بشیر بلوچ کے شارجہ جانے کے بعد لنگر گپ میں لمبا تعطل آچکا تھا ، جمعہ کی صبح واپسی سے ، ہفتہ کی شب برداشت کیا اور پھر فون ملایا ۔ آزاد اور شہر یار کو بھی لے لیا ۔
بشیر بلوچ نے رائے دی کہ شفیع کو بھی لیا جائے تاکہ ، محفل گرم ہو ۔
شفیع کو لینے کا مطلب ، لنگر گپ کو لنگر کھپ میں تبدیل کرنا تھا ۔ لہذا رائے مناسب ووٹ حاصل نہ کر سکی ۔
مختلف سیاسی ، سماجی ، معاشرتی ، جغرافیائی ، تعلیمی مسائل سے گفتگو چلتی ، لیکس پر آگئی ۔ اور پانامہ لیک سر فہرست رہی ۔
آزاد کا ڈھکے چھپے الفاظ میں خدشہ تھا ، کہ شائد ایمپائر انگلی کھڑی کر لے !
بشیر بھی گومگو کی کیفیت میں تھا ،
بشیر بلوچ نے رائے دی کہ شفیع کو بھی لیا جائے تاکہ ، محفل گرم ہو ۔
شفیع کو لینے کا مطلب ، لنگر گپ کو لنگر کھپ میں تبدیل کرنا تھا ۔ لہذا رائے مناسب ووٹ حاصل نہ کر سکی ۔
مختلف سیاسی ، سماجی ، معاشرتی ، جغرافیائی ، تعلیمی مسائل سے گفتگو چلتی ، لیکس پر آگئی ۔ اور پانامہ لیک سر فہرست رہی ۔
آزاد کا ڈھکے چھپے الفاظ میں خدشہ تھا ، کہ شائد ایمپائر انگلی کھڑی کر لے !
بشیر بھی گومگو کی کیفیت میں تھا ،
لیکن کیا کیا جائے ، ایک تو اخباری شخصیت ، زور اِس بات پر تھا کہ اتنا بڑا واقعہ ہے ، کہ دنیا ہل گئی ہے ، بین الاقومی شخصیات نے استغفے دے دئے ، مگر پاکستان میں جوں تک نہ رینگی ہے اور 300 سے زیادہ لوگ پانامہ میں ، کمپنیاں بنائے بیٹھے ہیں- اور تم کہہ رہے ہو کہ کچھ نہیں ہوگا !
حکومت اپنی ٹرم پورا کرے گی ، چیف جسٹس نے بھی حکومت کو چھوٹ دے دی ہے ، کہ نام بتاؤ اور مقصد ؟
ایمپائر نے انگلی کھڑا کیا کرنی !
چیف جسٹس نے بھی کچھ نہیں کرنا !
اپوزیشن کا شور 30 جون تک ہے !
آف شور کمپنیاں ، زرداری کی بھی تھیں اور بے نظیر کی بھی ۔
عمران خان کی بھی اور حسین نواز کی بھی ۔
بلکہ اُس نے تو جنوری میں بتایا تھا کہ وہ لندن فلیٹس کا مالک ہے اپنی کمائی سے اور تو اور ، اُس نے ڈنکے کی چوٹ پر مارچ میں کہا ہے ، کہ اُس کی دو آف شور کمنیاں ہیں ، جس کی ٹرسٹی مریم نواز ہے !
تو اُس وقت شور کیوں نہیں ہوا ؟
عمران خان کا رونا یہ تھا کہ اُس کی آف شور کمپنی نہیں وہ ایماندار ہے اور باقی سب بے ایمان !
اور اب بے نام ، نیازی سروسز نامی - قائم 1980 ، بھی آگئی ہے بنی گالا کی بے نامی جائداد کے بعد ، جو بقول شخصے جمائما کے ہُنڈی کے ذریعے منگوائے گئے پیسوں سے خریدی گئی تھی ۔
عمران خان ، کی ایمانداری
عمران خان، کی حُب الوطنی
عمران خان، کی پارسائی
عمران خان ، کی مہاجروں کی عزت
عمران خان ، کی غریبوں کی مدد
سب کے پرت ایک ایک کر کے کھلتے جا رہے ہیں ۔
اور مزے کی بات ، عمران کے اکاونٹ کی دیکھ بھال ، لندن میں نعیم الحق کرتا تھا ۔ جس نے آف شور کمپنی بنوائی !
کھسیانی بلیوں نے آدھے سے زیادہ کھمبا نوچ ڈالا ہے ۔سوچنے کی بات ہے نا ؟
ورنہ کیا ؟؟؟؟ کچھ نہیں !
زرداری گورنمنٹ نے 2012 میں باہر سے پاکستان میں آنے والے ڈالروں کی بابت نہ سوال کرنے کا قانون بنایا ۔
اب آف شور کمپنیوں کا پیسہ پاکستان آنے کا قانون بن جائے گا اور پاکستان میں ، ڈالر آئیں گے ۔
کیوں ؟
مہاجر زادہ کو ادراک ہے ۔
آپ بتائیے اے یاران، لنگر گپ !
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں