Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 16 مارچ، 2015

پتھر کو گہر،دیوار کو در،کرگس کو ہما کیا لکھنا



ظلمت کو ضیاء صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا 
پتھر کو گہر،دیوار کو در،کرگس کو ہما کیا لکھنا 

اک حشر بپا ہے گھر گھر میں دم گھٹتا ہے گنبد بے در میں 
اک شخص کے ہاتھوں مدت سے رسوا ہے وطن دنیا بھر میں 

اے دیدہ ورو اس ذلت کوقسمت کا لکھا کیا لکھنا 
ظلمت کو ضیاء صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا 

یہ اہل حشم ،یہ دارا و جم، سب نقش برآب ہیں اے ہمدم 
مٹ جائیں گے سب پروردۂ شب اے اہل وفا رہ جائیں گے ہم 

ہو جاں کا زیاں پر قاتل کو معصوم ادا کیا لکھنا 
ظلمت کو ضیاء صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا 

لوگوں پہ ہی ہم نے جاں واری، کی ہم نے انہی کی غم خواری 
ہوتے ہیں تو ہوںیہ ہاتھ قلم شاعر نہ بنیں گے درباری 

ابلیس نما انسانوں کی اے دوست ثنا کیا لکھنا 
ظلمت کو ضیاء صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا 

حق بات پہ کوڑے اور زنداں، باطل کے شکنجے میں ہے یہ جاں 
انساں ہیں کہ سہمے بیٹھے ہیں خون خوار درندے ہیں رقصاں 

اس ظلم و ستم کو لطف و کرم اس دکھ کو دوا کیا لکھنا 
ظلمت کو ضیاء صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا 

ہر شام یہاں شام ویراںآسیب زدہ رستے گلیاں 
جس شہر کی دھن میں نکلے تھے ، وہ شہر دل برباد کہاں 

صحرا کو چمن بن کو گلشن بادل کو ردا کیا لکھنا 
ظلمت کو ضیاء صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا 

اے میرے وطن کے فنکارو، ظلمت پہ نہ اپنا فن وارو 
یہ محل سراؤں کے باسی قاتل ہیں سبھی اپنے یارو 

ورثے میں ہمیں یہ غم ہے ملااس غم کو نیا کیا لکھنا 
ظلمت کو ضیاء صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

حبیب جالب, 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔