يَأْتِيهِم مِّن
رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ﴿11﴾ كَذَٰلِكَ نَسْلُكُهُ فِي قُلُوبِ
الْمُجْرِمِينَ ﴿12﴾
لَا يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَقَدْ
خَلَتْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ ﴿13﴾ الحجر
تَشِيعَ ۔ اللہ
محمدﷺ کوبتائی گئی ایک ناقابلِ تبدیل، آیات اللہ:
جس میں اللہ کا لفظ تَشِيعَ منفی فہم
رکھتا ہے ۔
9. إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن
تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي
الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿النور: 19﴾
فُعِلَ بِأَشْيَاعِ ۔ اللہ
محمدﷺ کوبتائی گئی، ایک ناقابلِ تبدیل، آیات اللہ:
جس میں اللہ کا لفظ أَشْيَاعِ منفی فہم
رکھتا ہے ۔
10. وَحِيلَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا
يَشْتَهُونَ كَمَا فُعِلَ بِأَشْيَاعِهِم مِّن قَبْلُ إِنَّهُمْ كَانُوا فِي شَكٍّ
مُّرِيبٍ ﴿سبإ: 54﴾
ربّ
العالمین کی تفسیر فُعِلَ بِأَشْيَاعِ کے بارے
میں ! جو اسوہءِ حسنہ کے مقابلے میں ، قابلِ تقلید نہیں !
وَقَدْ كَفَرُوا بِهِ مِن قَبْلُ ۖ
وَيَقْذِفُونَ بِالْغَيْبِ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ ﴿53﴾ سبإ
أَشْيَاعَكُمْ ۔ اللہ
محمدﷺ کوبتائی گئی، ایک ناقابلِ تبدیل، آیات اللہ:
جس میں اللہ کا لفظ أَشْيَاعَ منفی فہم
رکھتا ہے ۔
11. وَلَقَدْ
أَهْلَكْنَا أَشْيَاعَكُمْ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ﴿القمر:51﴾
وَكُلُّ شَيْءٍ فَعَلُوهُ فِي الزُّبُرِ
﴿ القمر:52﴾
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
قارئین : الکتاب ،
الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ
الْعَالَمِينَ سے لے کر مِنَ الْجِنَّةِ
وَالنَّاسِ تک اللہ کا لفظ ، شِيَع کے انتخاب کے جن الزُّبُرِ کا انتخاب کیا وہ عربی میں ہیں ، میں نے اپنے فہم کے مطابق اُن کی ترتیل کی ہے ۔ تاکہ اللہ کے لفظ کا صحیح مفہوم ہمارے لئے اجاگر ہو اور ہم اللہ کی آیات کے مُّدَّكِرٍ بن جائیں ۔
لیکن یادر ہے ، حق (اللہ کی آیات ) کو باطل ( شیطانی آیات ) میں تبدیل کرنا نہایت آسان ہے ۔ ہم اپنے فہم سے دیکھتے ہیں کہ اللہ نے انسان کو جو علم البیان اور فعل الخطاب عطا کیا ہے ، اُس کا شیطانی استعمال اللہ کی آیات کو کیسے تبدیل کرتا ہے ؟
٭ - اللہ کی الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ
الْعَالَمِينَ سے لے کر مِنَ الْجِنَّةِ
وَالنَّاسِ تک عربی میں اللہ کی آیات ہیں ۔ جو اللہ نے محمدﷺ پر انسانی ہدایت کے لئے نازل کیں ۔
٭- انسانوں کی ہدایات کے لئے انسانوں کا ترجمہ اور تفسیر ۔اللہ یا رسول اللہ کی طرف سے نہیں ۔
رَسُولٌ مِّنَ اللَّـهِ يَتْلُو صُحُفًا مُّطَهَّرَةً
﴿98:2﴾
فِيهَا كُتُبٌ قَيِّمَةٌ
﴿98:3﴾
٭- اللہ کی آیات کی تفسیر کرنے کا حق صرف اللہ کو ہے ، کسی انسان کو نہیں:
وَلَا يَأْتُونَكَ بِمَثَلٍ إِلَّا جِئْنَاكَ بِالْحَقِّ وَأَحْسَنَ تَفْسِيرًا ﴿الفرقان: 33﴾
٭- شیطانی فن کی رتھ پر سوار ہو کر اللہ کی آیات کو اپنی تمنّاؤں سے اُن کے موضوع سے تبدیل کرنا ، اللہ نے محمدﷺ کو وارننگ دی ، کہ محکم اللہ کی آیت ہے ، انسانی تفسیر یا ترجمہ نہیں :
وَمَا
أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا
تَمَنَّىٰ أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنسَخُ اللَّـهُ مَا
يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّـهُ آيَاتِهِ ۗ وَاللَّـهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
﴿22:52﴾
٭- شیطانی فن کی رتھ پر انسانوں کو کیسے سوار کروایا جاتا ہے :
1- جھوٹ کی دیگ میں حقیقت کے رنگ کی ایک چٹکی ڈال کر لوگوں کو
مسحور کرنے کا شیطانی فن،
2- چھوٹا سے بیان لڑھکا کر ، سننے والے کو خود اُس پراپنے اپنے فہم سے جھوٹ کی تہہ در تہہ چپکا کے جسمِ نامکمل بنانے دینا ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭