Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 3 مارچ، 2014

القرآن کے 1119 بنیادی کانسٹنٹ (عناصر)

  القرآن کو سمجھنے کے لئے   القرآن  کے 1119 بنیادی کانسٹنٹ  (عناصر) کو سمجھنے پر زور دیا جائے ۔
جو ایک نیک دل انسان گستاف لیبرچے فلوجل(1802-1870) جرمن محقق ،نے القرآن میں تحقیق کی اور عربی کے الفاظ کو ، پہلی بار بنیادی کانسٹنٹ (عناصر)  کی ترتیب سے فہرست کیا ۔
جس کو بعد میں مصری مترجم عبدالفواد الباقی (1882-1968) نے ،
المعجم المفہرس کے نام سے ۔اِن بنیادی کانسٹنٹ (مادّوں) کو آیات کے ساتھ فہرست کیا اور الذین آمنوا کومتعارف کروایا ۔ جس سے
الذین آمنوا کو  پہلے حافظ ﷺ  کے تلاوت کردہ تمام الفاظ کی  ، اُن کی  مختلف آیات میں تصریف کی وجہ سے اُس  فہم کی پہچان ہوئی ،
جسے ملحدوں نے    یہ لکھ کر کہ اہل عرب   کی عربی نہایت وسیع ہے  ،جس  صرف  یعنی  اسد (شیر) کے کئی نام  ہیں  ۔ 

جبکہ یہ فہم درست نہیں  ۔ اللہ کا تخلیق کردہ    گوشت خور جانور اسد  (مذکر و مؤنث )  ایک ہے ۔لیکن اُس کی صفات  زیادہ ہیں۔ جن میں اِس کے شعوب (علاقے ) ، قبائل   (جسمانی ہیئت) اور  کھال کی رنگت  شامل ہیں ۔ لیکن اسد (شیر) کہلائے گا ۔ بلی نہیں ۔

القرآن کا ایک کانسٹنٹ جس آیت میں آئے گا وہی فہم رکھے گا جیسے اللہ القرآن میں 2816 بار مختلف صفات کے ساتھ یعنی آلله ۔ الله ۔ اللهم ۔ بالله ۔ تالله ۔ فالله ۔ فلله ۔ لله ۔ 1913 آیات میں القرآن کے پہلے حافظﷺ نے تلاوت کیا ہے ۔ یہ بنیادی کانسٹنٹ کسی بھی صورت میں شطن ۔ ابلیس یا     رسل میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا ۔
اگر آپ اِن 1119 بنیادی کانسٹنٹ (عناصر) کو اِن کی صفات (ضمیروں اور افعال ) کے ساتھ مرکب  بن کر   مختلف آیات میں پڑھیں گے تو اُن کا فہم وہی رہے گا ۔اِس آیت پر غور کریں ۔

وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ ‎﴿آل عمران: 54﴾‏

اِس میں بنیادی کانسٹنٹ
مَكَرَ ہے ، جہاں بھی یہ لفظ آئے گا اُس کا بنیادی فہم ایک ہی رہے گا ۔
الماكرين ۔ المكر ۔بمکرھن ۔ تمکرون۔ لمکر ۔ لیمکروا ۔ مکر ۔ مکرا۔ مکرتموہ ۔ مکرنا ۔ مکرھم ۔ یمکر ۔ یمکرون ۔
اب یہ
مَكَرَ مثبت ہو گا یا منفی ، یعنی میرا مَكَرَ مثبت ہو گا اور آپ کا مَكَرَمیرے لئے منفی ہوگا ۔ اب اِس    مَكَرَ میں کون جیتے گا ؟؟
یہ فیصلہ مُلا نے نہیں ۔ سچائی نے کرنا ہے ۔ 
  ٭٭٭٭٭٭
عوذ من  -  شطن - رجم -

 سورۃ الفاتحہ میں استعمال ہونے والے   25  کانسٹنٹ ( عناصر) -
 اِن الفاظ پر کلک کریں آپ اُس پہلی  آیت پر چلے جائیں گے جس میں یہ درج ہیں -
 ب  الله  - سمو -  رحم -حمد - ربّ - علم ملك  يوم دين  ايا  عبد -عون  هدي  -صرط -قام -الذي -  نعم علي غير  -  غضب و لا ضل 
٭٭٭٭٭٭
ایک قرآنی فورم کے صاحب نے چندروز پہلے کمنٹ دیا کہ آپ نے سورۃ الفاتحہ میں أَعُوذُ   بِاللَّـهِ   مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّ‌جِيمِ  کو کیوں شامل کیا ؟   کیا اِس طرح آپ القرآن میں تبدیلی کے مرتکب نہیں ہوئے ؟15 مارچ 2024 
میں نے اپنی غلطی تسلیم کی اور 
عوذ من  -  شطن - رجم -  کو الگ کر دیا ۔ اب یہ القرآن میں پہلی بار جِن آیات  میں آئے ہیں وہاں ہی رکھا ہے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔