Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 16 مئی، 2016

ایک سادہ تجزیہ

ایک سادہ تجزیہ :

جیسا ملا ، آپ کے پڑھنے کے لئے :
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
آج ہماری رائے نواز شریف کے بارے میں تبدیل ہوگئی ہے ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہم کوئی وسیع النظر یا وسیع القلب شخصیت نہیں ہیں بلکہ حقیقت تو یہ ہے کچھ تعصبات کی جڑیں ہمارے دل میں بہت ہی گہری ہیں . شائد یہی وجہ ہے کہ جب پورے پاکستان کی سیاست بھٹو مخالف اور بھٹو حمائت پر مبنی تھی تو بھٹو کی قد آور لیکن غیر پسندیدہ شخصیت اور اس کی پیپلز پارٹی کے مقابلے میں بھان متی کے کنبے کو دیکھ کر دل مسوس جاتا تھا.

جب ضیا کی فوجی حکومت کے نقطہ عروج کے بعد بے نظیر بھٹو کی واپسی ہوئی تو پتا چلا کہ بھٹو کی پارٹی اب تک کتنی توانا تھی کہ اس کا مقابلہ کرنے کے لئیے پھر بھانت بھانت کی پارٹیوں کو جمع کرنا پڑا. یہ تھا وہ وقت جب نواز شریف جیسے کم گو اور سادہ شخصیت والے کچے پکے رہنما کے گرد ایسے لوگ جمع ہونے لگے جو بھٹو اور بھٹوازم کو ناپسند کرتے تھے. نواز شریف کی سیاست کا آغاز ایک فوجی حکومت میں ہوا تھا اور اسے فوجی حلقوں کی حمائت بھی حاصل تھی .

نواز شریف کو ایک صوبائی لیڈر سے قومی رہنما بنانے کا سہرا بے نظیر بھٹو کے سر ہے جس نے اپنے جوش خطابت اور اپنے کئی وزیروں کی دن رات کوشش سے سارے ملک کو یہ پیغام دیا کہ اگر کسی نے بھٹوازم کی مخالفت کرنی ہے تو اسے نواز شریف کی حمائت کرنا ہی پڑے گی.

نواز شریف کے بارے میں جس نے بھی بری یا کم تر رائے قائم کی نواز شریف نے اسے ہمیشہ غلط ثابت کیا ہے فوجی حلقوں نے اسے اپنا پیدا کردہ لیڈر سمجھا اور کچھ پتلی کی طرح استعمال کرنا چاہا لیکن نواز شریف نے ہمیشہ ثابت کیا کہ وہ ایک منتخب وزیر آعظم کے طور پر فوجی افسروں کو ترقی یا تنزلی کے فیصلے کرنے والی شخصیت ہے ......

اسی وجہ سے وہ تمام کوتاہ نظر اور تنگ نظر لوگ جو فوج کے غیر آئنی کردار کی وکالت کرتے ہیں نواز شریف کے مخالف رہتے ہیں پیپلز پارٹی نے اس کم گو اور غیر کرشماتی رہنما کو کبھی ایک ہم پلہ مخالف نہیں سمجھا کیونکہ وہ بے نظیر کی طرح تلوار کی کاٹ والی تقریریں نہیں کرتا تھا ...... لیکن ہر آنے والے الیکشن میں نواز شریف اپنی سادہ تقریروں کے ساتھ بھٹوازم کو میلوں پیچھے چھوڑتا چلا گیا--

دائں بازو کی جماعت اسلامی جیسی پارٹی نے بھی اپنی طاقت اور نواز شریف کی کمزوری کا غلط اندازہ لگایا اور جب راستے الگ کئے تو یہ سوچ کر کہ اب دیکھتے ہیں یہ کتنی نشستیں جیتے گا ہمارے بغیر اور ہم اسے شکست سے دو چار کرسکیں گے ...... لیکن یہاں بھی نواز شریف نے اندازے کو غلط ثابت کردیا . نواز شریف کی حاصل کردہ نشستیں تو بڑھتی گئیں لیکن جماعت کی گنتی سات سے سکڑ کر پانچ پر آگئی ۔

لیکن نواز شریف کے بارے میں جتنا غلط تخمینہ سونامی لڑکے نے لگایا شائد کسی نے نہیں لگایا اس بدزبان نے اپنی بدزبانی کو دلیری اور نواز شریف کی متانت کو کمزوری سمجھا اس نے اپنے ناچتے گاتے ہجوموں کو پر جوش اور نواز شریف کے سامعین کو پٹواری سمجھا اس نے بے بنیاد الزامات کو اپنی طاقت اور نواز شریف کے تامل کو اس کا خوف سمجھا ...... لیکن الیکشن در الیکشن نے ایک بار پھر وہی نتیجہ دکھایا کہ عوام کی اکثرئت نے بد تہذیبی اور بہتان تراشی کے مقابلے میں سنجیدگی اور درگزر کرنے والے نواز شریف کو پہلے سے بھی زیادہ ووٹ دئیے اب کی بار اوپر بیان کردہ تمام شکست خوردہ عناصر اکھٹے ہو کر نواز شریف کو نشانہ بنانے نکلے ہیں ۔۔۔۔۔۔

مشرف کے حامی محدود سوچ والے بوٹ پالشئیے ۔۔۔۔۔۔
شکریہ راحیل شریف کہہ کر فوجی انقلاب کو پکارتے جل ککڑ ۔۔۔۔۔۔۔
سیاسی شکستوں کے زخم چاٹتی پیپلز پارٹی ۔۔۔۔۔۔
پاشائی انگلی والی سونامی اور اس کا خود پسند نابالغ ۔۔۔۔۔۔۔
لال حویلی والا چپڑاسی ......
قاضی صاحب کے اسلامی فرنٹ والی جماعت اسلامی ۔۔۔۔۔۔
سکریٹ رائٹر کے تنخواہ دار صحافی اور فیس بک پر اپنے سوا سب کو ذہنی غلام سمجھنے والے خودساختہ حسن نثاری دانش ور ......

سب کے سب اپنی اپنی ہزیمتوں کا انتقام لینے اکھٹے ہوئے کہ شائد ستمبر سے پہلے پہلے پہلے وہ قربانی ہو سکے جس کی پھسپھسی پیش گوئیاں کرتے کرتے ٹلی کئی بار ٹل چکا ہے ۔۔۔۔۔۔

شائد وہ انگلی کسی بالر کے بال کرائے بنا ہی بلند ہو سکے جس کے انتظار میں کوئی جلد باز شادی اور طلاق کی شیروانیاں پہن کر اتار بھی چکا ہے لیکن آج پارلیمنٹ میں جس نواز شریف کا خطاب ہم نے سنا ہے اس نے تو ہمارا اندازہ بھی غلط ثابت کر دیا ہے -

کیا اعتماد تھا ہمارے وزیر آعظم کی آواز میں .....
ہر ایک لفظ نپا تلا .....
ہر بات میں جل ککڑ طبقوں کے لئیے چیلنج ......
ہر مسئلے کا حل ......
ہر قسم کے مخالف پر مہذب انداز کا طنز،

 یہ کوئی سادہ نواز شریف نہیں تھا یہ تو ایک بدلا ہوا نواز شریف تھا جس نے اپنی جامع تقریر سے حریفوں کو تو فرار ہونے پر مجبور کیا ہی،  ہمارے اندازے بھی غلط ثابت کر دئیے ہیں .....


پہلے ہم نواز شریف کی حمائت کرتے تھے اب اس سے محبت کرتے ہیں آج ہماری رائے نواز شریف کے بارے میں تبدیل ہوگئی ہے لیکن ہماری دعا نہیں بدلی ......

خدا نواز رہا ہے تجھے نواز شریف .....

مزید نوازے گا .... انشا اللہ

(ابرار حسین سید )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔