Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 16 مارچ، 2015

کعبہ مرے پیچھے ہے، کلیسا، مرے آگے



بازیچہٴ اطفال ہے دنیا مرے آگے
ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے

اک کھیل ہے اورنگِ سلیماں، مرے نزدیک
اک بات ہے اعجازِ مسیحا، مرے آگے

جزنام، نہیں صورت عالم، مجھے منظور
جزوہم، نہیں ہستی اشیاء، مرے آگے

ہوتا ہے نہاں گرد میں صحرا، مرے ہوتے
گھستا ہے جبیں خاک پہ دریا مرے آگے

مت پوچھ کہ کیا حال ہے میرا، ترے پیچھے
تو دیکھ کہ کیا رنگ ہے تیرا، مرے آگے

سچ کہتے ہو خودبین و خود آرا ہوں، نہ کیوں ہوں
بیٹھا ہے بت آئینہ سیما، مرے آگے

پھر دیکھئے انداز گل افشانی گفتار
رکھ دے کوئی پیمانہٴ صہبا، مرے آگے

نفرت کا گماں گزرے ہے، میں ر شک سے گزرا
کیوں کر کہوں ”لونام نہ ان کا مرے آگے

ایماں مجھے روکے ہے، جو کھینچے ہے مجھے کفر
کعبہ مرے پیچھے ہے، کلیسا، مرے آگے

عاشق ہوں، پہ معشوق فریبی ہے مرا کام
مجنوں کو برا کہتی ہے، لیلیٰ، مرے آگے

خوش ہوتے ہیں، پر وصل میں یوں مر نہیں جاتے
آئی شبِ ہجراں کی تمنا، مرے آگے

ہے موج زن اک قلزمِ خوں، کاش، یہی ہو
آتا ہے، ابھی دیکھئے، کیا کیا، مرے آگے

گو ہاتھ کو جنبش نہیں، آنکھوں میں تو دم ہے
رہنے دو ابھی ساغر و مینا مرے آگے

ہم پیشہ وہم مشرب وہم راز ہے میرا
غالب کو برا کیوں کہو؟ اچھا مرے آگے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔