Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 17 جون، 2015

آیات اللہ پرانسانی ردِعمل - 3

  10-    اپنی طرف سے افتراء کر کے بات کہہ رہا ہے

 أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَ‌اهُ ۖ قُلْ إِنِ افْتَرَ‌يْتُهُ فَلَا تَمْلِكُونَ لِي مِنَ اللَّـهِ شَيْئًا ۖ هُوَ أَعْلَمُ بِمَا تُفِيضُونَ فِيهِ ۖ كَفَىٰ بِهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۖ وَهُوَ الْغَفُورُ‌ الرَّ‌حِيمُ  ۔ ﴿46:8﴾ الأحقاف  
 یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے افتراء کیا ہے کہہ اگر میں نے اُس  (اللہ) پر افتراء کیا ہو۔تو پس تم میرے لئے اللہ کی طرف سے کسی چیز کی ملکیت نہیں رکھتے۔اُس (اللہ) کو علم ہے تم اِس میں جو فیض رکھتے ہو۔وہ اِس کے ساتھ تمھارے (فیض)  اور میرے درمیان شہید ہے۔اور وہ الغفور اور الرحیم ہے۔
11- تمھیں تمھارے آباواجداد کے راستے سے بھٹکا دے گا
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَـٰذَا إِلَّا رَ‌جُلٌ يُرِ‌يدُ أَن يَصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ وَقَالُوا مَا هَـٰذَا إِلَّا إِفْكٌ مُّفْتَرً‌ى ۚ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ إِنْ هَـٰذَا إِلَّا سِحْرٌ‌ مُّبِينٌ    ۔ ﴿34:43﴾ سباء 
    اور جب ان پر ہماری واضح آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ کہتے ہیں یہ کیا ہے۔ سوائے ایک مرد کے؟ جو چاھتا ہے تمھیں اِن روک دے جس کی تمھارے آباء و اجداد عبادت کرتے تھے۔  اور وہ کہتے ہیں کہ یہ کیا ہے سوائے ایک افتراء کئے ہوئے افک کے؟  اور کہا کفر کرنے والوں نے الحق کے لئے جب اُن کے پاس(الحق)    لایا گیا  ،بے شک یہ تو واضح سحر  (حیرت انگیز)    ہے
 12-    ایک سحر زدہ شخص کی اتباع کرتے ہو؟
  نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَىٰ إِذْ يَقُولُ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَ‌جُلًا مَّسْحُورً‌ا  ۔ ﴿17:47﴾ الأسراء  
    ہمیں علم جو وہ اِسے سنتے ہیں۔  تجھے سنتے وقت وہ  سرگوشیاں کرتے ہیں     اور ظالم کہتے ہیں کہ تم ایک مسحور مرد کی اتباع کرتے ہو۔
13- تم باطل ہو اِس قرآن میں ہر مثال موجود نہیں
    وَلَقَدْ ضَرَ‌بْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـٰذَا الْقُرْ‌آنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ ۚ وَلَئِن جِئْتَهُم بِآيَةٍ لَّيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُبْطِلُونَ  ۔ ﴿30:58﴾ الروم
 ہم نے اِ س القرآن میں ہر مثال سے انسانوں کو ضرب لگائی ہے۔ تم اُن کے پاس کسی بھی آیت کے ساتھ آؤ تو کافر کہیں گے بے شک تم باطل ہو چکے ہو (صرف قرآن بتا رہے ہو ) ۔
 ٭۔  بے شک تم باطل ہو چکے ہو۔ قرآن میں تما م مثالیں کہاں ہیں؟ 
اچھا چلو ہمیں  فلاں فلاں کام کو کرنے کا طریقہ  قرآن سے بتاؤ۔ وہ جو ہمارے آباء و اجداد کے علمی ذخیرے اور کاوشیں موجود ہیں کیا وہ بے کار ہیں۔ اُن میں اقوالِ زریں۔ زبانِ خلق اُن پر عمل کرنے کا کہہ رہی ہے کیا زبانِ خلق نقارہ ء خدا نہیں ہوتی۔ کیا ہم اپنے آباء و اجداد کے طور طریقے چھوڑ دیں۔ہم تو اُن کے نقشِ قدم پر چلیں گے۔
 بَلْ قَالُوا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَىٰ أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَىٰ آثَارِ‌هِم مُّهْتَدُونَ ۔  ﴿22﴾ الزخرف  
بلکہ وہ کہتے ہیں بے شک ہم نے اپنے آباء کو (صدیوں سے )  ایک امت پر پایا۔  اور بے شک ہم بھی اُن کے نقش ِ قدم پر چلیں گے۔
٭۔   یعنی کسی کو چھیڑو نہیں اور اپنی چھوڑو نہیں۔
 وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللَّـهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۗ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ  ﴿2:170﴾ البقرۃ 
  اور  جب اُن سے کہا جاتا ہے  اتباع کرو اُس کی جو اللہ نے نازل کیا تو وہ کہتے ہیں۔بلکہ ہم اُس کی اتباع کریں گے جس پر ہم نے اپنے آباء کو پایا (لہذا ہمیں نہ چھیڑو) ۔ حالانکہ اُن کے آباء کو کسی شئے کی عقل نہ تھی اور نہ ہی وہ ہدایت یافتہ تھے

اب یہ لوگ صحیح کہہ رہے ہیں یا محمد الرسول اللہ؟ سوچئے ۔ 
 محمد الرسول اللہ کے سامنے اُن کے”بے عقل اور گمراہ“  آباء و اجداد کی کوئی حیثیت ہو سکتی ہے؟
اُن کے اقوالَ زریں کو کیا کوئی وقعت دی جا سکتی؟       
 زبانِ خلق کی کیا حیثیت ہے،  جبکہ قول اللہ ہے۔
  وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ زُخْرُ‌فَ الْقَوْلِ غُرُ‌ورً‌ا ۚ وَلَوْ شَاءَ رَ‌بُّكَ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْ‌هُمْ وَمَا يَفْتَرُ‌ونَ  ۔ ﴿6:112﴾ الأنعام   
 اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کا دشمن، شیطان جن اور شیطان انس ہے۔ وہ ایک دوسرے کو سونے کے اقوال (اقوالِ زریں)  وحی کرتے ہیں، جو دھوکہ ہیں اور اگر اللہ کی یشاء ہوتی تو وہ یہ فعل نہ کرتے۔جو وہ افتراء کرتے ہیں اُن (لوگوں) کو چھوڑ دے ۔
 وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ‌ مَن فِي الْأَرْ‌ضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُ‌صُونَ  ۔ ﴿6:116﴾  الأنعام   
  اگر تو زبانِ خلق(جمہور کی آواز) کو نقارء خدا سمجھ کر اُس کی اطاعت کرے گا تو وہ تجھے سبیل اللہ سے گمراہ کر دیں گے،  وہ (علم) ظن (قیاس) کی اتباع کرتے ہیں۔اور وہ یاوہ گو (فضول باتیں کرنے والے) ہیں ۔
 وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَ‌بِّكَ صِدْقًا وَعَدْلًا ۚ لَّا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ   حِيمُ  ۔ ﴿6:115﴾  الأنعام   
  اور تیرے ربّ کے کلمات کا سچائی اور انصاف  سے اتمام ہوا۔ اس کے  کلام کا کوئی متبادل نہیں۔اور وہ خوب سننے اور جاننے والا ہے۔
14-  باطل دلائل کے ساتھ آیات کا  مذا ق ا ڑاتے ہیں
 وَمَا نُرْ‌سِلُ الْمُرْ‌سَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِ‌ينَ وَمُنذِرِ‌ينَ ۚ وَيُجَادِلُ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ ۖ وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَمَا أُنذِرُ‌وا هُزُوًا﴿46:56﴾ الأحقاف  
   اور ہم نے کوئی ایسے رسول نہیں بھیجے جو بشارت دینے والے اور تنبیہہ کرنے والے نہ ہوں۔ وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا وہ باطل(  دلائل) کے ساتھ مجادلہ کرتے ہیں تا کہ اس کے ذریعہ حق کوڈگمگادیں اور وہ میری آیات کو جن سے انہیں متنبہ کیا گیا مذاق سمجھتے ہیں۔
15- کفر کرتے ہیں مذاق اُڑتے ہیں
 وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّـهِ يُكْفَرُ‌ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِ‌هِ ۚ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِ‌ينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًا ﴿4:140﴾ النساء  
   اور حقیقت میں ہم نے تم (مسلمانوں)  پر الکتاب میں نازل کیا ہے۔ کہ جب تم سنو کہ، اللہ کی آیت سے کفر کیا جارہا ہے اور اُس کا استہزا کیا جا رہا ہے۔ پس تم اُن کے ہمراہ مت بیٹھو۔ حتی کہ وہ  (اللہ کی نہیں بلکہ) کسی ”دوسرے کی حدیث“ پر جرح شروع کر دیں۔اگر تم نے ایسا کیا تو تم انہیں کے مثل ہو! بے شک اللہ المنافقین اور الکافرین کو اکٹھا جہنم میں جمع کرنے والا ہے۔
16- اللہ کی آیات کی تکذیب کرتے ہیں
 وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُ‌وا عَنْهَا أُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ‌ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿7:36﴾ الأعراف  
 اور وہ لوگ جوہماری آیات کے ساتھ جھوٹ باندھتے ہیں اور اِن پر اپنی (علمی) بڑائی جتاتے ہیں  وہی اصحاب جہنم ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے
17-  اللہ کی آیات میں (اپنے ترجمے و تفسیر سے) معجزہ کرتے ہیں
 وَالَّذِينَ سَعَوْا فِي آيَاتِنَا مُعَاجِزِينَ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مِّن رِّ‌جْزٍ أَلِيمٌ  ۔ ﴿34:5﴾ سباء  
   اور وہ لوگ جو ہماری آیات میں معجزہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔وہی تو ہیں کہ جن کے لئے اذیت ناک عذاب ہے
18- جب القران میں اللہ واحد کا ذکر ہوتا ہے تو نفرت سے منہ موڑ لیتے ہیں
 وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرً‌ا ۚ وَإِذَا ذَكَرْ‌تَ رَ‌بَّكَ فِي الْقُرْ‌آنِ وَحْدَهُ وَلَّوْا عَلَىٰ أَدْبَارِ‌هِمْ نُفُورً‌ا  ۔ ﴿17:46﴾ الأسراء 
  اور ہم نے اُن کے قلوب پر بوجھ ڈالا ہے یہ کہ وہ اِس میں فقہ کریں اور اُن کے کانوں پر بہرا پن ہے۔ اور جب تو القرآن میں اپنے رب واحد کا  ذکر کرتا  ہے تو وہ نفرت سے منہ موڑ لیتے ہیں 
  19-  جب من دون اللہ کا ذکر ہوتا ہے  تو  باچھیں کھل جاتی ہیں
 وَإِذَا ذُكِرَ‌ اللَّـهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَ‌ةِ ۖ وَإِذَا ذُكِرَ‌ الَّذِينَ مِن دُونِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُ‌ونَ  ۔ ﴿39:45﴾ الزمر  
 اور جب اللہ واحد کا ذکر(بذریعہ آیات اللہ) کیا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل کڑھنے لگتے ہیں اور جب اُن کا ذکر کیا جاتا ہے جو من دون (اللہ) ہیں تو وہ (ایک دوسرے کو) بشارت دینے لگتے ہیں
٭۔   مبارک ہو اب یہ راہ راست پر آگئے ہیں،ورنہ یہ تو صرف قرآن پڑھ کر بھٹک جاتے۔
 حالانکہ اللہ تعالیٰ نے  (نعوذ باللہ)خود فرمایا ہے، ”کہ بذریعہ قرآن بہت سے لوگوں کو اللہ ہدایت دیتا ہے اور بہت سے لوگوں کو اللہ گمراہ کرتا ہے“۔
 20 -   اللہ معمولی مثالیں کیو ں دیتا ہے؟
 إِنَّ اللَّـهَ لَا يَسْتَحْيِي أَن يَضْرِ‌بَ مَثَلًا مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّ‌بِّهِمْ ۖ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُ‌وا فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَ‌ادَ اللَّـهُ بِهَـٰذَا مَثَلًا ۘ يُضِلُّ بِهِ كَثِيرً‌ا وَيَهْدِي بِهِ كَثِيرً‌ا ۚ وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ ۔ ﴿2:26﴾ البقرۃ 
 اللہ حیّا نہیں کرتا یہ کہ وہ (اپنی آیات جاننے والوں کے لئے)ایک مثال سے ضرب لگائے جیسےبَعُوضَةً (مادہ مچھر ) پس  (یا)جو اُس (مادہ مچھر)پر فوقیت رکھتی ہے۔پس وہ جو ایمان لائے علم رکھتے ہیں کہ بے شک وہ (مثال) اُن کے ربّ کی طرف سے الحق ہے۔ اور وہ جو (اِس مثال سے)کفر کرتے ہیں  کہتے ہیں اللہ کا اسِ مثال سے کیا ارادہ ہے۔ (اِس مثال) سے گمراہ ہوتے ہیں اور (اِس مثال) سے ہدایت لیتے ہیں۔ اور سوائے الفاسقین کے (اِس مثال سے) کوئی گمراہ نہیں ہوتا۔
 اللہ تعالیٰ ایک اور چھوٹی سی مثال سے بذریعہ محمد الرسول اللہ کے ذریعے من دون اللہ سے دعا کرنے والوں کو خبر دے رہا ہے۔
  يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِ‌بَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ لَن يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ  ۔ ﴿22:73﴾ الحج
اے انسانو!  ضرب ِ مثل ہے پس وہ سننے والے ہوں۔ وہ لوگ جو من دون اللہ سے دعا کرنے والے ہیں وہ (من دون اللہ) ایک ذباب (مکھی) بھی تخلیق نہیں کر سکتے، خواہ وہ اِس کے لئے جمع ہو جائیں (اجماع کر لیں)۔ اور اگر ذباب اُن سے کوئی شئے سلب کر لے  تو وہ اُس کو اُس سے بچا نہیں سکتے ۔ الطالب (لوگ)اور المطلوب (من دون اللہ) کمزور ہیں۔
21 -   تکبر سے منہ پھیر لیتے ہیں 
 وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا وَلَّىٰ مُسْتَكْبِرً‌ا كَأَن لَّمْ يَسْمَعْهَا كَأَنَّ فِي أُذُنَيْهِ وَقْرً‌ا ۖ فَبَشِّرْ‌هُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ     ۔ ﴿31:7﴾ لقمان 
  اور جب اس پر ہماری آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو تکبر سے منہ پھیر لیتے ہیں گویاکہ جیسے کہ اس کے دونوں کانوں میں بوجھ ہو اس نے  اِ ن (آیات کو) نہ سنا ہو۔  پس  اُس کو دردناک عذاب کی بشارت دے دے۔
- - - - - - - - --- - - --- - -  جاری  ہے   - - - - - - - -- - - -- - 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔