" کتاب
اللہ " یوم خلق السماوات اور الارض سے قبل موجود تھی ، جس میں اللہ نے ایک سال کو 12 مہینوں میں تقسیم کردیا تھا ۔ اللہ کے علاوہ کائینات میں پھیلی ہوئی ۔ اللہ کا کلمہ ، " کُن " جس سے السماوات اور الارض اور اُن میں موجود ہر شئے تخلیق ہوئی " کتاب
اللہ " میں درج ہے ! کہ ڈے ون سے ، سال کے مہینوں تعداد 12 اللہ نے قرار دی ہے انسانوں نے نہیں ، جن میں سے چار حُرُمٌ ہیں !
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَات وَالأَرْضَ
مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ
الدِّينُ الْقَيِّمُ
فَلاَ تَظْلِمُواْ فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ وَقَاتِلُواْ الْمُشْرِكِينَ كَآفَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَآفَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ ﴿9:36﴾
فَلاَ تَظْلِمُواْ فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ وَقَاتِلُواْ الْمُشْرِكِينَ كَآفَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَآفَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ ﴿9:36﴾
"کُن" جو اللہ کا کلمہ ہے ۔ "کُن" جو اللہ حکم کوابتداء سے لے کر "یُکن" کی انتہا تک پہنچاتے ہوئے ، اللہ کی آیت اللہ تخلیق کرتا ہے ۔

سب
خالق کائینات کے "کن" سے اس کے "امر" کی ابتداء اور پھر آیات
کا سلسلہ اتنا طویل ہے ۔ کہ اللہ کے "کلمات" کا شمار نہیں ۔ ناممکنات
میں سے ہے ۔

قُل لَّوْ كَانَ
الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَن تَنفَدَ
كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا ﴿18:109﴾
کہہ ! اگر میرے ربّ کے کلمات کے لئے البحر ، مِدَادً ہو جائے تو البحر کے لئے نَفِدَ ہے
قبل اِس کے کہ میرے ربّ کے کلمات(کُن) تَنفَدَ ہو جائیں ! اور اگر ہم ( میں اور تم) اِس مثل کے
ساتھ مَدَدً
لے کر آجائیں !
وَلَوْ أَنَّمَا فِي الْأَرْضِ مِن شَجَرَةٍ
أَقْلَامٌ وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِن بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ
كَلِمَاتُ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ﴿31:27﴾
اور
اگر الْأَرْضِ میں جو کچھ ہے شَجَرَةٍ میں
أَقْلَامٌ
ہوں اور الْبَحْرُ اُس کی مُدُّ
(مدد) کرتا ہو سات سمندروں کے بعد ،كَلِمَاتُ اللَّهِ کا
اختتام نہیں ہوتا ، بے شک اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ہے
۔
تو پھر
فانی انسان ، نا ممکن کو ممکن کیسے بنا سکتا ہے ؟
ہمارے
جسم کا ایک ایک خلیہ اللہ کے "کن" کا مرھون منت ہے ، انسانی جسم ، ایک
مکمل کتاب ہے ، اسی طرح کائینات کی ہرشئے ایک
قیم کتاب ہے اور کتاب اللہ " کا حصہ ہے ۔ انسانی حواس خمسہ، کائینات میں موجود ، " کتاب اللہ " کے ہر ظاہر مکین کے متعقل معلومات اپنے ذہن میں محفوظ کرتے ہیں ۔ اور بعد میں اِنہی کے سامنے آنے پر، ان کی تصدیق کرتے ہیں اور
اپنے علم میں اضافہ کرتے ہیں ۔ جس سے انسان کو بصیرت آتی ہے اور وہ " کتاب
اللہ " کی مدد سے اپنے لئے نئی راہیں دریافت کرتا ہے ۔

ہمارے پیروں تلے کچلی جانے والی جیونٹی یا تالی کی زد میں
مسلا جانے والا مچھر ، اللہ کی فلاحی ریاست کے مقیم ہیں-

اُس وقت سے جب اللہ نے کرہ ارض کو انسان کے لئے مکمل تیار کر دیا تھا ۔
وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ مِن فَوْقِهَا وَبَارَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَا
أَقْوَاتَهَا فِي أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ سَوَاءً لِّلسَّائِلِينَ ﴿41:10﴾
اور ہم نے اِس (الارض) میں اُس کےفَوْقِ میں سے رَوَاسِيَ بنائے ، اور اُس میں بَارَكَ دی اور اُسأَقْوَاتَ میں قَدَّرَ السَّائِلِينَ کے لئے چار ایام میں دی ۔
تمام جانداروں کی یہ فلاحی ریاستیں اس وحی کی مرہون منت ہیں جس کا آغاز
ہر جاندار کے لئے "کُن" سے ہوتا ہے ، اور اس "کُن" کے حکم میں
نہ کوئی ، تبدیلی ہو سکتی ہیں اور نہ ہی اس میں کوئی ڈھیل ہو سکتی ہے ۔ تمام کام
وحی کے ایک خود کار نظام کے تحت ہیں ، جو وقت کے ہر قدم کے ساتھ آگے کی طرف بڑھ
رہے ہیں اور قصص رقم ہو رہے ہیں ، جن کا ہر لفظ سو فیصد درست ہے ، نہ لفظ
تبدیل ہو سکتا ہے اور نہ اس کا مکان یا مقام اور نہ ہی ترتیب ۔
تاریخ انسانی تبدیل ہوتی رہتی ہے ، کبھی قصیدہ بن کر کبھی ہجّو بن کر !
تاریخ انسانی تبدیل ہوتی رہتی ہے ، کبھی قصیدہ بن کر کبھی ہجّو بن کر !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭جاری ہے ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید مضامین!
1- کتاب اللہ !
2- الکتاب !
3- القرآن !
4- الحدیث !
5- کتابت ِوحی!
6-کتابتِ سنت !
7- قول منسوب الرسول !