Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 16 مارچ، 2015

اُس سمت مجھ کو یار نے جانے نہیں دیا



اُس سمت مجھ کو یار نے جانے نہیں دیا
اک  اور  شہرِ  یار  میں   آنے   نہیں  دیا

کچھ وقت چاہتے تھے کہ سوچیں تیرے لیئے
تو   نے  وہ  وقت  ہم  کو   زمانے   نہیں   دیا

منزل ہے اِس مہک کی کہاں کس چمن میں ہے
اِس  کا   پتہ  سفر   میں   ہوا   نے   نہیں   دیا

روکا  انّا  نے  کاوشِ  بے  سود  سے  مجھے
اُس  بُت  کو   اپنا   حال  سنانے  نہیں   دیا

ہے  اِس  کے  بعد   عہدِ  زوال  آشنا   میر
اتنا  کمال  ہم   کو  خدا    نے   نہیں   دیا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔