Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 15 مئی، 2016

بے چارہ توپچی !

ﺍﯾﮏ توپخانے کا ریٹائرڈ فوجی ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﺣﺎﻝ ، سی ایم ایچ این اینڈ ٹی سپیشلسٹ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮔﯿﺎ ۔

" ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺟﯽ ! ﻣﯿﺮﺍ ﺧﯿﺎﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﯿﻮﯼ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺑﮩﺮﯼ ﮨﻮﮔﺊ ﮨﮯ، ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺊ ﮐﺊ ﺑﺎﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺕ ﺩﮨﺮﺍﻧﯽ ﭘﮍﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺗﺐ ﻭﮦ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭﮞ ؟ "

ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﺮﻟﻮ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﻭﮦ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺑﮩﺮﯼ ﮨﮯ ﺍﻭﺭﺍ ﻭﻧﭽﺎ ﺳﻨﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﯾﮩﺎﮞ ﻟﮯ ﺁﻧﺎ، ﭼﯿﮏ ﺍﭖ ﮐﺮﻟﯿﮟ ﮔﮯ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﺩﯾﮟ ﮔﮯ۔

ﺗﻢ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﻭ ﮐﮧ ﺁﺝ ﮔﮭﺮ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ
15 ﻓﭧ ﮐﮯ ﻓﺎﺻﻠﮯ ﺳﮯ ﮐﮩﻨﺎ۔ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺭﺩﻋﻤﻞ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ۔ ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﺩﮮ ﺗﻮ
10 ﻓﭧ ﮐﮯ ﻓﺎﺻﻠﮯ ﺳﮯ ﻭﮨﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﮩﻨﺎ۔ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺳﻨﮯ ﺗﻮ
5 ﻓﭧ ﮐﯽ ﺩﻭﺭﯼ ﺳﮯ ﻭﮨﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﮩﻨﺎ۔ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺳﻨﮯ ﺗﻮ
ﺑﺎﻟﮑﻞ ﭘﺎﺱ ﺁﮐﺮ ﮐﮩﻨﺎ۔
ﺍﺱ ﺳﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﯾﮧ ﭘﺘﮧ ﭼﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﮐﮧ ﺑﮩﺮﮦ ﭘﻦ ﮐﯽ ﺷﺪﺕ ﮐﯽ ﻧﻮﻋﯿﺖ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟ ﻋﻼﺝ ﻣﯿﮟ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ۔
بے چارہ توپچی ﮔﮭﺮ ﺁﯾﺎ ﺗﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﭽﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﺒﺰﯼ ﮐﺎﭦ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ۔

ﺍﺱ ﻧﮯ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﮐﯽ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ 15 ﻓﭧ ﮐﯽ ﺩﻭﺭﯼ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ، ﺑﯿﮕﻢ ﺁﺝ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟
ﺑﯿﻮﯼ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﺏ ﺩﺱ ﻓﭧ ﮐﯽ ﺩﻭﺭﯼ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﻮﺍﻝ ﺩﮨﺮﺍﯾﺎ
ﺑﯿﻮﯼ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ۔ ﻭﮦ ﺳﺮ ﺟﮭﮑﺎﺋﮯ ﺳﺒﺰﯼ ﮐﺎﭨﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﻐﻮﻝ ﺭﮨﯽ۔
ﻣﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﺁﮔﯿﺎ۔ ﺻﺮﻑ 5 ﻓﭧ ﮐﯽ ﺩﻭﺭﯼ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ
ﺍﺏ ﮐﯽ ﺑﺎﺭ ﺑﮭﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺳﺮ ﺟﮭﮑﺎﺋﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﺗﯽ ﺭﮨﯽ۔
ﻣﯿﺎﮞ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﻮﮔﯿﺎ۔ ﻭﮦ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮐﮭﮍﺍ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ
3 ﺍﻧﭻ ﮐﯽ ﺩﻭﺭﯼ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ۔

" ﺑﯿﮕﻢ ! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﺝ ﮐﯿﺎ ﭘﮑﺎﺭﮨﯽ ﮨﻮ؟ "
ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﺳﺮ ﺍﭨﮭﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻏﺼﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ !!

" ﭼﻮﺗﮭﯽ ﺑﺎﺭ ﺑﺘﺎﺭﮨﯽ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺁﻟﻮ ﮔﻮﺷﺖ !!!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔