اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
کاخِ امراء کے در و دیوار ہلا دو
گرماؤ غلاموں کا لہو سوزِ یقیں سے
کنجشک فرومایہ کو شاہیں سے لڑا دو
میں ناخوش و بیزار ہوں مرمر کی سلوں سے
میرے لئے مٹی کا حرم اور بنا دو
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہ ہو روزی
اس کھیت کے ہر خوشہٴ گندم کو جلا دو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں