پیارے بچو! لڈو کو اُٹھانے کے شوق میں جب کہنی کے ٹینس ایلبو نے دوبارہ سر اُبھارا تو بوڑھے نے اپنے لڈو کو اس جھولے میں اٹھایا تو چم چم ضد کرنے لگی کہ وہ بھی اس میں بیٹھے گی۔ بوڑھے نے بہت سمجھایا کہ وہ بڑی ہے ۔ لیکن چم چم نے ضد شروع کر دی کہ نہیں وہ چھوٹی ہے ، وہ ضرور بیٹھے گی خیر چم چم کو اٹھا کر چم چم بڑی مشکل سے اس جھولے میں بٹھایا توچم چم نے خوشی سے نعرے مارنے شروع کر دئے اور بوڑھے کہنے لگی کہ اب چکر لگاؤ ، بوڑھے نے اُسے گول گول گھمانا شروع کر دیا، وہ خوشی سے ہنسنے لگی ، بڑھیا نے کہا ، کہ اِسے شیشے کے سامنے لے جائیں۔
تو
بوڑھا اسے شیشے کے سامنے لے گیا ۔ تو چم چم کو خود احساس ہوا کہ وہ
کافی بڑی ہو گئی ہے ۔ اب یہ جھولا ، لڈو اور برفی کئے لئے ٹھیک ہے ۔
چم چم نے پو چھا،" آوا ، جب وہ چھوٹی سی " گو گو گا گا " تھی تو کیا میں نے اُسے اٹھایا تھا ؟
پھر بوڑھے نے چم چم کو اُس کے بچپن کی یہ تصویر دکھائی تو چم چم کو یقین آیا ، کہ آغا جان اُسے بھی ایسا ہی پیار کرتے تھے جیسے ، لڈو سے ۔
اور تو اور میری سال بھر کی برفی میں بھی بچگانہ حسد ہے ۔ میری بہو نے اپنے بھائی کے دو ماہ کے رس گُلے جیسے بیٹے "عیسیٰ" کو اٹھا لیا ، تو برفی ہوں ہوں کر کے شور مچائے اور بھنوں کو ناک کے اوپر سمیٹ کر غصہ دکھائے ۔
برفی کا یہ ایکشن اُس نے اُس دن شروع کیا جب وہ دادو کا موبائل اٹھانے لگی تو دادو نے انگلی کے اشارے سے " نو " کہا ۔ تو برفی نے دونوں بھنویں ناک کے اوپر سمیٹ کر غصے کا اظہار کیا ،
ہم دونوں بہت ہنسے اور ہمیں مزہ آگیا ۔ ہم نے کئی دفعہ یہ دھرایا اور انجوائے کیا ۔
خیر ہم دونوں میاں بیوی نے اپنے چاروں بچوں کی ، اسی طرح کی خرکتوں کو بہت انجوائے کیا ۔ بلکہ نہ صرف اُن کی وڈیو بنائی بلکہ آڈیو بھی بنائیں ۔
جو اب ہمارے لئے یادگار ہیں ۔ میں جب ایکسر سائز پر جاتا تو چاروں بچے ، مجھے خط لکھتے ۔ سیاچین میں جب بچے زیادہ یاد آتے تو میں اُن کی کیسٹ لگا لیتا ، جو اُن کے بے خبری میں ریکارڈ کی ہوتیں ۔ عموما گل بچوں کو پڑھا رہی ہوتی اور جھاڑ پڑنے پر وہ ، اپنی اپنی دلیلوں سے ماں کو قائل کرتے ۔
ارمغان اور اُس کی بیوی ، بڑی بیٹی اور اُس کا شوہر ویک اینڈ پر آئے تھے تو میں نے ایک 1985 کی ایک پرانی آڈیو لگا دی ۔ جب میں چمن میں تھا اور گل نے ریکارڈ کر کے بھجوائی تھی ، تھوڑا غور کرنے کے بعد دونوں نے اپنی آوازیں پہچان لیں اور خوب ہنسے ۔
میری البم سے کچھ اچھوتا انتخاب
برفی کا یہ ایکشن اُس نے اُس دن شروع کیا جب وہ دادو کا موبائل اٹھانے لگی تو دادو نے انگلی کے اشارے سے " نو " کہا ۔ تو برفی نے دونوں بھنویں ناک کے اوپر سمیٹ کر غصے کا اظہار کیا ،
ہم دونوں بہت ہنسے اور ہمیں مزہ آگیا ۔ ہم نے کئی دفعہ یہ دھرایا اور انجوائے کیا ۔
خیر ہم دونوں میاں بیوی نے اپنے چاروں بچوں کی ، اسی طرح کی خرکتوں کو بہت انجوائے کیا ۔ بلکہ نہ صرف اُن کی وڈیو بنائی بلکہ آڈیو بھی بنائیں ۔
جو اب ہمارے لئے یادگار ہیں ۔ میں جب ایکسر سائز پر جاتا تو چاروں بچے ، مجھے خط لکھتے ۔ سیاچین میں جب بچے زیادہ یاد آتے تو میں اُن کی کیسٹ لگا لیتا ، جو اُن کے بے خبری میں ریکارڈ کی ہوتیں ۔ عموما گل بچوں کو پڑھا رہی ہوتی اور جھاڑ پڑنے پر وہ ، اپنی اپنی دلیلوں سے ماں کو قائل کرتے ۔
ارمغان اور اُس کی بیوی ، بڑی بیٹی اور اُس کا شوہر ویک اینڈ پر آئے تھے تو میں نے ایک 1985 کی ایک پرانی آڈیو لگا دی ۔ جب میں چمن میں تھا اور گل نے ریکارڈ کر کے بھجوائی تھی ، تھوڑا غور کرنے کے بعد دونوں نے اپنی آوازیں پہچان لیں اور خوب ہنسے ۔
میری البم سے کچھ اچھوتا انتخاب
ماشااللہ ۔۔۔ پیارے پیارے بچونگڑے
جواب دیںحذف کریں