Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

منگل، 23 جون، 2015

نکاح کیوں کیا جاتا ہے ۔ حصہ 2- یونٹ 08-

٭٭٭٭٭٭٭
 اکثر سوال یہ کیا جاتا ہے , کہ جب بالغ مرد اور عورت کے جسمانی تعلقات، ایک فطری حیوانی امر اللہ ہے ، تو قیودِ نکاح (Marriage) کیوں لازم کی گئی ہیں ؟
 
أَوَلَمْ یَرَوْا إِلَی الْأَرْضِ کَمْ أَنبَتْنَا فِیْہَا مِن کُلِّ زَوْجٍ کَرِیْمٍ (26/7)

کیا وہ زمین کی طرف نہیں دیکھتے؟ جس میں ہم نے کُل زوج کریم نبات کئے!

وَاللَّہُ أَنبَتَکُم مِّنَ الْأَرْضِ نَبَاتاً (71/17)
وَاللَّہ تمھیں زمین میں سے نبات کیا نباتات (کی طرح)

ثُمَّ یُعِیْدُکُمْ فِیْہَا وَیُخْرِجُکُمْ إِخْرَاجاً (71/18)
پھر وہ تمھیں اِسی میں لوٹائے گا اور تمھیں نکالے گا 

(نباتات کے لئے بھی مذکر و مؤنث لازم و ملزوم ہیں)

یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَۃٍ وَخَلَقَ مِنْہَا زَوْجَہَا وَبَثَّ مِنْہُمَا رِجَالاً کَثِیْراً وَنِسَاء وَاتَّقُواْ اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَاء لُونَ بِہِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْْکُمْ رَقِیْباً(4/1)
اے انسانو! تم تقی رہو تمھارے رب سے تمھیں خلق کیا نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ میں سے اور اس (مونث) سے خلق کیا، اس (مونث) کا زَوْجَ، اور ان دونوں میں سے اٹھائے کثیر رِجَالً اورنِسَاء اور تم تقی رہو اللہ سے جس کے ساتھ تم اورالأَرْحَامَ اس کا سوال کرتے ہو بے شک اللہ تمھارے ساتھ رَقِیْبً ہے

وَمِنْ آیَاتِہِ أَنْ خَلَقَ لَکُم مِّنْ أَنفُسِکُمْ أَزْوَاجاً لِّتَسْکُنُوا إِلَیْْہَا وَجَعَلَ بَیْْنَکُم مَّوَدَّۃً وَرَحْمَۃً إِنَّ فِیْ ذَلِکَ لَآیَاتٍ لِّقَوْمٍ یَتَفَکَّرُون (30/21)
اور اس کی آیات یہ کہ اس نے تمھارے نفسوں سے تمھارے جوڑے خلق کئے تاکہ تم اس (زوجہ) کی طرف سے سکون حاصل کرو اور اس نے تمھارے درمیان چاہت اور رحمت بنائی بے شک اس میں تفکر کرنے والی قوم کے لئے آیات ہیں

ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَکُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَۃٍ وَجَعَلَ مِنْہَا زَوْجَہَا لِیَسْکُنَ إِلَیْْہَا فَلَمَّا تَغَشَّاہَا حَمَلَتْ حَمْلاً خَفِیْفاً فَمَرَّتْ بِہِ فَلَمَّا أَثْقَلَت دَّعَوَا اللّہَ رَبَّہُمَا
لَئِنْ آتَیْْتَنَا صَالِحاً لَّنَکُونَنَّ مِنَ الشَّاکِرِیْنَ(7/189)
وہی ہے جس نے تمھیں
نَّفْسٍ وَاحِدَۃٍ میں سے خلق کیا اور اُس (نَّفْسٍ وَاحِدَۃٍ) میں سے اُس (نَّفْسٍ وَاحِدَۃٍ) کا زَوْجَ بنایا۔ تاکہ وہ (زَوْجَ) اُس (نَّفْسٍ وَاحِدَۃٍ) کی طرف سکون محسوس کرے۔ پس جب اُس (زَوْجَ) نے جب اُس (نَّفْسٍ وَاحِدَۃٍ) کو ڈھانپا تو اُس (نَّفْسٍ وَاحِدَۃٍ)نے حَمَلَ اُٹھایا، خفیف سا حَمَلَ، وہ اِ س (حَمَلَ) کے ساتھ گھومتی پھرتی پس جب وہ (حَمَلَ) ثَقَلَ  (وزن دار) ہوا۔ اُ ن دونوں نے اپنے ربّ سے دعا کی اگر تو نے ہمیں صَالِح (مذکر) دے گا تو ہم تیرے شکر گزار ہوں گے۔

 بالا آیات کے مطابق ، مرد اور عورت کی ہم بستری کے نتیجے میں اولاد لازمی ہو گی سوائے میڈیکل وجوہات کی بنیاد پر یا احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے نتیجے میں ، اِس طرح ہونے والی اولاد کو ہمیشہ باپ کا نام دیا جائے گا ۔

مَّا جَعَلَ اللَّـهُ لِرَجُلٍ مِّن قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ ۚ وَمَا جَعَلَ أَزْوَاجَكُمُ اللَّائِي تُظَاهِرُونَ مِنْهُنَّ أُمَّهَاتِكُمْ ۚ وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ۚ ذَٰلِكُمْ قَوْلُكُم بِأَفْوَاهِكُمْ ۖ وَاللَّـهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ ﴿33:4 
  اللہ نے کسی آدمی کے لئے اس کے پہلو میں دو دل نہیں بنائے، اور اس نے تمہاری بیویوں کو جنہیں تم ظِہار کرتے ہوئے ماں کہہ دیتے ہو تمہاری مائیں نہیں بنایا،  اور نہ تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارے (حقیقی) بیٹے بنایا، یہ سب تمہارےاقوال تمھارے افواہ کے ساتھ ہیں ۔اور اللہ حق بات فرماتا ہے، اور وہی (سیدھا) راستہ دکھاتا ہے

ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّـهِ ۚ فَإِن لَّمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ ۚ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَـٰكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿33:5  


اکثر سوال یہ کیا جاتا ہے معاہدہ نکاح کن سے نہیں ہو سکتا

محرمات !
٭۔ ازواج النبی سے

النَّبِیُّ أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ أَنفُسِہِمْ وَأَزْوَاجُہُ أُمَّہَاتُہُمْ وَأُوْلُو الْأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ فِیْ کِتَابِ اللَّہِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُہَاجِرِیْنَ إِلَّا أَن تَفْعَلُوا إِلَی أَوْلِیَاءِکُم مَّعْرُوفاً کَانَ ذَلِکَ فِیْ الْکِتَابِ مَسْطُوراً (33/6)

النبی، المومنین اُن کے نفوس سے اول ہے اور اُس کی ازواج اُ ن (المومنین) مائیں ہیں اور َأُوْلُو الْأَرْحَامِ کتاب اللہ میں بعض اول ہیں بعض سے المومنین اور المھاجرین میں سوائے اِس کے کہ تم اپنے اولیاء کی طرف معروف کے مطابق فعل کرو یہ الکتاب میں مسطور ہے۔

۔۔۔۔۔۔ وَمَا کَانَ لَکُمْ أَن تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّہِ وَلَا أَن تَنکِحُوا أَزْوَاجَہُ مِن بَعْدِہِ أَبَداً إِنَّ ذَلِکُمْ کَانَ عِندَ اللَّہِ عَظِیْماً (33/53)

اور تمھارے لئے یہ نہیں کہ تم رسول اللہ کو اذیت پہنچاؤ اور تم اس کے بعد اس کی ازواج سے کبھی بھی نکاح مت کرو بے شک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی (حکم عدولی) ہے

٭۔ کزن میرج ، افاء اللہ کے لئے النبی کو بائی پاس کرنا، محبت کی شادی ولی کے بغیر کرنا۔
  ایک نہایت اہم آیت جس میں صرف کچھ خواتین صرف نبی کے لئے مخصوص شرائط میں حلال کی گئی ہیں۔ باقی مومنوں کے لئے نہیں۔ اگر ان خواتین نے النبی کے ہمراہ ہجرت نہیں کی تو وہ النبی کے لئے حلال نہیں ہیں لیکن اگر یہ خواتین مومنوں کی رشتہ دار ہوں اور انہوں نے مومنوں کے ہمراہ ہجرت میں شامل ہوں تب بھی یہ ان پر حلال نہیں ہیں۔

یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَکَ
اے النبی! ہم نے تیرے لئے حلال کیں:
أَزْوَاجَکَ اللَّاتِیْ آتَیْْتَ أُجُورَہُنَّ
٭۔ تیری وہ ازواج جن کے تو نے اجور(مروج مہر) ادا کردئے۔
وَمَا مَلَکَتْ یَمِیْنُکَ مِمَّا أَفَاء اللَّہُ عَلَیْْکَ
٭۔ اور جو تجھ پرافاء اللہ میں تیرے سیدھے ہاتھ کی ملکیت بنیں۔
وَبَنَاتِ عَمِّکَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِکَ وَبَنَاتِ خَالِکَ وَبَنَاتِ خَالَاتِکَ اللَّاتِیْ ہَاجَرْنَ مَعَکَ
٭۔ تیرے چچا، تایا اور پھوپی کی بیٹیاں، اور تیرے ماموں اور خالہ کی بیٹیاں جنہوں نے تیرے ساتھ ہجرت کی۔

اور مومن عورت خود کو (ولی کے بغیر) صرف النبی (سے نکاح) کے لئے ہبہ (پیش) کرسکتی ہے۔ دوسرے کسی مومن کو نہیں ۔


وَامْرَأَۃً مُّؤْمِنَۃً إِن وَہَبَتْ نَفْسَہَا لِلنَّبِیِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِیُّ أَن یَسْتَنکِحَہَا
٭۔ اور مومن عورت خود کو النبی (سے نکاح)کے لئے ہبہ کرے اور النبی بھی ارادہ کرے کہ وہ اس سے نکاح کرے۔

خَالِصَۃً لَّکَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِیْنَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ دیگر مومنین سے خالص تیرے لئے ہے۔
اور مومنوں کے لئے اللہ نے خود نکاح کے لئے فرض کیا ہے ۔ تاکہ نبی کے لئے یہ مسائل باعث پریشانی نہ ہوں۔

۔۔۔۔ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَیْْہِمْ فِیْ أَزْوَاجِہِمْ وَمَا مَلَکَتْ أَیْْمَانُہُمْ لِکَیْْلَا یَکُونَ عَلَیْْکَ حَرَجٌ وَکَانَ اللَّہُ غَفُوراً رَّحِیْماً
(33/50)

ہمیں علم ہے کہ ہم نے ان کے اوپران کی ازواج اور جو ان کی قسموں کی امانت ہیں، میں سے کیا فرض کیا ہے! تاکہ تیرے اوپر (ان مومنوں کے متعلق) کوئی حرج نہ رہے۔ اور اللہ توغفور اور رحیم ہے۔ 

 ٭۔ باپ کی بیویوں سےیا جن سے باپ ہم بستری کر چکا ہو !

وَلاَ تَنکِحُواْ مَا نَکَحَ آبَاؤُکُم مِّنَ النِّسَاء إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّہُ کَانَ فَاحِشَۃً وَمَقْتاً وَسَاء سَبِیْلاً (4/22)
اور ان عورتوں سے نکاح مت کرو۔ جن سے تمھارے آباء نے نکاح کیا ہے سوائے اس کے جو (ان ا حکامات کے نازل ہونے سے پہلے) ہو چکا سو ہو چکا۔ بے شک یہ فحش اور قابل نفرت اور برا راستہ ہے۔

٭۔ ماں ، رضائی ( بیوی یا شوہر ) ماں ، خالہ ، پھوپی، ساس ،  بہن، بیٹی ،
بیوی کی رضاعی بیٹی،  بھتیجی اور بھانجی

حُرِّمَتْ عَلَیْْکُمْ 

 تم پر حرام کی گئیں:

أُمَّہَاتُکُمْ وَبَنَاتُکُمْ وَأَخَوَاتُکُمْ وَعَمَّاتُکُمْ وَخَالاَتُکُمْ
تمھاری مائیں، تمھاری بیٹیاں، تمھاری بہنیں، تمھاری پھوپیاں، تمھاری خالائیں

وَبَنَاتُ الأَخِ وَبَنَاتُ الأُخْتِ وَأُمَّہَاتُکُمُ اللاَّتِیْ أَرْضَعْنَکُمْ وَأَخَوَاتُکُم مِّنَ الرَّضَاعَۃِ

اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمھاری رضاعی مائیں اور رضاعی بہنیں

وَأُمَّہَاتُ نِسَآءِکُمْ وَرَبَاءِبُکُمُ اللاَّتِیْ فِیْ حُجُورِکُم مِّن نِّسَآءِکُمُ اللاَّتِیْ دَخَلْتُم بِہِنَّ فَإِن لَّمْ تَکُونُواْ دَخَلْتُم بِہِنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْْکُمْ 

 تمھاری بیویوں کی مائیں اور تمھاری ربائب تمھاری حجور میں ان نساء میں سے جن سے تم صحبت کر چکے ہو اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو پھرتم پر کوئی حرج نہیں۔

وَحَلاَءِلُ أَبْنَاءِکُمُ الَّذِیْنَ مِنْ أَصْلاَبِکُمْ

  وہ جوحلائل (ہم بستر ) ہوئیں تمھارے بیٹوں پر جو تمھاری صلب میں سے ہیں
وَأَن تَجْمَعُواْ بَیْْنَ الأُخْتَیْْنِ
اور یہ کہ تم دو بہنوں کو اکٹھا کرو۔

إَلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللّہَ کَانَ غَفُوراً رَّحِیْماً (4/23)

 
سوائے اس کے جو (ان احکامات کے تم پر نازل ہونے سے پہلے) ہو چکا سو ہو چکا۔ بے شک اللہ غفور اور رحیم ہے

وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاء إِلاَّ مَا مَلَکَتْ أَیْْمَانُکُمْ کِتَابَ اللّٰہِ عَلَیْْکُمْ وَأُحِلَّ لَکُم مَّا وَرَاء ذَلِکُمْ أَن تَبْتَغُواْ بِأَمْوَالِکُم مُّحْصِنِیْنَ غَیْْرَ مُسَافِحِیْنَ فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِہِ مِنْہُنَّ فَآتُوہُنَّ أُجُورَہُنَّ فَرِیْضَۃً وَلاَ جُنَاحَ عَلَیْْکُمْ فِیْمَا تَرَاضَیْْتُم بِہِ مِن بَعْدِ الْفَرِیْضَۃِ إِنَّ اللّہَ کَانَ عَلِیْماً حَکِیْماً (4/24)
اور النساء میں سے محصنات سوائے جو تمھاری قسموں کی ملکیت ہیں۔ اللہ نے تمھارے لئے لکھ دیا ہے اور ان(محصنات النساء) کے علاوہ باقی (محصنات) تمھارے لئے حلال کی گئی ہیں۔ بشرطیکہ تم محصنین بنو اپنے اموال کے ساتھ نہ کہ مسافحین۔ پس نے تم اس(مال) کے ساتھ ان(نساء) سے جو متع کیا ہے۔ تو ان کو ان کے اجورِ فریضہ دے دو۔ اور تم پر کوئی حرج نہیں کہ جس میں سے تم (دونوں) راضی ہوئے اس(مال) سے کہ الْفَرِیْضَۃِ (عورتوں کے اجور) بعد میں دو۔ بے شک اللہ علیم اور حکیم ہے

٭۔ مشرک و مشرکات

وَلاَ تَنکِحُواْ الْمُشْرِکَاتِ حَتَّی یُؤْمِنَّ وَلأَمَۃٌ مُّؤْمِنَۃٌ خَیْْرٌ مِّن مُّشْرِکَۃٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْکُمْ وَلاَ تُنکِحُواْ الْمُشِرِکِیْنَ حَتَّی یُؤْمِنُواْ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَیْْرٌ مِّن مُّشْرِکٍ وَلَوْ أَعْجَبَکُمْ أُولَـٰئِكَ یَدْعُونَ إِلَی النَّارِ وَاللّٰہُ یَدْعُوَ إِلَی الْجَنَّۃِ وَالْمَغْفِرَۃِ بِإِذْنِہِ وَیُبَیِّنُ آیَاتِہِ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَذَکَّرُونَ(2/221)

اور مشرک عورتوں سے نکاح مت کرو جب تک وہ ایمان نہ لائیں۔ وَلأَمَۃٌ مُّؤْمِنَۃٌ (مومن کنیز) بہتر ہے ایک مشرک عورت سے اگرچہ وہ تمھیں پسند ہو۔ اور مشرک مرد سے نکاح مت کرو جب تک وہ ایمان نہ لائیں۔ ایک مومن عبد بہتر ہے ایک مشرک مرد سے اگرچہ وہ تم کو بہت پسند ہو۔وہ (مشرکین) تمھیں آگ کی طرف دعوت دیتے ہیں اور اللہ اپنی اجازت سے مغفرت اور جنت کی طرف بلاتا ہے۔ اور وہ(اللہ) اپنی آیات لوگوں کے لئے بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں

٭۔ زانی

فحش ان تمام حرکات کو کہتے ہیں جو ناپسندیدہ ہوں۔ زنا ان میں سے ایک ہے۔

وَلاَ تَقْرَبُواْالزِّنَاإِنَّہُ کَانَ فَاحِشَۃً وَسَاء سَبِیْلاً (17/32)
اور زنا کے قریب مت جاؤ۔ بے شک وہ فحاشی اور برا راستہ ہے عبادالرحمن (مومن) زنا نہیں کرتے

وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُونَ مَعَ اللَّہِ إِلَہاً آخَرَ
اور وہ اللہ کے ہمراہ کسی دوسرے الہ کو نہیں پکارتے۔

وَلَا یَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللَّہُ إِلَّا بِالْحَقِّ

اور کسی ایسے نفس کو قتل نہیں کرتے جسے اللہ نے (قتل کرنا)حرام کیا ہو سوائے حق کے ساتھ(قصاص یاحرب میں)

وَلَا یَزْنُونَ وَمَن یَفْعَلْ ذَلِکَ یَلْقَ أَثَاما ً (25/68)
اور وہ زنا نہیں کرتے اور جو یہ فعل(قتل یا زنا)کرے گا گناہ اُس پر معلق رہے گا -

اِس کو ہٹانے کا طریقہ !
گناہ (قتل یا زنا) کی سزا پائے گا۔
اور زنا کے لئے وہ سزا کیا ہے؟۔
اور کون دے گا ؟

الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّـهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ (24/2)
پس زانی اور زانیہ کو کوڑے لگاؤ۔ان میں سے ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ۔اور تم ان کے لئے اللہ کے دین میں نرمی اختیار نہ کرو۔اگر تم اللہ اور یوم الآخر پر ایمان رکھتے ہو۔اور مومنین میں سے ایک طائفہ کو ان کے اس عذاب کو دیکھنا چاہیئے۔

زانیہ اور زانی میں سے ہر ایک کو سو کوڑے کیوں لگائے جائیں؟ کیوں نہ نرمی اختیار کی جائے آخر کوئی نہ کوئی تو رعایت ہو گی

َسُورَۃٌ أَنزَلْنَاہَا وَفَرَضْنَاہَا وَأَنزَلْنَا فِیْہَا آیَاتٍ بَیِّنَاتٍ لَّعَلَّکُمْ تَذَکَّرُون(24/1)

ایک سورۃ ہے جو ہم نے نازل کی اور اس (سورۃ) کو ہم نے فَرَضْ کیا اور اس (سورۃ) میں ہم نے واضح آیات نازل کیں تاکہ تم نصیحت حاصل کرو تا کہ تم نصیحت حاصل کرو اور وہ یہ کہ اگر تم اللہ اور یوم الآخر پر ایمان رکھتے ہو تو تم ان کے لئے اللہ کے دین میں نرمی (رعایت) نہ اختیار کرو۔ اور یہ رعایت وہ لوگ (جو اللہ اور یوم آخر پر ایمان نہیں رکھتے) دیتے ہیں اور رعایت یہ ہوسکتی ہیں۔

٭ ۔ سوکوڑوں کو سزا نہ دی جائے خواہ مخواہ خاندان کی بدنامی ہو گی۔
٭ ۔ چند گھروالوں کے سامنے کوڑے لگا لئے جائیں اللہ کا حکم پورا ہو جائے گا ۔
٭ ۔ کیوں نہ ان دونوں کی آپس میں شادی کرا دی جائے۔ اس لئے کہ:-

الزَّانِیْ لَا یَنکِحُ إلَّا زَانِیَۃً أَوْ مُشْرِکَۃً وَالزَّانِیَۃُ لَا یَنکِحُہَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِکٌ وَحُرِّمَ ذَلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْن (24/3)
زَانِیْ مرد سوائے زَانِیَۃً یا مشرک عورت کے کسی اور سے نکاح نہیں کرتا زَانِیَۃً عورت سے سوائے زَانِیْ یا مشرک مرد کے کوئی اور نکاح نہیں کرتا اور وہ (زَانِیْ اور زَانِیَۃً سے نکاح) مومنین پر حرام ہے۔

وہ تمام ایمان والے (مرد و عورت) جن کو اللہ کی یہ آیات جو اس نے ایمان والوں پر فرض کی ہیں اگر معلوم ہیں اور اللہ کی اس برھان کو دیکھنے کے باوجود، وہ زنا کر بیٹھتے ہیں اورتوبہ کے بعد اگر وہ سزا کی اس کٹھالی(عمل صالح) سے نہیں گزرتے تو وہ مجرم رہیں گے۔ 


یاد رہے کہ اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے کے بعد ، ادائیگی قصاص ، کفارۃ کے بعد مجرم سے مطلوبہ گنا ہٹ جاتے ہیں ۔ صرف وہی گناہ معلق رہے گا جن کا قصاص یا کفارۃ ادا نہیں کیا گیا -

 زنا کیا ہے (الکتاب اور کتاب اللہ کی آیات پر مہاجرزادہ کا فہم ):
1- زانیہ - مطلقہ عورت سے جو تین قرو سے پہلے کسی مرد سے نکاح یا بغیر نکاح ہم بستری
(برائے نکاح) کرے ۔
2-زانیہ ۔ ایک عورت (باکرہ یا بیوہ یا مطلقہ)  جو کسی کے نکاح میں نہ ہو، وہ ایک مرد سے ہم بستری کرنے کے بعد کسی دوسرے مرد سے ، تین قروء کے اندر ہم بستری (برائے نکاح) کرے ۔

3-زانی ۔  ایک باکرہ (Virgin) بالغ لڑکی سے اُس کی مرضی کے بغیر ہم بستری برائے جبر یا خوف دلا کر کی جائے ۔
4- زانی - ایک ملازمہ باکرہ (Virgin) ، مطلقہ یا بیوہ سے اُس کے ولی کی اجازت کے بغیر ہم بستری (برائے نکاح) کی جائے ۔
 5- زانیہ ۔ ایک مؤمنہ عورت جسے یہ معلوم ہو کہ اُس کا شوہر زانی ہے ، تب بھی اُس سے ہم بستری کرے ۔
 6-زانی - ایک مؤمن  مرد جسے یہ معلوم ہو کہ اُس کی بیوی زانیہ ہے ، تب بھی اُس سے ہم بستری کرے ۔ اس صورت ، وہ الزانی یا الزانیہ ہیں۔

اگر خود (عورت یا مرد) خود کو پار سا ظاہر کرتے ہیں۔ تو ان کے ساتھ کیا ہو گا۔

یُضَاعَفْ لَہُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَیَخْلُدْ فِیْہِ مُہَاناً (25/69)
قیامت کے دن اس پر عذاب دگنا کر دیا جائے گا اور وہ اس میں ہمیشہ ذلیل و خوار رہے گا

اوپر دی گئی تمام خواتین محرمات میں آتی ہیں اور اللہ کے مطابق ان سے نکاح حرام ہے۔ جو ہوچکا سو ہو چکا، سے مراد اگر کوئی غیر مسلم، ایمان لاتا ہے اور اس نے ان محرمات میں سے کسی ایک سے نکاح کیا ہو تو اسلام لانے کے بعد وہ نکاح ختم ہو جائے گا۔ البتہ اس کی اولاد اسی مرد کے نام سے پکاری جائے گی۔



٭٭  اگلا مضمون : نکاح کا پیغام اور نکاح

مزید مضامین ، اِس سلسلے میں دیکھیں :
النساء -یتیموں اوربیواؤں کی حفاظت، 
مرد و عورت کے جسمانی تعلقات،
غلام لڑکی اور جسمانی تعلقات ،
شرع اللہ کے مطابق ،

آیات اللہ پرانسانی ردِعمل ،

قانون شہادت (گواہی )۔

میاں بیوی کا انوکھا مکالمہ

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔