Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 8 مئی، 2016

پاکستان دھڑام سے زمیں بوس ہو جائے گا !

 جب میں نے پاکستان سے ، امریکہ کا سفر اختیار کیا تو میری عمر 19 سال تھی اور ضیاء الحق پاور میں آچکا تھا ۔ تو میرے بزرگ یہ گرما گرم بحث کیا کرتے تھے کہ
" پاکستان دھڑام سے زمیں بوس ہو جائے گا !"

 
کیوں ؟
پاکستان کا خزانہ خالی ہو چکا ہے ، مشرقی بازو علیحدہ ہونے کی وجہ سے تجارت گر چکی ہے ، کوئی قرضہ دینے کے لئے تیار نہیں ۔ وغیرہ وغیرہ !
جب میں نے "   university at Rutgers " جائین کی تو اپنی غیر نصابی سر گرمیوں کی وجہ سے میں اپنے پہلے سال میں ایک ٹرم کے لئے "پاکستان ایسوسی ایشن کا صدر" منتخب ہوا ، اُس وقت بہت سے پاکستانی امریکن سٹوڈنٹس یہی کہتے کہ ،
" پاکستان دھڑام سے زمیں بوس ہو جائے گا !"
اور میں خواہ مخواہ پاکستان کی پہچان طلباء میں کروا رہا ہوں !
پھر میں وال سٹریٹ آگیا ، جہاں بہت سے گنجلک پاکستانی اور فلسطینی تھے ، جب اُنہیں میں نے بتایا کہ میں کس ملک سے ہوں ، تو بہت کم پاکستان کے بارے میں جانتے تھے ، جب اُنہیں جغرافیائی معلومات کی بنیاد پر بتاتا تو وہ کہتے ،
" اوہ ! اچھا تم انڈیا کے ہو ! "
لیکن جو جانتے تھے وہ چھوٹتے ہی کہتے !
"کوئی فائدہ نہیں !
  پاکستان دھڑام سے زمیں بوس ہو جائے گا !"
اِس کے لئے وہ 1699000000 قسم کھا کر وجوھات دیتے ، جن میں خسارہ کی جمع تفریق ، معاشیاتی مستقبل بینی، کرنسی کا اتار چڑھاؤ ، سیاسی تلاطم اور کروڑوں دوسری وجوہات اور پھر خلاصہ یہ بتاتے کہ
" پاکستان دھڑام سے زمیں بوس ہو جائے گا !"
 پھر پاکستانی عورت سے شادی کے بعد جب میرے بچے امریکہ میں پیدا ہوئے تو میں نے اُنہیں قابلِ فخر پاکستانی بنانے کے لئے اپنے پاکستان کے واقعات سناتا ، وہاں کی تہذیب ، ثقافت اور لوگوں کے متعلق بتاتا ، وہاں کی نہروں دریاؤں اور زراعت کے متعلق بتاتا ، پھلوں ، پھولوں پرندوں ، پہاڑوں ، مری  نتھیاگلی ، کاغان ،سوات ، کشمیر کے متعلق بتاتا ، صدیوں پرانی تہذیب سے روشناس کراتا اور جب پاکستان آتا تو رشتہ داروں سے کم ملتا ، اور اُنہیں پاکستان کی زمین پر وہ سب جگہیں ، چیزیں اور تہذیب دکھاتا جو اُن کے ذہن میں بُننے والی کہانیوں کو حقیقت میں لے آتیں ، پاکستانیوں کی محبت نے اُن کے دلوں میں ،
" ہم پاکستانی ہیں لیکن امریکہ میں رہتے ہیں " کا رشتہ ٹوٹنے نہ دیا ۔
پھر جب میں نے اُنہیں امریکہ میں ایک سکول میں داخل کروایا تو اُس کی ٹیچر نے مجھے بتایا ،
" میرے شوہر سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے توسط سے پاکستان کو دیکھتے ہیں ، اور سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رائے ہے کہ چند سالوں میں
" پاکستان دھڑام سے زمیں بوس ہو جائے گا !"
 پھر میں اپنے ملک کی خدمت کے لئے 1999 میں بحیثیت ایڈوائزر آیا ۔
اُس وقت ملک پر مارشل لاء کے سائے چھا چکے تھے اور ہر طرف  یہی چہ مگویاں ہو رہی تھیں کہ جمہوریت کے بغیر نہ آئی ایم ایف پاکستان کو قبول ہوگا اور نہ ہی امریکہ ، یورپ اور تمام مالیاتی ادارے پاکستان کو سہارا دیں گے اور اِس بار یقیناً
 
" پاکستان دھڑام سے زمیں بوس ہو جائے گا !"
میرے امریکہ جانے سے اب تک اِن 40 سالوں میں جب میری کنپٹیوں پر اکا دُکا کالے بال جھانکتے ہیں ، پاکستان دھڑام سے زمیں بوس اب تک نہیں ہوا ، اِس کے برعکس ،

دنیا کی سب سے بڑی ایٹمی طاقت روس دھڑام سے زمیں بوس ہو کر کرچی کرچی میں تقسیم ہو گئی !
ارجنٹینا ، یونان ، پرتگال جیسی ریاستیں معاشی طور پر زمیں بوس ہوئیں ۔
عراق اپنے تمام تیل کے ذخیروں کے باوجود 1986 سے اب تک تین دفعہ دھڑام سے زمین بوس ہوچکا ہے اور پھر گرے ہوئے پہلوان کی طرح ، تیل کے ستونوں پر کھڑا ہوجاتا ہے ۔

زمبابوے ، معاشی طور پر دھڑام سے زمیں بوس ہوچکا ہے !
اور تو اور ہیروں کے سب سے بڑے زیر زمین ذخیروں کے باوجود کانگو بھی زمین پر پیر پسارے بیٹھا ہوا ہے !
لائیبیریا تخت و تاج کی جنگ میں اپنے لیڈروں کے ہاتوں زمیں بوس ہو چکا ہے !
یمن اندرونی سازشوں کی وجہ سے گھٹنوں کے بل جھک چکا ہے !
امریکہ اور اسرائیل کا عشق خاتمے پر ہے ، جو اسرائیل نہیں بلکہ امریکہ،  ارے نہیں اسرائیل کے فوری دھڑامی دھماکے کی طرف جا رہا ہے ۔
دوسری طاقتور کرنسی یورو ، معاشی پلِ صراط پر لڑکھڑاتے چل رہی ہے اور معاشیت دان دم سادھے نظریں جمائے ہوئے ہیں کہ اب گری یا تب گری !
امریکہ 19ٹریلیئن ڈالرز کے خسارے میں ہے ، جو دھڑام سے نیچے گرنے سے بھی بُری صورتِ حال ہے ۔
 
اور تمام احمق، جاہل ، بے بصیرت اور کوتاہ ذہن 1947 سے انتظار کر رہے ہیں کہ
" پاکستان کب دھڑام سے زمیں بوس ہوگا !"

کیا واقعی پاکستان ، زمیں بوس ہوجائے،
نہیں میرے خیال میں کبھی ایسا نہیں ہو گا ، کیوں ؟
ہم نے معاشی سختی برداشت کی !
ہم نے اندرونی اور بیرونی سازشوں کا مقابلہ کیا !
ہم نے دہشت گردی اور بیرونی حملہ آوروں جیسے مہیب دیو  کا پاکستانی قوم نے پامردی سے مقابلہ کیا!
ہم نے عالمی طاقتوں کی سازشوں کے وقت ، نوکیلے دانتوں کے درمیان زبان کا کردار ادا کیا ۔
ہم نے انتہائی مشکل وقت میں اپنے حواسوں کو نہیں چھوڑا !
ہم نے دھشت گردی کو شکست دی !
ہمارا معاشی انڈیکس رکا ضرور گرا نہیں، بلکہ  آہستگی سے اوپر کی طرف چلتا رہا ۔
ہماری فی کس آمدنی میں اضافہ ہوا ،
ہمارا طرزِ رہائش پچھلے کئی عشروں سے بلند ہوا ہے ۔
ہم ایٹمی قوت ہیں !
اور ہم معاشی ترقی ، کی ایک بڑی شاہراہ پر قدم رکھ رہے ہیں جس کا نام چائینہ پاکستان معاشی شاہراہ ہے ۔
ہماری تمام تر کوتاہیوں کے باوجود ،
اللہ ہمارے ساتھ ہے

 لہذا وہ جو پچھلے کئی سالوں سے ، انتظار میں ہیں ، خواہ پاکستان کے اندر ہوں یا باہر !
پاکستان آتے ہوں یا جاتے ہوں !
آپ کی اولادوں کی اولاد پاکستان آئیں یا پاکستان سے جائیں ۔ ۔
پاکستان انشاء اللہ قائم و دائم رہے گا ۔ 

( مصنف نامعلوم ، ترجمہ بمع اضافت مہاجر زادہ)
مہاجرزدہ نے پاکستان میں لالٹین کی روشنی میں ایک کمرے کے مکان میں آنکھ کھولی ، اُس کے بچوں نے بجلی کے بلب سے جدید روشنیوں کی دنیا میں قدم رکھا ۔ کچی گلیوں سے گذرتے اور ٹاٹ سکول سے ، اب اپنی نواسی اور پوتے کو انگلش میڈیم کے ائرکنڈیشن سکول میں پڑھتا دیکھتا ہے ۔ 
پیدل چلتے ہوئے مہاجرزادہ اب کار میں سفر کرتا ہے ۔ راولپنڈی سے کراچی ، چار جگہ ٹرین بدلنے کے بجائے جہاز سے جاتا ہے ۔ 
یہی نہیں مہاجرزادہ کے کلاس فیلو کچے گھروں سے پختہ گھروں میں آچکے ہیں ۔ انڈیا کے ساتھ جنگیں ہوئی ، افغانستان سے خودکش بمبار آئے ۔ پاکستان قائم رہا ۔ 
اگر ایک فوجی سپاہی کا بیٹا رنگروٹ سے ترقی کرتا ہوا ایلیٹ کلاس کی گریڈ 18 میں ریٹائر ہو۔
 اگر 63 سالہ بوڑھا اِس افواہ کو سنتے سنتے کہ پاکستان آئی ایم ایف کا غلام بن کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا ۔ 
اپنی نواسی، پوتے اور پوتی کے ساتھ سکون کی زندگی گذارتے ہوئے پاکستان میں خوشی سے رہ رہا ہو ۔ 
 
اِس وجہ سے  ، کیوں کہ پاکستان کا ہر بچہ صبح اپنے سکول میں یہ دعا مانگتا ہے !جس کا مفہوم اِن لال بجھکڑوں کو نہیں معلوم !


پاک سرزمین شاد باد -  كشور حسين شاد باد
تو نشان عزم عالی شان -  ارض پاکستان
مرکز یقین شاد باد

پاک سرزمین کا نظام -  قوت اخوت عوام
 قوم ، ملک ، سلطنت  -  پائندہ تابندہ باد
شاد باد منزل مراد

پرچم ستارہ و ہلال   -  رہبر ترقی و کمال
ترجمان ماضی شان حال  -  جان استقبال
 سایۂ خدائے ذوالجلال
 

1 تبصرہ:

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔