Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 17 مارچ، 2023

سارے رقبے ۔ 45 ہزار 267 ایکٹر اراضی

ایک اخباری خبر جو وٹس ایپ پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 ‏نگران حکومت پنجاب نے صوبے کے تین اضلاع بکھر، خوشاب اور ساہیوال میں کم از کم 45 ہزار 267 ایکٹر اراضی ’کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ‘ کے لیے پاک فوج کے حوالے کرنے کے معاہدے پر دستخط کردیئے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک دستاویز کے مطابق ملٹری لینڈ ڈائریکٹوریٹ نے پنجاب کے چیف سیکریٹری، بورڈ آف ریونیو اور زراعت، جنگلات، لائیو اسٹاک اور آبپاشی کے محکموں کے سیکریٹرز کو بکھر کی تحصیل کلور کوٹ اور منکیرہ میں 42 ہزار 724 ایکڑ، خوشاب کی تحصیل قائد آباد اور خوشاب میں 1818 ایکڑ اور ساہیوال کی تحصیل چیچہ وطنی میں 725 ایکڑ اراضی حوالے کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔ خط میں پنجاب حکومت کے 20 فروری 2023 کے نوٹی فکیشن اور 8 مارچ کے جوائنٹ وینچر معاہدے کا حوالہ دیا گیا ہے، اس میں بتایا گیا کہ ’8 مارچ کو جوائنٹ وینچر منیجمنٹ معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا تھا کہ ریاستی زمینوں کی پروجیکٹ کے لیے فوری ضرورت ہے اور اسے پاک فوج کے حوالے کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق جوائنٹ وینچر پر فوج، پنجاب حکومت اور کارپوریٹ فارمنگ پر کام کرنے والی نجی فرموں کے درمیان دستخط کیے گئے، منصوبے کی نمایاں خصوصیات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت زمین فراہم کرے گی جبکہ فوج اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے منصوبے کا انتظام اپنے پاس رکھے گی، اس کے علاوہ نجی شعبہ سرمایہ کاری کرے گا اور کھاد اور معاونت فراہم کرے گا۔ عسکری ذرائع کے مطابق فوج اس زمین کی ملکیت نہیں لے رہی یہ پنجاب حکومت کی زیر ملکیت رہے گی، فوج ایک مربوط انتظامی ڈھانچہ فراہم کرے گی، ان کا کہنا تھا کہ یہ زمین زیادہ تر بنجر ہے اور یہاں پر کاشت کم یا نہیں ہوتی، مزید بتایا کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز، بشمول جوائنٹ وینچر پارٹنرز اور مقامی افراد کی مدد سے فوج اسے زرخیز زمین میں بدل دے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب بورڈ آف ریونیو نے کئی مہینوں تک سروے کیا اور کارپوریٹ فارمنگ کے لیے ان زمینوں کی نشاندہی کی، اس منصوبے کا انتظام ریٹائرڈ فوجی افسران کے پاس ہوگا،اور اس سے فوج کو کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں ہو گا بلکہ کاشتکاری سے ہونے والا منافع مقامی لوگوں، پنجاب حکومت اور اس پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے والی فرموں کو جائے گا۔ کاشت سے حاصل ہونے والی کم از کم 40 فیصد آمدنی پنجاب حکومت کے پاس جائے گی جبکہ 20 فیصد زراعت کے شعبے میں جدید تحقیق اور ترقی پر خرچ کی جائے گی، باقی آمدنی کو آنے والی فصلوں اور منصوبے کی توسیع کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ زرعی شعبے کی شرح نمو 1960 میں 4 فیصد سے گر کر 2022 میں 2.5 فیصد رہ گئی، جس کی وجہ ناقص اصلاحات، غیر مؤثر زرعی پالیسیوں کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافہ ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اب پڑھیں وٹس ایپ کے کمنٹس 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


 +92 300 7920092
: اے وطن کے جوشیلے جوانوں
سارے رقبے تمہارے لیے ہیں


یہ وطن تمہارا ہے
ہم ہیں خواہ مخواہ اس میں

[17/0310:06 pm] +92 304 6917210: Jo golian khaty hain wo zayda tar retirement k bad apko bank's k bahir guard's ki uniform main nazar ayain gy


[17/03, 10:27 pm] +92 300 3930330: پورا چولستان یہ ٹھیکے پر دے چکے اور چولستانی الاٹمنٹ کے لیے کمیشنر آفس کے دھکے کھا رہے اب جو بھی رقبہ غیر آباد ہے وہ فوج لے گی عوام کو جو ملنا تھا وہ مل گیا

[17/03, 10:45 pm] +92 331 9790990: او پیارے گروپ ممبران کس طرف چل پڑے ہو، رقبہ گورنمنٹ کا ہے ادارے گورنمنٹ کے ہیں بس ہم نے اپنی کر کے کھانی ہے، پاسبان بھی ہم خود بھرتی کرواتے ہیں،

[17/03, 11:23 pm] +47 468 22 760: 🌹😁
[17/03, 11:24 pm] +92 300 3930330: بھائی عوام کونسا انڈیا کی ہے۔ عوام کا حق الاٹمنٹ ہے ان کو دیا جانا چاہیے۔ فورٹ عباس سے لے کر رحیم یار خان کا وسیع صحرا فوج کے قبضے میں ہے وہ یہاں چولستان ٹھیکے پر دے رہی ہے حبیب بنک میں ان کا اکاؤنٹ ہے پیسہ ڈائیریکٹ ان کے اکاؤنٹ میں جاتا ہے جن کا حق ہے وہ دھکے کھا رہے نہ ٹیکس نہ کچھ وہ سب کھا رہے ہیں۔ اداروں سے زیادہ حق کسان کا ہے عوام کا ہے

[17/03, 11:25 pm] +92 300 3930330: ان کے دسیوں بزنس ہیں ان سے ان کا پیٹ نہین بھرتا جو عوام کا حق کھانے لگ گئے ہیں

[17/03, 11:28 pm] +47 468 22 760: 🌹بالکل بجا فرمایا۔۔ عوام کے پاس کھانے کو دو وقت کی روٹی نہیں ہے اور ان کے کاروبار سیمنٹ کھاد کے کارخانے ہاؤسنگ سوسائیٹیز دن دگنی رات چگنی ترقی کر رہے ہیں۔

[17/03, 11:29 pm] +92 300 7920092: ایک ایک نے 1000 ، 1000 ایکڑ پر قبضہ کیا ہوا ہے

[17/03, 11:31 pm] +92 300 3930330: بالکل سر۔  ایسا ہی ہے اور ان کی حرص ابھی تک ختم نہین ہوئی۔ یہ ایک دن لوگ بھی بیچیں گے

[17/03, 11:31 pm] +92 300 7920092: پیڑول پمپس ، این ایل سی ٹرانسپورٹ ، ملک کے بڑے پروجیکٹ کے ٹھیکے یہاں تک کہ ٹک شاپس بھی

[17/03, 11:33 pm] +92 300 3930330: جی بالکل کیا ہوا ہے۔ جو رقبہ قابل کاشت نہین ہے وہاں لوگوں کو یہ لانڑا پھوگ جو صحرائی جھاڑیاں ہیں ان کو اکھاڑنے کے ٹھیکے دے رہے جس سے چولستانی چراگاہیں ختم ہو جائیں گی یعنی کوئی ایسی چیز جس سے پیسہ آے اس سے پیسہ کماؤ

[17/03, 11:33 pm] +92 300 3930330: سر اب ٹول پلازوں والا ایک نیا بزنس بھی ان کی لسٹ میں شامل ہو چکا ہے

[17/03, 11:34 pm] +92 300 7920092: بس اللہ پاک ہمارے ملک پر رحم فرمائے آمین

[17/03, 11:35 pm] +92 300 3930330: آمین اور کسی طرح ان کے چنگل سے ملک و قوم کو آزاد کرواے

[17/03, 11:35 pm] +47 468 22 760: اور منظور بھائی ان سے  زراعت بھی نہیں ہوتی۔۔ کیونکہ اس میں انّی کمائی نہیں ہے۔ یہ صبر آزما کام ہے۔۔

[17/03, 11:38 pm] +92 341 7917341: اے وطن کے جوشیلے جوانوں
سارے رقبے تمہارے لیے ہیں

یہ وطن تمہارا ہے
ہم ہیں خواہ مخواہ اس میں

[17/03, 11:38 pm] +92 300 7920092: بھائی یہ لوگوں کو ٹھیکے پر زمین دے دیتے ہیں مُفتا لگاتے ہیں ان کی کون سی اپنی وراثت ہیں سیاستدان چوہے بنے ہوئے ہیں یہ فائدہ اُٹھا رہے ہیں
[17/03, 11:38 pm] +92 300 3930330:

 سر 1971 سے لے کر ان کی کوئی ایسی کامیابی جو ان کا کام ہے اس میں نہیں لیکن بزنس میں بہت ہے

[17/03, 11:41 pm] +92 300 3930330:

سر آپ بالکل ٹھیک فرما رہے ہیں۔ یہ پانچ ہزار فی ایکڑ کی سکیورٹی لیتے ہیں اور تین ہزار ایک ایکڑ کا ٹھیکہ لیتے ہیں ہر سال یہ دس فیصد ٹھیکہ بڑھاتے ہیں فورٹ عباس یزمان لیاقت پور خانپور احمد پور رحیم یار چھ تحصیلوں سے لے کر پاک انڈیا بارڈر تک منظور صاحب ہمارے سنئیر ہیں وہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کتنے ایکڑ رقبہ ان کے پاس ہے اور بنیادی ٹھیکے تین ہزار اور پانچ ہزار سکیورٹی ٹوٹل 8 ہزار فی ایکڑ کا پہلے سال کا ٹھیکہ جمع کر لیں کتنی آمدن ایک سال کی ہو گی


[17/03, 11:41 pm] +47 468 22 760:

اے پتر ہٹاں تے نئ وکدے ، -----
پینٹ اتروانے، ہتھیار ڈالنے سادہ مگر بے وقار تقریب
اپنوں کے سامنے ہتھیار بکف
غیروں کے آگے ہتھیار پھینک


[17/03, 11:42 pm] +92 300 3930330

: اس کے بعد سیاچن کارگل پھر افغان بارڈر کو دیکھ لیں ہر چیز افغانستان جا رہی کمیشن پر نہ افغانستان باررڈر پر ان سے سمگلنگ رکتی ہے نا دہشت گردی رکتی ہے

[17/03, 11:44 pm] +92 300 3930330:

قلعہ دراوڑ سے مغرب اور لیاقتپور سے مغرب میں جو درمیانی رقبہ جو انہوں نے ٹھیکے پر دیا ہے اس کے لیے یہ عباسیہ نہر سے ایک نہر لے آے ہیں اس رقبے کے لیے جو انہوں نے ٹھیکے پر دیا ہوا ہے وہ بھی کسانوں کا حق یہ ادھر اپنے ٹھیکیداروں کو دے رہے ہیں

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ 

میر اکمنٹ


٭٭٭٭٭٭٭٭

جس کا جواب ایک نیک دل سینئر نے یوں دیا :۔
 

٭






 

 

مرغ بانی ۔ ایام ثمانی، کالی چونچ ۔ کالا گوشت اور لال خون

بوڑھے نے جب سے پنشرز ایسوسی ایشن میں قدم رکھا  اور وہاں سے چندا مانگنے والی سرکار  کو بے نقاب کرکے ، ایک مخلص دوست کو چیئرمین بنایا ، تو اُفق کے پار بسنے والے دوستوں میں نے پہلے نیک دل پنشنرز نے ، راؤ جعفر اقبال چیف پیٹی آفیسر (ریٹائرڈ)  ، پاکستان نیوی ، نے   ربیتانوز (خرگوش پال ) کے نو آموز شوقین میں شامل کر لیا ۔ 

جہاں مخلص خرگوش پال کے علاوہ لکھ پتی بنانے والے فراڈیئے بھی موجود تھے اور وہ آسمان کی طرف ھاتھ اُٹھا اُٹھا کر بددعائیں نکال رہے تھے ۔ مخلص دوستوں کی مدد سے اُنہیں بے نقاب کیا اور ایگریمنٹ کے جالے سے نجات دلوائی ۔کیسے پہلے آپ یہ نظم پڑھیں :۔

اک دن کسی مکھی سے یہ کہنے لگا مکڑا

 اس راہ سے ہوتا ہے گزر روز تمہارا

 لیکن مری کٹیا کی نہ جاگی کبھی قسمت

 بھولے سے کبھی تم نے یہاں پاؤں نہ رکھا

 غیروں سے نہ ملیے تو کوئی بات نہیں ہے

 اپنوں سے مگر چاہیے یوں کھنچ کے نہ رہنا 

آؤ جو مرے گھر میں تو عزت ہے یہ میری 

وہ سامنے سیڑھی ہے جو منظور ہو آنا 

مکھی نے سنی بات جو مکڑے کی تو بولی 

حضرت کسی نادان کو دیجے گا یہ دھوکا

 اس جال میں مکھی کبھی آنے کی نہیں ہے 

جو آپ کی سیڑھی پہ چڑھا پھر نہیں اترا 

مکڑے نے کہا واہ فریبی مجھے سمجھے 

تم سا کوئی نادان زمانے میں نہ ہوگا 

منظور تمہاری مجھے خاطر تھی وگرنہ

 کچھ فائدہ اپنا تو مرا اس میں نہیں تھا

 اڑتی ہوئی آئی ہو خدا جانے کہاں سے 

ٹھہرو جو مرے گھر میں تو ہے اس میں برا کیا

 اس گھر میں کئی تم کو دکھانے کی ہیں چیزیں

 باہر سے نظر آتا ہے چھوٹی سی یہ کٹیا 

لٹکے ہوئے دروازوں پہ باریک ہیں پردے 

دیواروں کو آئینوں سے ہے میں نے سجایا 

مہمانوں کے آرام کو حاضر ہیں بچھونے

 ہر شخص کو ساماں یہ میسر نہیں ہوتا 

مکھی نے کہا خیر یہ سب ٹھیک ہے لیکن

 میں آپ کے گھر آؤں یہ امید نہ رکھنا

 ان نرم بچھونوں سے خدا مجھ کو بچائے

 سو جائے کوئی ان پہ تو پھر اٹھ نہیں سکتا 

مکڑے نے کہا دل میں سنی بات جو اس کی

 پھانسوں اسے کس طرح یہ کم بخت ہے دانا

 سو کام خوشامد سے نکلتے ہیں جہاں میں

 دیکھو جسے دنیا میں خوشامد کا ہے بندا

 یہ سوچ کے مکھی سے کہا اس نے بڑی بی

 اللہ نے بخشا ہے بڑا آپ کو رتبہ 

ہوتی ہے اسے آپ کی صورت سے محبت 

ہو جس نے کبھی ایک نظر آپ کو دیکھا 

آنکھیں ہیں کہ ہیرے کی چمکتی ہوئی کنیاں

 سر آپ کا اللہ نے کلغی سے سجایا 

یہ حسن یہ پوشاک یہ خوبی یہ صفائی

 پھر اس پہ قیامت ہے یہ اڑتے ہوئے گانا 

مکھی نے سنی جب یہ خوشامد تو پسيجي

 بولی کہ نہیں آپ سے مجھ کو کوئی کھٹکا 

انکار کی عادت کو سمجھتی ہوں برا میں

 سچ یہ ہے کہ دل توڑنا اچھا نہیں ہوتا

 یہ بات کہی اور اڑی اپنی جگہ سے

 پاس آئی تو مکڑے نے اچھل کر اسے پکڑا

 بھوکا تھا کئی روز سے اب ہاتھ جو آئی 

آرام سے گھر بیٹھ کے مکھی کو اڑایا



تو اُفق کے پار بسنے والے نیک دل دوستو ۔ پنشنرز۔ خرگوش پال۔ بکری پال ۔ پرندے پال کے علاوہ بوڑھا ۔ مرغی پال دوستوں کا وٹس ایپ پر بھی ممبر ہے ۔

بوڑھا حسبِ معمول صبح اٹھا ۔ وٹس ایپ کال پر سرخ نشان دیکھے جو جاننے والوں اور انجان نمبروں سے تھے ، انجان نمبرو ں کو 2023-01-10-001 نمبر دے کر محفوظ کر لیا ۔ کہ دوبارہ کال آئی تو اٹینڈ کروں گا ۔ اور ساتھ ہی وٹس ایپ میسج دیکھے ۔ 07 کے کالر کا یہ میسج پڑھا ۔

سر یہ وڈیو بھیج رہا ہوں دیکھیں ۔ اگر ہو سکے تو مجھے رنگ کریں ۔

 اِس بندے نے دوسال پہلے مجھے ایگریمنٹ کے نام پر دھوکا دیا    ۔

رقم کا ہندسہ سن کر بوڑھے کے ہوش نہیں اُڑے اور نہ ہی اوسان خطا ہوئے ۔ کیوں کہ ریبٹ کے فراڈیوں کے ہاں یہ تو معمولی رقم تھی ۔ 

بوڑھے نے ، اجمل حمید کی دھواں دھار جذبات بھڑکاتی ،  وڈیو دیکھی۔اور گوگل آنٹی سے پوچھا  ۔ 

گوگل آنٹی نے انڈونیشیئن  ریسرچ سینٹر کی راہ دکھائی جہاں نیوزی لینڈ وہائٹ ریبٹس کو   کے ملاپ سے  ھائی کول خرگوش کی جنس میں تبدیل کرنے کے بعد ، ایام ثمانی کالی زبان  اورگرے زبان میں  پاکستانیوں کو پاکستانیوں کو ہی لوٹنے کی نئی  راہ دکھائی ۔

 کالے پر ، کالی چونچ اور کالے گوشت کی مرغیوں کا یہ کاروبار، سفید خون والے یہ کاروبار کر رہے ہیں۔اور دھڑا دھڑ  100 کلو گرام روزانہ کے حساب سے ، کالا فرحت بخش  گوشت    مغربی ممالک میں ایکسپورٹ کرنے کی نوید ،   وزنی خرگوش کی طرح سنا رہے ہیں۔

 بوڑھے نے بھی جانگیہ پہن کر اِس مارکیٹ  کے تالاب میں چھلانگ مارنے کا فیصلہ  کر لیا   اور 10 انڈوں سے کروڑوں کا بزنس کرنے کے لئے ، موبائل کال،   کالی چونچ  مرغی ایام ثمانی کاکاروبار کرنے والے سے  ملائی  ۔ ۔ ۔

گھنٹی بجتی رہی کوئی جواب نہیں ملا۔۔ تو حسبِ عادت یہ پیغام بھیجا۔

 

جاری ہے  

جمعرات، 16 مارچ، 2023

فہرست چوزہ /مرغ بانی

اکثر نوجوان پوچھتے ہیں ،
کہ ریٹائرڈ زندگی کیسے گذرتی ہے ؟
آپ دونوں بور نہیں ہوتے ؟
کیا آپ کی زندگی میں کوئی تفریح ؟
کوئی ہلا گُلّہ یا کوئی ایڈ ونچر ہے ؟

اب اُنہیں کیا بتایا جائے ، کہ ہماری زندگی کیسے گذرتی ہے ،

اُفق کے پار بسنے والے نوجوانو۔ یہ کائینات ایڈونچر سے بھری ہوئی ہے ۔

بوڑھے کی زندگی ایڈونچرز اور تجربات سے بھری ہوئی ہے ۔ کبھی کبھی بڑھیا بھی اِس میں غیر محسوس طریقے سے شام ہو جاتی ہے ۔ یا پھر پاکستانی بیویوں کی مجبوری ، کہ اب زندگی اِس بڈھے بچے کے ساتھ گذارنی ۔ گذار لو ۔

تو نوجوان دوستو ، یہ مضامین ہیں پڑھیں اور انجوائے کریں اور ہاں اگر غیر محسوس طریقے سے  اِس ایڈونچر میں شامل ہو جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں ۔

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

مرغی  کے بغیر انڈوں سے مصنوعی حرارت کے ذریعے چوزے نکالنا سب سے آسان اور فائدہ مند  عمل ہے ۔

آپ بھی اپنے گھر میں یہ تجربات کر سکتے ہیں ۔ 

نئے مضامین :۔

٭-مرغیاں   امریکہ و یورپ میں ۔

٭۔ ایام ثمانی، کالی چونچ اور ۔ ۔  ۔ ۔۔ ۔  ۔

٭-آسٹرو لارپ اور آر آئی آر کا فراڈی 

پرانے مضامین:۔

٭- چم چم کے چِنکو اور پِنکو

٭- براھما جناتی مرغیاں 

٭۔   فیس بُک سے چکن بُک تک

٭-پہلا جانباز - چوزہ - پیدائش و وفات 

   







اتوار، 12 مارچ، 2023

توشہ خانہ، سرکاری خزانہ اور بندر بانٹ


 ۔٭وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن کی سرکاری ویب سائٹ پرپاکستان میں پہلی بار توشہ خانہ کا ریکارڈ 2002 تا 2023 اپلوڈ کردیا۔

 تحائف وصول کرنے والوں میں سابق صدور، سابق وزراء اعظم، وفاقی وزراء اور سرکاری افسران کے نام شامل ہیں۔

وزرائے اعظم کے علاوہ وفاقی وزرا، اعلی حکام اور سرکاری ملازمین کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ بھی پبلک کیا گیا ہے۔ کم مالیت کے بیشترتحائف وصول کنندگان نے قانون کے مطابق بغیر ادائیگی کے ہی رکھ  لیے ۔ کیونکہ 2022ء میں دس ہزار روپے سے کم مالیت کے تحائف بغیر ادائیگی کے رکھنے کا قانون تھا۔

علاوہ ازیں دس ہزار سے چارلاکھ روپے تک کے تحائف پندرہ فیصد رقم کی ادائیگی کے ساتھ رکھنے کی اجازت تھی ۔ جبکہ چارلاکھ سے زائد مالیت کے تحائف صرف صدر یا حکومتی سربراہان کو رکھنے کیا اجازت تھی۔

٭٭٭٭٭٭

جنرل (ر) پرویز مشرف

ریکارڈ کے مطابق۔  جنرل (ر) پرویزمشرف کی اہلیہ کو2003 میں ملنے والے ایک جیولری بکس کی قیمت 2634387 روپے لگائی گئی۔

  جنرل پرویز مشرف کو  2004 میں ملنے والے تحائف کی مالیت 65 لاکھ روپے سے زائد ظاہر کی گئی، دوہزارپانچ میں جنرل پرویز مشرف کو ملنے والی گھڑی کی قیمت پانچ لاکھ روپے بتائی گئی۔ سابق صدر پرویز مشرف کو مختلف اوقات میں درجنوں قیمتی گھڑیاں اورجیولری بکس ملے جو انہوں نے قانون کے مطابق رقم ادا کر کے رکھ لیے تھے۔

سابق صدر کی اہلیہ بیگم صہبا مشروف کو 6 اپریل 2006ء کو ساڑھے سولہ لاکھ روپے کے تحائف ملے۔1 اگست 2007 کو بیگم صہبا مشرف کو ملنےو الے تحائف کی مالیت 34 لاکھ روپے سے زائد ہے۔ 3 اپریل 2007 کوبیگم صہبا مشرف کو ملنے والے تحائف کی قیمت ایک کروڑ 48 روپے لگائی گئی جبکہ 31 جنوری 2007 کوجنرل پرویز مشرف کو چودہ لاکھ روپے کے تحائف ملے۔

شوکت عزیز

سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کو 2005 میں ساڑھے آٹھ لاکھ روپے کی ایک گھڑی ملی جو تین لاکھ پچپن ہزارمیں نیلام ہوئی جبکہ انہوں نے سیکڑوں تحائف دس ہزار سے کم مالیت ظاہر کر کے بغیر ادائیگی رکھ لیے تھے۔

شوکت عزیز کو 27 ستمبر 2007 کو ملنے والی گھڑی کی قیمت ساڑھے تیرہ لاکھ روپے لگائی گئی،20 دسمبر 2006 کو شوکت عزیز کو37 لاکھ 64 ہزار روپے کے تحائف ملے ۔ جو رکھ لئے گئے جبکہ 2006ء میں انہوں نے ملنے والے کئی تحائف توشہ خانہ میں دے دیے۔ اس کے علاوہ شوکت عزیز کو 2 جون 2006ء کو ساڑھے تیرہ لاکھ روپے مالیت کی گھڑی بھی ملی جبکہ 7 جنوری 2006ء کو سابق وزیراعظم شوکت عزیز کو18 لاکھ روپے کے تحائف بھی ملے۔ 24 فروری 2010 کو شوکت ترین نے بارہ لاکھ روپے کی گھڑی توشہ خانہ میں جمع کرائی۔

ظفر اللہ خان جمالی

سابق وزیر اعظم میر ظفراللہ خان جمالی نے تحفہ میں ملنے والا خانہ کعبہ کا ماڈل وزیراعظم ہاؤس میں نصب کروایا۔

آصف علی زرداری

ریکارڈ کے مطابق 2 دسمبر 2008 کو سابق صدرآصف علی زرداری نے پانچ لاکھ مالیت کی گھڑی ادائیگی کرکے خود رکھ لی جبکہ 26 جنوری2009 کو سابق صدرآصف علی زرداری کو دو بی ایم ڈبلیو گاڑیاں ملیں جن کی مالیت پانچ کروڑ 78 اور دو کروڑ 73 لاکھ تھی جبکہ ایک ٹویٹا لیکسز بھی ملی جس کی مالیت 5 کروڑ روپے تھی۔

آصف زرداری نے تینوں گاڑیاں دو کروڑ دو لاکھ روپے سے زائد ادا کر کے خود رکھ لیں۔ 28 اکتوبر2011 کو آصف زرداری نے سولہ لاکھ پندرہ ہزار کے تحائف رکھ لیے جبکہ 11 مارچ دوہزار گیارہ کو آصف زرداری کوملنے والے تحائف کی مالیت دس لاکھ روپے سے زائد لگائی گئی، 13 جون دوہزار گیارہ کو سولہ لاکھ مالیتی تحائف ادائیگی کر کے رکھ لئے۔ اس کے علاوہ15اگست 2011 کو آصف زرداری نے 847,000 روپے کے تحائف خود رکھ لیے۔

یوسف رضا گیلانی

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو ۔ 23 دسمبر2009 کو خانہ کعبہ کے دروازے کا ماڈل تحفے میں ملا جو انہوں نے چھ ہزار روپے ادا کر کے رکھ لیا جبکہ  انہوں نے 21 لاکھ روپے ادائیگی کر کے جیولری باکس رکھ لیا۔

یوسف رضاگیلانی کے بھائی، بھابھی، بیٹے، بیٹی،بھانجے،مہمانوں اور ڈاکٹرنے بھی تحفہ میں ملنے والی گھڑیاں رکھ لیں۔ 17 اکتوبر2011 کو یوسف رضاگیلانی نے انیس لاکھ روپے کے تحائف خود رکھ لئے۔

نواز شریف

میاں نوازشریف کو ملنے والی مرسیڈیز کار کی کل مالیت 4,255,919 روپے لگائی گئی تھی، 20 اپریل 2008 کو سابق وزیراعظم نوازشریف نے تحفہ میں ملنے والی مرسیڈیزکار 636,888 روپے ادا کر کے رکھ لی۔

شہباز شریف

وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے شہباز شریف کو پندرہ جولائی 2009ء میں جتنے بھی تحائف ملے وہ انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کروادیے۔ 10 جون 2010 کو سابق وزیراعلیٰ شہبازشریف نے چالیس ہزار کی پینٹنگز توشہ خانہ میں جمع کروائیں۔

شاہد خاقان عباسی

ریکارڈ کے مطابق سال 2018 میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 2 کروڑپچاس لاکھ مالیت کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی جبکہ اپریل 2018 میں شاہد خاقان عباسی کے بیٹے عبداللہ عباسی کو 55لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی۔ اسی طرح شاہد خاقان کے ایک اور بیٹے نادر عباسی کو 1 کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی جو انہوں نے 33 لاکھ 95 ہزار روپے جمع کروا کے اپنے پاس رکھ لی۔


عمران خان

سابق وزیر اعظم عمران خان کو سال 2018 میں قیمتی تحائف موصول ہوئے۔ توشہ خانہ ریکارڈ کے مطابق ستمبر 2018 میں عمران خان کو 10 کروڑ 9 لاکھ روپے کے قیمتی تحائف موصول ہوئے، جن میں 8 کروڑپچاس لاکھ کی ڈائمنڈ گولڈ گھڑی تھی جو 18 قیراط سونے کی بنی تھی۔38 لاکھ کی دوسری گھڑی ۔ کف لنکس56 لاکھ 70 ہزار روپے ۔ قلم 15 لاکھ روپے ۔ 87 لاکھ 50 ہزارروپے کی انگوٹھی ۔  

عمران خان نے ان تحائف کے 2 کروڑ 1 لاکھ 78 ہزار روپے توشہ خانہ میں جمع کرواکرتحائف رکھ لئے تھے۔  

 

صدر عارف علوی

صدر مملکت عارف علوی کو دسمبر 2018 میں  1 کروڑ 75 لاکھ روپے کی گھڑی ، قرآن پاک اور دیگر تحائف ملے ، جس میں سے انہوں نے قرآن مجید اپنے پاس رکھا اور دیگر تحائف توشہ خانہ میں جمع کرادیے۔ اسی طرح دسمبر 2018 میں خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کو بھی 8 لاکھ روپے مالیت کا ہار اور 51 لاکھ روپے مالیت کا بریسلٹ ملا جو انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کروادیا۔

جنوری دو ہزار نو کو صدر عارف علوی کو قیمتی کلاشنکوف اے کے 47 تحفے میں ملی جس کی مالیت 6 لاکھ روپے تھی، صدر مملکت نے قانون کے مطابق رقم ادا کر کے اے کے فور سیون اپنے پاس رکھ لی۔

وزرات، افسران، عسکری حکام و دیگر

وزارت خارجہ کے چیف پروٹوکول آفیسر مراد جنجوعہ کو 29 جنوری 2019 کو بیس لاکھ روپے مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی، جو انہوں نے رقم ادائیگی کے بعد رکھ لی۔

ستمبر 2018 میں سابق وزیراعظم کے چیف سیکیورٹی آفیسر رانا شعیب کو 29 لاکھ روپے کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 27 ستمبر 2018  کو 73 لاکھ روپے مالیت کے تحائف موصول ہوئے جو انہوں نے توشہ خانہ میں رکھوا دیے تھے جبکہ 9 فروری 2011ء میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دو تحائف ادائیگی کر کے رکھ لئے تھے۔

اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام کو 2005ء میں  گھڑی ملی جس کی قیمت ساڑھے پانچ لاکھ روپے ظاہر کی گئی تھی۔

ریکارڈ کے مطابق 2018 میں وزیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد کو 19 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی۔اور وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری بریگیڈئیر وسیم کو 2018 میں  کوبیس لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی، جو انہوں نے توشہ خانہ میں 3 لاکھ 74 ہزار روپے جمع کروا کے اپنے پاس رکھ لی۔

 

جہانگیر ترین نے 16 اگست2006  کو جہانگیر ترین نے ملنے والا تحفہ توشہ خانہ میں جمع کروائے۔

جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کو 7 اگست 2006ء کو تحائف ملے جو انہوں نے دس ہزار روپے ادا کر کے رکھ لیے ۔

سابق وزیرخزانہ عمر ایوب نے مئی دوہزارچھ میں  ساڑھے چار لاکھ روپے کی گھڑی توشہ خانہ میں دی۔  

سابق سیکرٹری خزانہ سلمان صدیق کو انتیس فروری دوہزار دس میں سات لاکھ کی گھڑی  ملی جو انہوں نے توشہ خانہ میں دے دی۔

صحافی رئوف کلاسرا نے 28 دسمبر2010 کو ایک لاکھ بیس ہزار کی گھڑی توشہ خانہ میں جمع کروائی۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے  5 ستمبر2011ء کو  بیس ہزار کا کارپٹ توشہ خانہ میں جمع کروایا۔

چودہری پرویز الہی نے ، 22 دسمبر2011 کو  چار لاکھ سے زائد کے تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے۔

٭٭٭٭٭٭

نوٹ: تمام معلومات ، پاکستان کے اخباروں کی زینت بن چکی ہے ۔(مہاجرزادہ)

مکمل فہرست   ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے 

توشہ خانہ

جمعہ، 10 مارچ، 2023

عیسیٰ ابنِ مریم ، احمد اور رسول الله وخاتم النبيين


 اُفق کے پار بسنے والے میرے نیک دل دوستو ۔
یقین کرو ، نہ میں احمد کے انتظار میں ہوں، نہ مسیح عیسیٰ ابنِ مریم کے ،  اور نہ ہی بنی اسرائیل میں سے ہوں ، کہ ۔
نَحْنُ أَنصَارُ اللَّهِ کا نعرہ مستانہ  ، قول و فعل کے متضاد تکبّر میں مبتلا ہو کر لگاؤں ۔
ہاں میں الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ میں شامل ہونے کے لئے ،  الَّذِينَ آمَنُوا بن کر  أَنصَارِي إِلَى اللَّهِ کی قطار میں أَيَّدْنَا الَّذِينَ آمَنُوا کے لئے  بَنِي إِسْرَائِيلَ  کی عَدُوِّ کی صْبَح کو  ظَاهِرِ کرتا رہتا۔ میرے لئے یہ آیت حتمی ریڈ لائن ہے ۔


مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيرًا وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا هُوَ الَّذِي يُصَلِّي عَلَيْكُمْ وَمَلَائِكَتُهُ لِيُخْرِجَكُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِينَ رَحِيمًا ‎ ۔

 شکریہ (خالد مہاجرزادہ ) 

٭٭٭٭٭٭ جاری ہے ٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ: کل رات مورخہ 10 مارچ 2023 پر ایک وٹس ایپ گروپ پر بحث ہوئی جس کی ابتداء اِس پوسٹ سے شروع ہوئی ۔

لہذا ۔ اب اگلے مضامین۔اِس بحث کے پیچیدگی کی وضاحت میں ۔ ایم نثار علی ، اِن کے معاونین ارشد و دیگران کے فہم اورکمنٹ پر پیسٹنگ ہو گی کیوں کہ وٹس ایپ ویب سے غائب ہو جاتا ہے ۔   

٭٭٭٭واپس  فہرست قادیانیت ٭٭٭٭


   

 

 

الْقُرْآنَ مَهْجُورًا

 ”وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا“ (30:25)

   اگر اُس آیات کا سباق دیکھیں تو واضح ہو جائے گا  کہ  السَّمَاءُ کا شَقَّقُ ہونا نزول الملائکہ کے لئے اہم ہے :

 وَيَوْمَ تَشَقَّقُ السَّمَاءُ بِالْغَمَامِ وَنُزِّلَ الْمَلَائِكَةُ تَنزِيلًا ﴿25:25﴾

 الْمُلْكُ يَوْمَئِذٍ الْحَقُّ لِلرَّحْمَـٰنِ ۚ وَكَانَ يَوْمًا عَلَى الْكَافِرِينَ عَسِيرًا ﴿25:26﴾ 

 ظالموں کا افسوس کرنا ، کہ مَعَ الرَّسُولِ القرآن پر عمل کرنے والوں کو صدیوں پہلے سبیل کیوں سمجھا؟

 وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَىٰ يَدَيْهِ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا ﴿25:27﴾ 

 ہم نے سبیل کو ہی خلیل بنا لیا۔ -

 يَا وَيْلَتَىٰ لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا ﴿25:28﴾ 

 ہمارے پاس اللہ کی طرف سے الذکر آنے کے باوجود د ۔خلیلوں کی وجہ سے گمراہ ہو گئے ۔

 لَّقَدْ أَضَلَّنِي عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَاءَنِي ۗ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِلْإِنسَانِ خَذُولًا ﴿25:29﴾

اب دہائی دے رہے ہیں ، یا رسول اللہ مکہ مدنی و عربی ہماری شفاعت کریں ہم تو قومِ رسولؐ ھاشمی سے ہیں :۔

 وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا  (25:30) 

اِس طرح کل نبی کے لئے المجرمین ( نبی پر جھوٹی باتیں ، اللہ کے موضوع تبدیل کرکے اپنی لَغوی گرائمر سے تحریف کرکے مودودی کی طرح فصاحت و بلاغت کے دریا بہانے والے ، پرویز کی طرح اللہ کی آیات کو ریزہ ریزہ کرنے والے ) کو عدو قرار دے دیا ہے ۔ لیکن الرسول فکر مت کر تیرا رب هَادِيً بھی ہے اور نَصِيرًبھی !۔

 وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِينَ وَكَفَى بِرَبِّكَ هَادِيًا وَنَصِيرًا (25:31) 

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔