رات بوڑھا خلافِ توقع ، افطاری کھا کر سو گیا ۔
ڈیڑھ بجے آنکھ کھلی ، تو چم چم کے بیڈ پر بڑھیا کو سوئے ہوئے دیکھا ۔
بوڑھا واش روم جانے کی نیت سے اٹھا، وضو کر کے واپس آیا تو بڑھیا بھی جاگی ہوئی تھی ۔
" طبیعت کیسی ہے ؟ " بڑھیا نے پوچھا ۔
" کیوں خیر یت ؟ مجھے کیا ہوا ! " بوڑھے نے پوچھا
کل آپ جلدی سو گئے ، میں پریشان ہو گئی " بڑھیا بولی ۔
اب بوڑھا کیا جواب دیتا ، کہ بیگم، چار بجے سے چھ بجے تک سی ایس ڈی، پر آدھی ٹرالی سامان لینے کے لئے پھرکی کی طرح گھمایا اور بوڑھا تھک کر سوئے بھی نا۔
ڈیڑھ بجے آنکھ کھلی ، تو چم چم کے بیڈ پر بڑھیا کو سوئے ہوئے دیکھا ۔
بوڑھا واش روم جانے کی نیت سے اٹھا، وضو کر کے واپس آیا تو بڑھیا بھی جاگی ہوئی تھی ۔
" طبیعت کیسی ہے ؟ " بڑھیا نے پوچھا ۔
" کیوں خیر یت ؟ مجھے کیا ہوا ! " بوڑھے نے پوچھا
کل آپ جلدی سو گئے ، میں پریشان ہو گئی " بڑھیا بولی ۔
اب بوڑھا کیا جواب دیتا ، کہ بیگم، چار بجے سے چھ بجے تک سی ایس ڈی، پر آدھی ٹرالی سامان لینے کے لئے پھرکی کی طرح گھمایا اور بوڑھا تھک کر سوئے بھی نا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں