ایک اخباری خبر جو وٹس ایپ پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نگران حکومت پنجاب نے صوبے کے تین اضلاع بکھر، خوشاب اور ساہیوال میں کم از کم 45 ہزار 267 ایکٹر اراضی ’کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ‘ کے لیے پاک فوج کے حوالے کرنے کے معاہدے پر دستخط کردیئے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک دستاویز کے مطابق ملٹری لینڈ ڈائریکٹوریٹ نے پنجاب کے چیف سیکریٹری، بورڈ آف ریونیو اور زراعت، جنگلات، لائیو اسٹاک اور آبپاشی کے محکموں کے سیکریٹرز کو بکھر کی تحصیل کلور کوٹ اور منکیرہ میں 42 ہزار 724 ایکڑ، خوشاب کی تحصیل قائد آباد اور خوشاب میں 1818 ایکڑ اور ساہیوال کی تحصیل چیچہ وطنی میں 725 ایکڑ اراضی حوالے کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔ خط میں پنجاب حکومت کے 20 فروری 2023 کے نوٹی فکیشن اور 8 مارچ کے جوائنٹ وینچر معاہدے کا حوالہ دیا گیا ہے، اس میں بتایا گیا کہ ’8 مارچ کو جوائنٹ وینچر منیجمنٹ معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا تھا کہ ریاستی زمینوں کی پروجیکٹ کے لیے فوری ضرورت ہے اور اسے پاک فوج کے حوالے کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق جوائنٹ وینچر پر فوج، پنجاب حکومت اور کارپوریٹ فارمنگ پر کام کرنے والی نجی فرموں کے درمیان دستخط کیے گئے، منصوبے کی نمایاں خصوصیات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت زمین فراہم کرے گی جبکہ فوج اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے منصوبے کا انتظام اپنے پاس رکھے گی، اس کے علاوہ نجی شعبہ سرمایہ کاری کرے گا اور کھاد اور معاونت فراہم کرے گا۔ عسکری ذرائع کے مطابق فوج اس زمین کی ملکیت نہیں لے رہی یہ پنجاب حکومت کی زیر ملکیت رہے گی، فوج ایک مربوط انتظامی ڈھانچہ فراہم کرے گی، ان کا کہنا تھا کہ یہ زمین زیادہ تر بنجر ہے اور یہاں پر کاشت کم یا نہیں ہوتی، مزید بتایا کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز، بشمول جوائنٹ وینچر پارٹنرز اور مقامی افراد کی مدد سے فوج اسے زرخیز زمین میں بدل دے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب بورڈ آف ریونیو نے کئی مہینوں تک سروے کیا اور کارپوریٹ فارمنگ کے لیے ان زمینوں کی نشاندہی کی، اس منصوبے کا انتظام ریٹائرڈ فوجی افسران کے پاس ہوگا،اور اس سے فوج کو کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں ہو گا بلکہ کاشتکاری سے ہونے والا منافع مقامی لوگوں، پنجاب حکومت اور اس پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے والی فرموں کو جائے گا۔ کاشت سے حاصل ہونے والی کم از کم 40 فیصد آمدنی پنجاب حکومت کے پاس جائے گی جبکہ 20 فیصد زراعت کے شعبے میں جدید تحقیق اور ترقی پر خرچ کی جائے گی، باقی آمدنی کو آنے والی فصلوں اور منصوبے کی توسیع کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ زرعی شعبے کی شرح نمو 1960 میں 4 فیصد سے گر کر 2022 میں 2.5 فیصد رہ گئی، جس کی وجہ ناقص اصلاحات، غیر مؤثر زرعی پالیسیوں کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافہ ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اب پڑھیں وٹس ایپ کے کمنٹس
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
+92 300 7920092
: اے وطن کے جوشیلے جوانوں
سارے رقبے تمہارے لیے ہیں
یہ وطن تمہارا ہے
ہم ہیں خواہ مخواہ اس میں
[17/0310:06 pm] +92 304 6917210: Jo golian khaty hain wo zayda tar retirement k bad apko bank's k bahir guard's ki uniform main nazar ayain gy
[17/03, 10:27 pm] +92 300 3930330: پورا چولستان یہ ٹھیکے پر دے چکے اور چولستانی الاٹمنٹ کے لیے کمیشنر آفس کے دھکے کھا رہے اب جو بھی رقبہ غیر آباد ہے وہ فوج لے گی عوام کو جو ملنا تھا وہ مل گیا
[17/03, 10:45 pm] +92 331 9790990: او پیارے گروپ ممبران کس طرف چل پڑے ہو، رقبہ گورنمنٹ کا ہے ادارے گورنمنٹ کے ہیں بس ہم نے اپنی کر کے کھانی ہے، پاسبان بھی ہم خود بھرتی کرواتے ہیں،
[17/03, 11:23 pm] +47 468 22 760: 🌹😁
[17/03, 11:24 pm] +92 300 3930330: بھائی عوام کونسا انڈیا کی ہے۔ عوام کا حق الاٹمنٹ ہے ان کو دیا جانا چاہیے۔ فورٹ عباس سے لے کر رحیم یار خان کا وسیع صحرا فوج کے قبضے میں ہے وہ یہاں چولستان ٹھیکے پر دے رہی ہے حبیب بنک میں ان کا اکاؤنٹ ہے پیسہ ڈائیریکٹ ان کے اکاؤنٹ میں جاتا ہے جن کا حق ہے وہ دھکے کھا رہے نہ ٹیکس نہ کچھ وہ سب کھا رہے ہیں۔ اداروں سے زیادہ حق کسان کا ہے عوام کا ہے
[17/03, 11:25 pm] +92 300 3930330: ان کے دسیوں بزنس ہیں ان سے ان کا پیٹ نہین بھرتا جو عوام کا حق کھانے لگ گئے ہیں
[17/03, 11:28 pm] +47 468 22 760: 🌹بالکل بجا فرمایا۔۔ عوام کے پاس کھانے کو دو وقت کی روٹی نہیں ہے اور ان کے کاروبار سیمنٹ کھاد کے کارخانے ہاؤسنگ سوسائیٹیز دن دگنی رات چگنی ترقی کر رہے ہیں۔
[17/03, 11:29 pm] +92 300 7920092: ایک ایک نے 1000 ، 1000 ایکڑ پر قبضہ کیا ہوا ہے
[17/03, 11:31 pm] +92 300 3930330: بالکل سر۔ ایسا ہی ہے اور ان کی حرص ابھی تک ختم نہین ہوئی۔ یہ ایک دن لوگ بھی بیچیں گے
[17/03, 11:31 pm] +92 300 7920092: پیڑول پمپس ، این ایل سی ٹرانسپورٹ ، ملک کے بڑے پروجیکٹ کے ٹھیکے یہاں تک کہ ٹک شاپس بھی
[17/03, 11:33 pm] +92 300 3930330: جی بالکل کیا ہوا ہے۔ جو رقبہ قابل کاشت نہین ہے وہاں لوگوں کو یہ لانڑا پھوگ جو صحرائی جھاڑیاں ہیں ان کو اکھاڑنے کے ٹھیکے دے رہے جس سے چولستانی چراگاہیں ختم ہو جائیں گی یعنی کوئی ایسی چیز جس سے پیسہ آے اس سے پیسہ کماؤ
[17/03, 11:33 pm] +92 300 3930330: سر اب ٹول پلازوں والا ایک نیا بزنس بھی ان کی لسٹ میں شامل ہو چکا ہے
[17/03, 11:34 pm] +92 300 7920092: بس اللہ پاک ہمارے ملک پر رحم فرمائے آمین
[17/03, 11:35 pm] +92 300 3930330: آمین اور کسی طرح ان کے چنگل سے ملک و قوم کو آزاد کرواے
[17/03, 11:35 pm] +47 468 22 760: اور منظور بھائی ان سے زراعت بھی نہیں ہوتی۔۔ کیونکہ اس میں انّی کمائی نہیں ہے۔ یہ صبر آزما کام ہے۔۔
[17/03, 11:38 pm] +92 341 7917341: اے وطن کے جوشیلے جوانوں
سارے رقبے تمہارے لیے ہیں
یہ وطن تمہارا ہے
ہم ہیں خواہ مخواہ اس میں
[17/03, 11:38 pm] +92 300 7920092: بھائی یہ لوگوں کو ٹھیکے پر زمین دے دیتے ہیں مُفتا لگاتے ہیں ان کی کون سی اپنی وراثت ہیں سیاستدان چوہے بنے ہوئے ہیں یہ فائدہ اُٹھا رہے ہیں
[17/03, 11:38 pm] +92 300 3930330:
سر 1971 سے لے کر ان کی کوئی ایسی کامیابی جو ان کا کام ہے اس میں نہیں لیکن بزنس میں بہت ہے
[17/03, 11:41 pm] +92 300 3930330:
سر آپ بالکل ٹھیک فرما رہے ہیں۔ یہ پانچ ہزار فی ایکڑ کی سکیورٹی لیتے ہیں اور تین ہزار ایک ایکڑ کا ٹھیکہ لیتے ہیں ہر سال یہ دس فیصد ٹھیکہ بڑھاتے ہیں فورٹ عباس یزمان لیاقت پور خانپور احمد پور رحیم یار چھ تحصیلوں سے لے کر پاک انڈیا بارڈر تک منظور صاحب ہمارے سنئیر ہیں وہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کتنے ایکڑ رقبہ ان کے پاس ہے اور بنیادی ٹھیکے تین ہزار اور پانچ ہزار سکیورٹی ٹوٹل 8 ہزار فی ایکڑ کا پہلے سال کا ٹھیکہ جمع کر لیں کتنی آمدن ایک سال کی ہو گی
[17/03, 11:41 pm] +47 468 22 760:
اے پتر ہٹاں تے نئ وکدے ، -----
پینٹ اتروانے، ہتھیار ڈالنے سادہ مگر بے وقار تقریب
اپنوں کے سامنے ہتھیار بکف
غیروں کے آگے ہتھیار پھینک
[17/03, 11:42 pm] +92 300 3930330
: اس کے بعد سیاچن کارگل پھر افغان بارڈر کو دیکھ لیں ہر چیز افغانستان جا رہی کمیشن پر نہ افغانستان باررڈر پر ان سے سمگلنگ رکتی ہے نا دہشت گردی رکتی ہے
[17/03, 11:44 pm] +92 300 3930330:
قلعہ دراوڑ سے مغرب اور لیاقتپور سے مغرب میں جو درمیانی رقبہ جو انہوں نے ٹھیکے پر دیا ہے اس کے لیے یہ عباسیہ نہر سے ایک نہر لے آے ہیں اس رقبے کے لیے جو انہوں نے ٹھیکے پر دیا ہوا ہے وہ بھی کسانوں کا حق یہ ادھر اپنے ٹھیکیداروں کو دے رہے ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
میر اکمنٹ
٭٭٭٭٭٭٭٭
جس کا جواب ایک نیک دل سینئر نے یوں دیا :۔
٭