انسانی زندگی دائروں کی مانند ہے جو ہم مرکز( Concentric ) نہیں بلکہ جدامرکز(Eccentric) ہوتے ہیں، ایک دائرے کا محیط کبھی دوسرے دائرے پر مسلط نہیں ہوتا۔
لیکن ایک
بچہ اپنی بیدائش کے وقت، اپنی ماں کے دائرے
(Mother Circle) کے زیر اثر ضرور ہوتا ہے لیکن
آہستہ آہستہ اپنی ماں کے مرکز سے اپنا مرکز دور کرتا رہتا ہے، لیکن اس کا مرکز اپنی
ماں کے محیط سے باہر نہیں نکلتا۔
اسی طرح اولوالارحام،عشیر، ذی المقرب کے دائرے اپنے Mother Circle کے محیط کے اندر رہتے
ہیں۔ اس دائرےکا اثر دور تک جاتا ہے۔ اس Mother Circle کے محیط کے اندر رہنے والے، ایک دوسرے کے مددگار اور غم خوار
ہوتے ہیں اور اس سے باہر نکلنے والے، دنیاوی مصیبتوں میں گھر جاتے ہیں۔انہیں اس
دنیاوی مصیبتوں سے نکالنے کی ذمہ داری، د
و اداروں پر ہوتی ہے۔
Mother Circle کا ادارہ اور اس "علاقے کے امیر" کا ادارہ ۔
امیر کے دائرے میں وہ افراد آتے ہیں جو اس امیر کی اطاعت میں ہوں،باغی نہ ہوں، یاہجرت کر کے دوسرے امیر کی اطاعت میں نہ چلے گئے ہوں۔
Mother Circle کا ادارہ اور اس "علاقے کے امیر" کا ادارہ ۔
امیر کے دائرے میں وہ افراد آتے ہیں جو اس امیر کی اطاعت میں ہوں،باغی نہ ہوں، یاہجرت کر کے دوسرے امیر کی اطاعت میں نہ چلے گئے ہوں۔
دنیاوی مصیبتیں دو خوف کا مجموعہ ہیں۔ بھوک اور امن سے نہ رہ
سکنے کا خوف۔
تمام انسانی زندگی اسے خوف سے مقابلہ کرنے میں گذرتی ہے۔آفاقی سچائیوں کے مطابق، پر امن وہ انسانی زندگی ہوتی ہے جو ان دونوں خوف سے آزاد ہوں۔ اور یہ دونوں خوف، انسانی زندگی میں انسان ہی کے پیدا کردہ ہیں۔ چنانچہ انسان کو خوف سے چھٹکارا پانے کے لئے خود قوانین بنانے پڑتے ہیں۔ لیکن ان قوانین میں، دوسرے ، انسان یا قوم کے لئے توازن نہیں ہوتا۔جبکہ آفاقی سچائیوں کے مطابق ان میں توازن ضروری ہونا چاہئیے ورنہ خوف سے چھٹکارا ممکن نہیں۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ
آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّـهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ
شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا اعْدِلُوا
هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ وَاتَّقُوا اللَّـهَ إِنَّ اللَّـهَ خَبِيرٌ بِمَا
تَعْمَلُونَ ﴿المائدة: ٨﴾
تمام انسانی زندگی اسے خوف سے مقابلہ کرنے میں گذرتی ہے۔آفاقی سچائیوں کے مطابق، پر امن وہ انسانی زندگی ہوتی ہے جو ان دونوں خوف سے آزاد ہوں۔ اور یہ دونوں خوف، انسانی زندگی میں انسان ہی کے پیدا کردہ ہیں۔ چنانچہ انسان کو خوف سے چھٹکارا پانے کے لئے خود قوانین بنانے پڑتے ہیں۔ لیکن ان قوانین میں، دوسرے ، انسان یا قوم کے لئے توازن نہیں ہوتا۔جبکہ آفاقی سچائیوں کے مطابق ان میں توازن ضروری ہونا چاہئیے ورنہ خوف سے چھٹکارا ممکن نہیں۔
آپ کے خیال
میں ان دو خوف سے چھٹکارا پانے کے لئے، کیسے انسانی قوانین
بنانے چا ہئیں جو اس دنیا میں رہنے والے انسانوں کے لئے برابر ہوں ؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں