Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 16 مارچ، 2015

اقبال- خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوۂ دانش فرنگ



میرِ  سپاہ  ناسزا،  لشکر یاں  شکستہ  صف
آہ! وہ تیرِ نیم کش جس کا نہ ہو کوئی ہدف

تیرے   محیط  میں  کہیں   گوہرِ   زندگی   نہیں
ڈھونڈ چکا میں موج موج، دیکھ چکا صدف صدف

عشقِ بتاں سے ہاتھ اٹھا، اپنی خودی میں ڈوب جا
نقش  و  نگار  دَیر   میں   خونِ   جگر  نہ  کر  تلف

کھول کے کیا بیاں کرو سرِ مقامِ مرگ و عشق
عشق ہے مرگِ باشرف،  مرگ حیاتِ  بے شرف

صحبتِ پیرِ روم سے مجھ پہ ہوا یہ راز فاش
لاکھ حکیم سر بجیب ، ایک کلیم  سر بکف

مثلِ  کلیم   ہو   اگر   معرکہ    آزما    کوئی
اب بھی درختِ طور سے آتی ہے بانگِ لاتخف

خیرہ نہ  کر  سکا  مجھے  جلوۂ  دانش  فرنگ
سرمہ  ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ  و  نجف

1 تبصرہ:

  1. اسلام علیکم۔اپ کا یہ پیج بہت ہی اچھا اور قابل تعریف ہے اس سے نہ صرف علم میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ایسی ایسی نایاب جو ہم بھو چکے ہیں ،ایسے لوگوں کے بارے میں بتا جلتا ہے۔ اللہ اپکو اس کام کا اجر عظیم عطا فرماے امین۔

    جواب دیںحذف کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔