Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 13 مارچ، 2015

اس غیرتِ ناہید کی ہر تان ہے دیپک

آنکھوں سے حیا ٹپکے ہے انداز تو دیکھو
ہے بو الہوسوں پر بھی ستم ناز تو دیکھو
اس بُت کے لئے میں ہوسِ حور سے گُذرا
اس عشقِ خوش انجام کا آغاز تو دیکھو
چشمک مری وحشت پہ ہے کیا حضرتِ ناصح
طرزِ نگہِ چشمِ فُسوں ساز تو دیکھو
اربابِ ہوس ہار کے بھی جان پہ کھیلے
کم طالعیِ عاشقِ جانباز تو دیکھو
مجلس میں مرے ذکر کے آتے ہی اُٹھے وہ
بد نامیءِ عشاق کا اعزاز تو دیکھو
محفل میں تُم اغیار کو دُزدیدہ نظر سے
منظور ہے پنہاں نہ رہے راز تو دیکھو
اس غیرتِ ناہید کی ہر تان ہے دیپک
شعلہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو
دیں پاکئِ دامن کی گواہی مرے آنسو
اس یوسفِ بیدرد کا اعجاز تو دیکھو
جنت میں بھی مومن نہ ملا ہائے بُتوں سے
جورِ اجلِ تفرقہ پرداز تو دیکھو


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔