مدینتہ النبی سے انس .
بلا ذری:
امیر یزید کو شہر نبی مدینہ اور اس کے رہنے والوں سے بڑا انس تھا تینوں سال امیر حج کی حیثیت سے جب دمشق سے حرمین شریفین آتے تو مدینہ میں ضرور قیام کرتے اور ایک وسیح مکان بھی بنوایا جو دار یزید کہلاتا تھا تاریخ بتاتی ہے کہ خلافت عباسیہ کے دور میں یہ گھر سیاسی قیدیوں کے لئے استمعال ہونے لگا تھا .بلا ذری نے المداینی جیسے قدیم ترین اور مستند مورخ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ امیر یزید اہل مدینہ کو وظائف اور عطیات بکثرت دیتے تھے .اور اپنے زمانے کے بہت بڑے سخی تھے. ابن جعفر (طیار) یزید کے پاس آئےتو یزید نے پوچھا،
"میرے والد سالانہ آپ کو کیا دیا کرتے تھے؟"
ابن جعفر نے کہا،
" 10 لاکھ درہم " ،
امیر یزید نے فرمایا ،
" میں نے اس کو دگنا کیا"،
یہ سن کر ابن جعفر نے کہا،
" میرے ماں باپ آپ پر قربان اور یہ وہ قول ہے جو اس سے پہلے میں نے کسی کے لئے نہیں کہا"،
امیر یزید نے فرمایا،
" میں نے اس کو بھی دگنا کیا"،
.خزانچی نے سن کر کہا،
" کیا ہم ان کو چالیس لاکھ سالانہ دیں گے "
امیر یزید نے کہا،
" ہاں تم نہیں جانتے یہ اپنا مال غریبوں میں تقسیم کر دیتے ہیں ان کو دینے کا مطلب ہے کہ ہم اہل مدینہ کو دے رہے ہیں" ،
(کتاب النساب الاشراف بلا ذری صفحہ ٣. مطبوعہ یروشلم )
شیطان:
دوسری مدنی خاتون جن سے امیر یزید نے نکاح کیا حضرت فاروق اعظم کی پوتی تھیں .بلا ذری نے ان کو عمر بن عاصم بن عمر فاروق لکھا ہے جو صحیح نہیں ہے فاروق اعظم کی حقیقی پوتی ام مسکین بنت عاصم بن عمر بن الخطاب تھیں.
کتاب الانساب الاشراف میں اس کا ذکر ہے کہ ایک حج کے موقعہ پر امیر یزید نے عمر بن عاصم بن عمر الخطاب کی بیٹی ام مسکین سے شادی کی .
علامہ زہبی:
نے میزان الا اعتدال جلد 3 میں ام مسکین کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے - یہ خاتون عابدہ و زاہدہ تھیں جو عاصم بن حضرت عمرکی دختر تھیں اور خلیفہ عمر بن عبد العزیز کی خالہ اور یزید بن معاویہ کی زوجہ تھیں انہوں نے حضرت ابو ہریرہ سے حدیث روایت کی ہے اور ان سے ان کے غلام ابو عبدللہ راوی ہیں (صفحہ 400 ).
بلا ذری:
یوں تو امیر یزید نہایت فیاض اور بخشش و عطا میں وسیح القلب تھے مگر شہر رسول کے رہنے والے اشخاص جو اپنا مال حاجت مندوں میں تقسیم کر دیتے تھے ان کو بیش بہا عطیات دیتے تھے ایک دفعہ عبدللہ بن زیاد امیر المومنین یزید کے پاس آئے امیر یزید دمشق میں موجود نہیں تھے آپ نے عبدللہ بن جعفر الطیار کو حکم دیا کہ پانچ لاکھ درہم ان کو دے دیں تو انہوں نے پانچ لاکھ امیر یزید کی طرف سے اور پانچ لاکھ اپنی طرف سے دِیے.(صفحہ 7 کتاب انساب الاشراف بلا ذری مطبوعہ یروشلم)
شیطان:
امیر یزید کی سیرت کا یہ مختصر تذکرہ اس سلسلہ میں کیا گیا ہے کہ ان کے کردار میں کوئی ایسی خامی نہیں تھی کہ ان کے خلاف خروج کا جواز نکالا جا سکے ،اگر آپ کو شوق ہو تو ان کے بچپن سے وفات تک کے حالات مستند تاریخوں کی روشی میں بیان کیے جا سکتے ہیں.
بلا ذری:
امیر یزید کو شہر نبی مدینہ اور اس کے رہنے والوں سے بڑا انس تھا تینوں سال امیر حج کی حیثیت سے جب دمشق سے حرمین شریفین آتے تو مدینہ میں ضرور قیام کرتے اور ایک وسیح مکان بھی بنوایا جو دار یزید کہلاتا تھا تاریخ بتاتی ہے کہ خلافت عباسیہ کے دور میں یہ گھر سیاسی قیدیوں کے لئے استمعال ہونے لگا تھا .بلا ذری نے المداینی جیسے قدیم ترین اور مستند مورخ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ امیر یزید اہل مدینہ کو وظائف اور عطیات بکثرت دیتے تھے .اور اپنے زمانے کے بہت بڑے سخی تھے. ابن جعفر (طیار) یزید کے پاس آئےتو یزید نے پوچھا،
"میرے والد سالانہ آپ کو کیا دیا کرتے تھے؟"
ابن جعفر نے کہا،
" 10 لاکھ درہم " ،
امیر یزید نے فرمایا ،
" میں نے اس کو دگنا کیا"،
یہ سن کر ابن جعفر نے کہا،
" میرے ماں باپ آپ پر قربان اور یہ وہ قول ہے جو اس سے پہلے میں نے کسی کے لئے نہیں کہا"،
امیر یزید نے فرمایا،
" میں نے اس کو بھی دگنا کیا"،
.خزانچی نے سن کر کہا،
" کیا ہم ان کو چالیس لاکھ سالانہ دیں گے "
امیر یزید نے کہا،
" ہاں تم نہیں جانتے یہ اپنا مال غریبوں میں تقسیم کر دیتے ہیں ان کو دینے کا مطلب ہے کہ ہم اہل مدینہ کو دے رہے ہیں" ،
(کتاب النساب الاشراف بلا ذری صفحہ ٣. مطبوعہ یروشلم )
شیطان:
دوسری مدنی خاتون جن سے امیر یزید نے نکاح کیا حضرت فاروق اعظم کی پوتی تھیں .بلا ذری نے ان کو عمر بن عاصم بن عمر فاروق لکھا ہے جو صحیح نہیں ہے فاروق اعظم کی حقیقی پوتی ام مسکین بنت عاصم بن عمر بن الخطاب تھیں.
کتاب الانساب الاشراف میں اس کا ذکر ہے کہ ایک حج کے موقعہ پر امیر یزید نے عمر بن عاصم بن عمر الخطاب کی بیٹی ام مسکین سے شادی کی .
علامہ زہبی:
نے میزان الا اعتدال جلد 3 میں ام مسکین کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے - یہ خاتون عابدہ و زاہدہ تھیں جو عاصم بن حضرت عمرکی دختر تھیں اور خلیفہ عمر بن عبد العزیز کی خالہ اور یزید بن معاویہ کی زوجہ تھیں انہوں نے حضرت ابو ہریرہ سے حدیث روایت کی ہے اور ان سے ان کے غلام ابو عبدللہ راوی ہیں (صفحہ 400 ).
بلا ذری:
یوں تو امیر یزید نہایت فیاض اور بخشش و عطا میں وسیح القلب تھے مگر شہر رسول کے رہنے والے اشخاص جو اپنا مال حاجت مندوں میں تقسیم کر دیتے تھے ان کو بیش بہا عطیات دیتے تھے ایک دفعہ عبدللہ بن زیاد امیر المومنین یزید کے پاس آئے امیر یزید دمشق میں موجود نہیں تھے آپ نے عبدللہ بن جعفر الطیار کو حکم دیا کہ پانچ لاکھ درہم ان کو دے دیں تو انہوں نے پانچ لاکھ امیر یزید کی طرف سے اور پانچ لاکھ اپنی طرف سے دِیے.(صفحہ 7 کتاب انساب الاشراف بلا ذری مطبوعہ یروشلم)
شیطان:
امیر یزید کی سیرت کا یہ مختصر تذکرہ اس سلسلہ میں کیا گیا ہے کہ ان کے کردار میں کوئی ایسی خامی نہیں تھی کہ ان کے خلاف خروج کا جواز نکالا جا سکے ،اگر آپ کو شوق ہو تو ان کے بچپن سے وفات تک کے حالات مستند تاریخوں کی روشی میں بیان کیے جا سکتے ہیں.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں